ٹیکسلا(ڈاکٹر سید صابر علی/ یو این پی )پیپلزپارٹی کے رہنما سابق ایم ڈی بیت ا لمال زمرد خان نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کو بزور طاقت کچلنے کی کوشش کی گئی تو خدشہ ہے کہ کراچی میں بنگلہ دیش جیسے حالات نہ پیدا ہوجائیں، آئندہ سیاست حصہ نہیں لونگا خدمت انسانیت کی تکمیل میری زندگی کا مشن اور ترجیحات ہونگی،پارٹی کی فعالیت کے لئے بلاول کے ساتھ باکردار لوگوں کو اسکی ٹیم کا حصہ بننا چاہئے،لوڈ شیڈنگ بحران نے پیپلز پارٹی کو ڈبویا، اب مسلم لیگ ن کی باری ہے، پیپلزپارٹی لیڈروں کی نہیں بلکہ ورکروں کی وجہ سے قائم ہے،پارٹی سے کرپٹ عناصر کا خاتمہ ہونا چاہئے،کرپٹ لوگ پارٹی کی بدنامی کا باعث بنے،ن لیگ کے ساتھ مفاہمت پر پارٹی کو نقصان ہوا،سسٹم کو بچانے کے لئے زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا،بلاول بھٹو کے اندر بی بی اور بھٹوشہید کی جھلک موجود ہے،عمران خان دیگر جماعتو ں کے گندے لوگ اکھٹا کر کے نیا پاکستان بنانا چاہتے ہیں،جو انکا ایک خواب ہی ہوسکتا ہے،پارٹی نے عزت دی ، ادنیٰ کارکن کی حیثیت سے ساری زندگی پارٹی کے ساتھ وفاداری بنھاؤں گا،ان خیالات کا اظہار انھوں نے سابق صدر ٹیکسلا بار ایسوسی ایشن ، چئیرمین المرتضیٰ ٹرسٹ و صدر پیپلز لائرز فورم ٹیکسلا بار راجہ غلام مرتضیٰ ایڈووکیٹ کی رہائش گاہ واقع چھاچھی محلہ واہ کینٹ پر انکی والدہ کی وفات پر اظہار تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا،زمر د خان نے مرحومہ کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی اور ارجہ غلام مرتضی ٰ سے والدہ کی وفات پردلی دکھ کا اظہار کیا،میڈیا سے گفتگو کے دوران زمرد خان کا کہنا تھا کہ اب وہ سیاست نہیں کریں گے اس کے لئے پاکستان بھر سمیت راولپنڈی میں بہت سارے سیاست دان موجود ہیں تاہم انھوں نے اپنے لئے نئے راستے کا انتخاب کرلیا ہے اب وہ پاکستان سویٹس ہومز ، گریٹ ہومز جیسے ادارے میں اپنی خدمت انسانیت کامشن،جو میری زندگی کا سب سے بڑا مشن ہے جاری رکھیں گے ،گلگت ، کشمیر سمیت پورے ملک میں لاوارث ، یتیم بچوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانا اور انھیں سویٹس ومز میں شیلٹر فراہم کرنا میری ترجیحات ہونگی،انکا کہنا تھا کہ اگر پاکستان میں دہشتگردی کا خاتمہ کرنا ہے تو معصوم یتیم اور لاوارث بچوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانا ہوگا،آج تک جتنے بھی بچے دہشتگردانہ کاروائیوں میں استعمال ہوئے،جنہیں خود کش بمبار بنایا گیا،انکا ڈی این اے ٹیسٹ نہیں ملے گا،دہشتگردانہی کی طرح لاوارث اور یتیم بچوں کو جن غلط راہ پر لگا کر پاکستان کوتباہ کرنا چاہتے ہیں ان سے ان بچوں کو چھین کر انکی زندگیوں کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے،دہشتگردوں کے پاس انکے سو ا کوئی ہتھیار نہیں ،انھوں نے پاک افواج کو خراج ٹحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کو متحد ہوکر دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا ہوگا،ہمارے جوانوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے لیکن ملک کی سلامتی پر آنچ تک نہ آنے دی جس پر پوری قوم کو پاک فوج پر فخر