ہجری سال اور اسلامی کیلنڈر میں دسواں مہینہ شوال المکرم ہے۔مسلمانوں کی اجتماعی زندگی کا آغاز حضرت محمد ﷺ کی ہجرت مدینہ سے ہوا۔اسی انقلاب انگیز واقعہ سے اسلامی تاریخ اور سنِ ہجری کا باقاعدہ آغاز ہوا۔یہ مہینہ چونکہ روزے داروں اور بندگانِ خدا کے انعام و اکرام کا ہے۔لہذا اسے شوال المکرم سے تعبیر کیا جاتا ہے۔یہ ماہِ رحمت اور مغفرت کے مقدس مہینے رمضان المبارک کے بعد آتا ہے اور اس سے متصل ہونے کی وجہ سے عظمت و اہمیت کا حامل ہے۔یہ ماہِ مبارک نفسانی خواہشات کی قربانی بے مثال صبر و استقامت عبادت اور احتساب و تزکیہ نفس اور تطہیر قلب کی صبر آزما جدوجہد سے عبارت ہے۔ چنانچہ روزے داروں کی نفس تطہیر کے پیش نظر ضروری تھا کہ رمضان کے اختتام پر جو دن آئے۔ایمانی و روحانی قدر و منزلت کے اعتبار سے وہی دن اہلِ ایمان کے جشن و مسرت کا دن اور پرمسرت دینی و ملی تہوار کے طور پر منایا جائے۔
شوال المکرم کا پہلا دن “عید الفطر”درحقیقت رحمان و رحیم۔اللہ تعالیٰ کی جانب سے اہلِ ایمان کیلئے مغفرت اور انعام و اکرام کا دن ہے۔شوال کا پہلا دن اور اس کی پہلی تاریخ اللہ تعالیٰ کی میزبانی اور روزے داروں اور عبادت گزار بندوں کی مسرت و شادمانی اور اکرام کا دن ہے۔حضرت محمدﷺ نے ارشاد فرمایا جب عید الفطر کی رات (شوال المکرم کی پہلی تاریخ) ہوتی ہے تو اس کا نام آسمانوں پر”لیلتہ الجائزہ”انعام واکرام کی عبادت سے لیا جاتا ہے۔جبکہ اکثر لوگ اس رات کو وہ اہمیت نہیں دیتے جو دینی چاہئے کیونکہ اس رات میں ہمیں زیادہ سے زیادہ عبادات اور ذکر اذکار کرنا چاہئے اور اس قیمتی رات سے ہمیں رمضان المبارک کی تمام برکتیں اور ثواب حاصل کرنا چاہئے۔جبکہ ہم اپنے دنیاوی کاموں میں اس رات کی عبادت کو فراموش کردیتے ہیں۔
جب اہلِ ایمان عید گاہ کی جانب نکلتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ملائکہ سے ارشاد فرماتے ہیں کہ کیا بدلا ہے اس مزدور کا جو اپنا کام پورا کرچکا۔فرشتے عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے مالک اس کا بدلا یہی ہے کہ اسکی مزدوری پوری پوری دے دی جائے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اے فرشتوں میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے ان بندوں کو رمضان کے روزوں اور تراویح کے عوض اپنی رضا اور مغفرت عطا کردی ہے یعنی عید الفطر کے دن بے شمار بندوں کے گناہ ان کے نامہ اعمال سے اللہ عزوجل اٹھا دیتا ہے یعنی بخشش اور مغفرت عطافرماتے ہیں۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت محمد ﷺ نے مجھ سے شوال کے مہینے میں نکاح کیا اور شوال ہی میں رخصتی ہوئی۔۸۲رمضان ۲ہجری میں صدقہ الفطر اور نماز عید کا حکم نازل ہوا۔اور ارشاد فرمایا گیا تحقیق فلاح پائی اس شخص نے کہ جو باطنی نجاستوں اور کدورتوں سے پاک ہوا اور اس نے اللہ تعالیٰ کا نام لیا اور (عید کی) نماز پڑھی (سورۃ الاعلیٰ) اور یکم شوال ۲ ہجری ۷۲مارچ۴۲۶ ء کو عید الفطر منائی گئی۔
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اس کے بعد ۶(نفل)روزے شوال کے مہینے میں رکھے تو اسے پورے سال کے روزے رکھنے کا ثواب ہوگا اگر ہمیشہ ایسا ہی کرے گا تو گویا اس نے ساری عمر روزے رکھے (ترمذی۴۹/۱)۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت محمدﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اس کے بعد شوال کے ۶ روزے رکھے وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہوگیا جیسے نومولود بچہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوتے وقت (گناہوں سے) پاک ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ماہِ شوال المکرم کی برکت سے مالا مال فرمائے اور شوال المکرم کے تمام انعام و اکرام عطائے فرمائے اور شوال کے مہینے کی اہمیت اور فضیلت کو سمجھنے کی توفیق عطاء فرمائے(آمین)۔