حسن ابدال(یواین پی)ایم پی اے شاویز خان کے خلاف جماعت اسلامی، تحریک انصاف،جے یو آئی،مسلم لیگ(ق)، میجر گروپ اور مرکزی انجمن تاجراں کا مشترکہ احتجاج! پولیس گردی بند نہ کی گئی تو دما دم مست قلندر ہو گا۔ٹانڈا گاوں کے رہائشیوں کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر فوری طور پر واپس لی جائے۔پولیس سیاسی دربار کی غلامی سے باہر نکل کر حق کا ساتھ دے۔تحریک انصاف کے ورکر کو فوری طور پر رہا نہ کیا گیا تو ریکارڈ احتجاج کیا جائے گا جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ پولیس افسران اور ایم پی اے پر عائد ہو گی۔ان خیالات کا اظہار پریس کلب تحصیل حسن ابدال میں ایم پی اے شاویز خان کے ناروا رویے اور پولیس گردی کے خلاف احتجاجی پریس کانفرنس کے موقع پر مختلف سیاسی ۔سماجی و مذہبی جماعتوں کے قائدین نے کیا۔ پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی کے ضلعی امیر اقبال خان۔تحریک انصاف کے رہنماء سردار محمد علی۔مسلم لیگ(ق) کے رہنماء حاجی شفقت طاہر خیلی۔میجر گروپ کے رہنماء صداقت خان۔جے یو آئی کے رہنماء ملک شاہد ۔صدر مرکزی انجمن تاجراں چوہدری جمشید اختر اور دیگر سیاسی ۔مذہبی اور سماجی شخصیات اور پارٹی ورکرز کی ایک بڑی تعداد موجود تھی جبکہ سابق ضلعی ناظم میجر طاہر صادق نے ٹیلی فونک خطاب بھی کیا۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تمام جماعتوں کے قائدین نے ایم پی اے شاویز خان کی جانب سے سیاسی مخالفین کو پولیس گردی کے ذریعے ہراساں کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ٹانڈا گاوں کے رہائشیوں کے خلاف جھوٹ اور سیاسی انتقام کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔پر امن احتجاج ہر شہری کا حق بنتا ہے مگر حادثاتی طور پر ایم پی اے بننے والے شخص نے بے گناہ شہریوں اور سیاسی مخالفین کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ مقامی پولیس بھی سیاسی غلامی کا شکار ہے اور فردوس نامی پولیس اہلکار بے گناہ لوگوں کو پکڑ کر انہیں نہ صرف ہراساں کر رہا ہے بلکہ ان سے پیسے بھی بٹورے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹانڈا گاوں کے رہائشیوں کے خلاف درج مقدمے میں چالیس نا معلوم افراد کا فائدہ اٹھاتے ہوئے رقم بٹورنے کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ مقررین نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ورکر راشد محمود جس کا تعلق بھوئی گاڑ گاوں سے ہے اسے بھی ٹانڈا گاوں کے رہائشیوں کے خلاف درج مقدمہ میں شامل کر کے گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ ٹانڈا گاوں کے مسجد امام کو صرف اس جرم میں گرفتار کیا گیا کہ اس نے لوگوں کو اکھٹا ہونے کا اعلان کیا تھا۔جو سیاسی انتقام کی بد ترین مثال ہے۔اس موقع پر پولیس کو 48گھنٹے کا وقت دیتے ہوئے اعلان کیا گیا کہ اگر سیاسی ورکروں کو ہراساں کرنے اور گرفتار ورکر کو فوری طور پر رہا نہ کیا گیا تو ایسا بھر پور احتجاج کیا جائے گا جو ضلع میں ایک نئی تاریخ رقم کرے گا۔جس کی تمام تر ذمہ داری مقامی انتظامیہ اور ایم پی اے پر عائد ہو گی۔