قصور(یواین پی)کوٹ رادھاکشن حقیقت سے پردہ اُٹھانے کی سزا،پولیس نے اپنے ٹاؤٹوں کی ملی بھگت سے مقامی نیوز پیپر کے ایڈیٹر پر جھوٹا مقدمہ درج کردیا ۔تفصیلات کے مطابق چند پہلے پولیس ٹاؤٹ شریف بھٹی اور جاوید اقبال باقر نے مقامی رورل ہیلتھ سنٹر کے ڈاکٹر مسعود عزیز کی ملی بھگت سے بوگس میڈیکل جاری کروا کر پولیس کی اہلکاروں کی آشیر باد سے جھوٹا مقدمہ درج کروا دیا ۔اور نجی نیوز پیپر کے ایڈیٹر سنیئر صحافی مہر سلطان محمود کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے لگے اس پر مہر سلطان نے متعدد درخواستیں ڈی پی او قصور کو دیں تاکہ مقدمہ کی تفتیش میرٹ پر ہو سکے مگر مقامی پولیس ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحقیقات کو شفاف طریقے سے کرنے انکار کر دیا ۔ تفتیشی افسر رانا شاہد نے جائے وقوع پر جائے بنامدعی شریف بھٹی اور اس کے گواہ جاوید اقبال باقر کے ساتھ ساز باز ہوکر مہر سلطان کو ناجائز طور پر گنہگار لکھ دیا۔اور ایک بوگس مثل تحریر کردی جس میں گواہوں کے نام بھی بوگس درج کر دیئے۔یاد رہے کہ جاوید اقبال باقر اور تفتیشی افسر رانا شاہد ہم نوالہ و ہم پیالہ ہیں جس پر سنئیر صحافی نے دوبارہ ڈی پی او قصور کو اس معاملے سے آگاہ کیا انہوں ڈی ایس پی کو تنبیہ کی کہ وہ خود اس معاملے کی تحقیقات کریں جس پر وہ پہلے تو ٹال مٹول سے کام لیتے رہے بعدا ازاں اصرار کرنے پر جائے وقوع پر گئے تو وہاں سے مقدمہ جھوٹا ثابت ہوا ۔پہلے تو وقت مانگ لیا کہ مجھے وقت دیا جائے تاکہ فیصلہ کر سکوں مگرچند بعد وہ بھی اپنے پیٹی بند بھائی کو بچانے کیلئے میدان میں آگئے اور نئی مثل میں بے گناہ لکھنے سے انکار کر دیا یہاں تک کہہ دیا کے جائے وقوع سے بیان آپ کے خلاف ریکارڈہوئے ہیں جب حقیقت میں جائے وقوع سے ایف آئی آر میں درج وقوع ثابت ہی نہیں ہوا ہے۔پولیس نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جائے وقوع کے اصل گواہوں کے بیانات کو تحریر ہی نہیں کیا ہے ۔مختلف مذہبی ،سیاسی ،سماجی اور صحافتی حلقوں نے اس جھوٹے مقدمے کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب آئی جی پنجاب ،ڈی آئی جی پولیس لاہور اور ڈی پی او قصور سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس جھوٹے مقدمے کو فی الفور خارج کریں اور اس میں ملوث افراد اور پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کریں ۔جب دوسری جانب صحافتی حلقوں نے اس جھوٹے مقدمے پر اپنے شدید ردعمل کا اظہارکرتے کہا ہے کہ وہ پولیس کے اس رویئے پر شدید احتجاج کی کال دیں گے۔