نیویارک۔۔۔صدارتی الیکشن 2016ءکے الیکشن میں صحیح معرکہ ڈیموکریٹ امیدوار ہیلری کلنٹن اور ریپبلکن امیدوار جیب بش کے درمیان ہو گاڈونلڈ ٹرمپ کا جادو ریپبلکن پارٹی کے ووٹرز میں اس وقت سر چڑھ کر بول رہا ہے اور وہ 24 فیصد حمایت کے ساتھ اس وقت اپنی پارٹی کے تمام امیدواروں پر سبقت لئے ہوئے ہیں ان کے متنازعہ بیانات امریکی میڈیا میں شہ سرخیاں بنا رہے ہیں۔ ایک طرف انہوں نے امیگریشن قانون کو تختہ مشق بناتے ہوئے میکسیکن تارکین وطن میں سے بیشتر کو جرائم پیشہ اور منشیات فروش قرار دے دیاہے تو دوسری طرف مذہبی حلقوں کو یہ کہہ کر ناراض کر دیا کہ وہ خدا سے زیادہ معافی کے طلب گار نہیں ہوتے۔ ساتھی ریپبلکن بھی ان کی تنقید سے مبرا نہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق 2012ءکے کانگریس کے انتخابات میں 84 فیصد کامیاب امیدوار وہ تھے جنہوں نے اپنے مدمقابل امیدواروں کے مقابلے میں زیادہ رقم جمع اورخرچ کی۔ اس وقت تک جو امیدوار میدان میں ہیں ان کی اب تک جمع کی گئی رقوم کا موازنہ کریں تو ہیلری کلنٹن اور جیب بش واضح برتری حاصل کئے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ہیلری کلنٹن 30 جون 2015ءتک 47.5 ملین ڈالر جمع کر چکی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کی انتخابی مہم میں 80 فیصد سے زائد رقم ایسے افراد کی طرف سے آ رہی ہے جو 200 ڈالر یا اس سے کم کی رقم چندہ کر رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت ان کی انتخابی مہم پر روزانہ ڈھائی کروڑ روپے خرچ ہو رہے ہیں۔
دوسری طرف جیب بش کی کل جمع شدہ رقم 114.4 ملین ڈالر ( 11 ارب روپے سے زائد) تک پہنچ گئی ہے۔ البتہ اس میں چھوٹے چندے دینے والوں کا حصہ صرف 11 ملین ڈالر( 1.1 ارب روپے سے زائد) ہے جبکہ دولت مند افراد اور بڑی کاروباری کمپنیوں کی طرف سے تقریباً 100 ملین ڈالر کا حصہ ڈالا گیا ہے۔ دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ اپنی تمام تر مقبولیت کے باوجود زیادہ چندہ اکٹھا کرنے میں ناکام ہیں ان کی الیکشن مہم میں اب تک 1.9ملین ڈالر جمع ہوئے ہیں جن میں سے صرف 92ہزار ڈالر عام لوگوں نے دیئے ہیں ۔ انہوں نے 1.8ملین ڈالراس مہم پر اپنی جیب سے خرچ کئے ہیں یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ان کی دولت کو دیکھتے ہوئے یہ آسانی سے کہا جا سکتا ہے وہ کئی سو ملین ڈالربھی اپنی انتخابی مہم میں غرق کر سکتے ہیں البتہ فی الحال ان کو انتخابی مبصرین بہت زیادہ سنجیدگی سے نہیں لے رہے ۔