ہے،ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کاہ کہ ایم کیو ایم ایک حقیقت ہے جسے سب کو تسلیم کرنا ہوگا،تاہم ایم کیو ایم کو قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی سے گریز کرنا چاہئے،کراچی کے اہم مسلہ کے حل کے لئے آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے جس میں ایم کیو ایم بھی شامل ہو،جس میں پاکستان کے خلاف الزامات کو سلجھانے کے لئے پیش رفت کی ضرورت ہے،انکا کہنا تھا کہ اگر ایم کیو ایم کے بزور طاقت کچلنے کی کوشش کی گئی تو خدشہ ہے کہ کراچی میں بنگلہ دیش جیسے حالات نہ پیدا ہوجائیں،پیپلز پارٹی کو دیوار سے لگانے کی بات پر انھوں نے کہا کہ ہر دور میں پیپلز پارٹی کے خلاف سازشیں ہوئیں،بھٹو کی شہادت پر کہا گیا کہ پیپلز پارٹی ختم ہوگئی،انکا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ایک سوچ اور نظریہ کا نام ہے جو کبھی ختم نہیں ہوسکتابھٹو کے بعد بے نظیر نے پارٹی کو فعال کیا اب یہ بیڑا بلاول بھٹو اٹھائے گا،جو نوجوانوں کا قائد ہے،واحد لیڈر ہے جس نے دہشتگردی کے خلاف اعلان جنگ کیا،پارٹی ورکرز آج بھی انکے منتظر ہیں،بلاول کے ملک گیر دورے پارٹی میں نئی روح پھونکیں گے،تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ بلاول کے ساتھ وہ لوگ ٹیم کا حصہ ہوں جن پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں جو باکردار ہوں،انکا کہنا تھا کہ ٹیکسلا ،واہ سمیت ملک بھر میں مرکزی قیادت کی جانب سے پارٹی کو فعال بنانے کے لئے تنظیم سازی کی ضرورت ہے ،ورکرز پارٹی کا سرمایہ میں انکی مشاورت پارٹی کی فعالیت میں اہم کردار ادا کرے گی،آصف زرداری سے متعلق انکا کہنا تھا کہ مشکل حالات میں پارٹی کو سنبھالا دیا،جب ملک جل رہا تھا آصف زرداری ہی تھے جنہوں نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر اس سٹم کو بچایااور جمہوریت کی داغ بیل ڈالی،پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی بار اقتدار خوش اسلوبی سے جمہوری حکومت کو منتقل ہوا،انکا کہنا تھا کہ کرپٹ سیاستدانوں کا بلا تفریق احتساب ہونا چاہے چاہے انکا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو،انکا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو چھوڑ کر کسی دوسری جماعت میں شمولیت اختیار کرنے والوں کا حشر بھی قوم دیکھ چکی،2002 میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر 23افراد ایم این اے منتخب ہوئے جنہوں نے پٹر یاٹ بنا یا نکا بھی جو حشر ہوا وہ سب کے سامنے ہے،پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھو ں لیتے ہوئے نکا کہنا تھا کہ کے پی کے پی ٹی آئی کا ٹیسٹنگ کیس ہے ، تاریخ گواہ ہے کہ جو پارٹی ایک مرتبہ کے پی کے میں اقتدار میں آتی ہے وہ دوسری مرتبہ نہیں آتی ایم ایم اے اور دیگر جماعتوں کے ساتھ بھی کچھ اسی طرح ہوا،عمران خان اگر تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو وہ خود کے پی کے میں بیٹھ جائیں،اور اسے ماڈل بنانے میں اپنا کردار ادا کریں خود بہ خود مودی کی طرح پورا پاکستان انکے ساتھ ہوجائے گا،ورنہ دیگر جماعتوں سے گندے لوگ اکھٹے کر کے نیا پاکستان بنانا محض ایک خواب ثابت ہوگا جس کی کوئی تعبیر نہیں