اسلام آباد(یو این پی)سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ اگر نواز شریف کی جگہ میں ہوتا تو شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ہاتھ بھی نہ ملاتا، سیدھا کرسی پر بیٹھ جاتا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کے خلاف نہیں تاہم بھارت کے ساتھ دوطرفہ تعلقات برابری کی بنیاد پر ہونے چاہیں، ہمارے دورحکومت میں واجپائی کے ساتھ اچھے تعلقات تھے، کوئی سرحدی کشیدگی نہیں تھی، لیکن اب بھارت ہمارے ساتھ پنگا لے رہا ہے، کشمیر، کراچی اور بلوچستان میں ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں، گجرات میں 200 مسلمانوں کے قتل عام کو بھارت دبانا چاہتا ہے، ایسے حالات میں بھارت کے ساتھ خوشگوار تعلقات رکھنا ناممکن ہیں۔ انہوںنے کہا کہ دہشتگردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب جاری رہنا چاہئے، اور ان کے خلاف بلاتفریق کارروائی ہونی چاہئے، ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم میں جو لوگ منفی سرگرمیوں میں ملوث ہیں انہیں روکنا چاہئے۔ کراچی میں رینجرز کی کارروائی پر تنقید نہیں ہونی چاہئے، الطاف حسین اور زرداری نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دیئے ان سے احتساب ہونا چاہئے۔ انہوںنے کہا کہ ملک میں لیڈر شپ نظر نہیں آرہی، لیڈر شپ بالکل کمزور ہے، نئی قیادت کی ضرورت ہے، بالکل چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔ ملک کو اچھے طریقے سے چلانا حکومت کا کام ہے، ملک میں حکومت نہیں ہے۔ انہوںنے کہا کہ ملکی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ کرپشن ہے، صرف نچلی سطح پر لوگوں کو پکڑا جا رہا ہے، بڑے لوگوں کے اوپر ہاتھ نہیں ڈالا جا رہا ہے، حکمران اقتدار میں اپنے اثاثے بڑھانے کے چکر میں ہیں، عوام سے بالکل لاتعلق ہیں۔