ٹیکسلا( یو این پی)ٹی ایم اے ٹیکسلا کی مجرمانہ غفلت ، رہبر کانولی میں ہزاروں نفوس پر مشتمل آبادی ٹیوب ویل پر نصب موٹر کی خرابی کے باعث پینے کے پانی سے محروم، آٹھ دن گزرنے کے بعد بھی خرابی ٹھیک نہ ہوسکی ۔ انتظامیہ کی غفلت نے مکینوں کو عذاب میں مبتلا کردیا،اہل علاقہ کے بیرون ممالک مقیم عزیز بھی سخت پریشانی سے دوچار ،تفصیلات کے مطابق رہبر کالونی کے رہائشی سردار شکیل انکے والد بیرون ملک دبئی مقیم سردار جہانگیر نے میڈیا کو بتایا کہ رہبر کالونی جہاں 25 ہزار سے زائد نفوس پر مشتمل آبادی ہے لوگ ایک ہفتہ گزرنے کے بعد بھی پینے کے پانی سے مٖحروم انھوں نے بتایا کہ ایک ہفتہ قبل رہبر کالونی نذد ایچ ایم سی روڈ پر ٹیوب ویل پر نصب موٹر خراب ہوگئی جس سے مکینوں کو پانی کی سپلائی منقطع ہوگئی جس کے باعث مکین سخت عذاب میں مبتلا ہیں دوسری طرف ٹی ایم اے کی مجرمانہ غفلت کے اتنے اہم ترین مسلہ پر توجہ دینے کی بجائے ذمہ داران خوا ب غفلت کی نیند سو رہے ہیں ، پانی کی سپلائی کی عدم فراہمی نے لوگوں کو سخت پریشانی سے دوچار کر رکھا ہے جبکہ انتظامیہ کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ بس ابھی موٹر ٹھیک ہو جائے تو پانی کی سپلائی بحال کردی جائے گی مگر چایک ہفتہ گزرنے کے باوجود بھی صورتحال جوں کی توں ہے ،جبکہ کہا جارہا ہے کہ ہوسکتا ہے مزید ایک ہفتہ اور لگ جائے ،ایک طرف گرمی کی شدت دوسری طرف موٹر کی خرابی میں اہل علاقہ کو ناکو چنے چبو ادئے ہیں اہل علاقہ نے اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ اگرواٹر سپلائی کا معاملہ فوری حل نہ کیا گیا تو ہم انتہائی احتجاج پر مجبور ہونگے،لوگوں کے کہنا ہے کہ لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں مگر یہاں یزیدیت کے پیروکار عوام کو زلیل و خوار کر رہے ہیں،ایسے حالات میں ہم اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو لیکر کہاں جائیں ،کیا اپنے گھر بار چھوڑ دیں ٹی ایم اے ٹیکسلا کی جانب سے لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کیاجارہا ہے، پانی کی سپلائی کی عدم فراہمی سے لوگ بے حال ہیں ، مگر انتظامیہ کے سروں پر جوں تک نہیں رینگتی،مکینوں نے ڈی سی او و دیگر اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے،اور اپیل کی ہے کہ ٹی ایم اے ٹیکسلا میں غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف سخت محکمانہ کاروائی کی جائے جن کی وجہ سے عوام پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں،دبئی مقیم سردار جہانگیر نے میڈیا کے توسط سے جاری اپنے پیغا م میں کہا ہے کہ ہم حصول روزگار کے لئے دیار غیر میں ہیں جبکہ ہمارے بچے پاکستان میں پانی کو ترس رہے ہیں ، ایسے حالات میں بھلا ہمیں کیسے سکون آئے گا ،متعلقہ حکام کو اس گھمبیر مسلہ پر کیوں نہیں توجہ دے رہی