گجرات(یو این پی) اسپیشل پرسن کے کوارڈینیٹر لالہ جی سعید مرزا نے ڈی پی او گجرات سے ملاقات کی۔ ملاقات میں تمام تھانوں اور ڈی ایس پی دفاتر میں معذور افراد کیلئے ریمپ بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔ جس پر ڈی پی او نے چودہ اگست کے بعد ریمپ بنانے کا عندیہ دے دیا۔ گزشتہ روز سپیشل پرسن کے کوارڈی نیٹر لالہ جی سعید مرزا نے ڈی پی او گجرات رائے ضمیر الحق ڈی پی او آفس میں ملاقات کی اور انہیں ضلع گجرات میں بحیثیت ڈی پی او چارج سنبھالنے پر مبارک باد دی۔ اس موقع پر لالا جی سعید مرزا نے ڈی پی گجرات سے مطالبہ کیا کہ پولیس کے دفاتر میں معذور افراد کے لئے ریمپ بنانے کا مطالبہ کیا۔ جس پر ڈی پی او نے کہا کہ معذور افراد ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں اور ان پر توجہ دینا ہر شہری کا فرض ہے۔ انشاء اللہ چودہ اگست کے بعد معذور افراد کیلئے ضلع گجرات کے تمام تھانوں اور دفاتر میں ریمپ بنانے کیلئے لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔
گجرات (یو این پی )جھوٹا مقدمہ درج کروانے والوں اور تفتیشی افسران کے خلاف قانونی کاروائی کیلئے تیاریاں آخری مراحل میں پہنچ گئیں۔ وکلاء کو جھوٹے مقدمے پر جرمانہ اور تفتیشی کو دو سال قید ، مدعی کو سات سال قید دینے کیلئے قانون سازی مکمل کر لی گئی جس پر وکلاء اور رشوت خور پولیس ملازمین میں خوف پھیل گیا۔ کیونکہ پاکستان میں ستر فی صد مقدمات جھوٹے درج کروائے جاتے ہیں۔ جھوٹے مقدمات درج کروانے میں وکلاء اور پولیس ملازمین کی مشاورت لی جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے لاکھوں بے گناہ شہری جیلوں اور عدالتوں میں ساری زندگی خوار ہوتے رہتے ہیں۔ با خبر ذرائع کے مطابق اعلی عدلیہ اور حکومت عدالتوں اور پولیس فورس پر غیر ضروری مقدمات کی وجہ سے مصروفیت کو کم کرنے کیلئے کام کر رہی ہے۔ جس کیلئے ایک ایسا قانون بنایا جا رہا ہے ۔ جس کیلئے سفارشات پارلیمنٹ سے منظور کروائی جائیں گی جس کے تحت پولیس سٹیشن میں جھوٹے مقدمے کا اندراج کرانے والے کو سات سال قید ، تفتیشی افسر کو دو سال اور وکیل کو جرمانہ کی سزا تجویز کی گئی ہے۔ کیونکہ اس سے پہلے جھوٹا مقدمہ درج کروانے کے خلاف 182 ت پ کے تحت کاروائی کی جاتی تھی۔ جس کا کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آ سکا تھا۔ کیونکہ عدالتوں میں دوران سماعت ہزاروں مقدمات جھوٹے ثابت ہو چکے ہیں۔ جبکہ قتل، اغوائ، ڈکیتی، اغواء برائے تاوان جیسے سنگین مقدمات بھی جھوٹے درج کروائے جاتے ہیں۔ ان جھوٹے مقدمات کی وجہ سے عدالتوں اور محکمہ پولیس پر غیر ضروری بوجھ پڑ جاتا ہے جس سے مظلوم لوگوں کو انصاف دیر سے ملتا ہے ۔ جس سے عدالتوں اور پولیس کا وقت ضائع ہوتا ہے اور مقدمات کی یک سوئی کیلئے پولیس ملازمین اور ججوں کی تعداد بڑھانا پڑتی ہے۔ جس تنخواہوں کی مد میں کروڑوں روپے ضائع ہو رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق جلد ہی نیا قانون ملک بھر میں لاگو کر دیا جائے گا۔ نئے قانون پر کھاریاں بار کے سینئر قانون دان چوہدری خالد حسین ایڈووکیٹ آف شیخو چک نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹے مقدمات کو روکنے کیلئے وکلاء برادری نئی ترمیم کا خیر مقدم کرتی ہے کیونکہ اس سے عدالتوں کا وقت ضائع نہیں ہو گا۔ محکمہ پولیس میں کرپشن ختم ہو گی اور لوگوں کو جلد انصاف ملے گا۔ لیکن نئے قانون میں وکیل کیلئے جرمانے کی سزا وکلاء کے ساتھ نا انصافی ہو گی۔ وکیل اپنے سائل چاہے وہ ملزم ہو یا مدعی، اس کو انصاف دلانے کیلئے عدالت کی معاونت کرتا ہے۔ اس لئے نئے قانون مین وکیل پر جرمانہ نا انصافی ہو گا۔ ریٹائرڈ ایس ایس پی محمد افضل ورک نے کہا کہ جھوٹے مقدمات کی حوصلہ شکنی کیلئے نیا قانون پاکستانی عوام کیلئے ایک ٹھنڈی ہوا کا جھونکہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے چونتیس سالہ ملازمت کے دور میں لوگوں کو جھوٹے مقدمات درج کرواتے دیکھا جس کی وجہ سے تفتیشی افسران کو سچ تک پہنچنے کیلئے بہت زیادہ محنت کرنا پڑتی تھی اوروقت بھی ضائع ہوتا جس کا فائدہ ملزم کو پہنچتا۔ جھوٹے مقدمات کی حوصلہ شکنی سے وجہ سے خاندانی جھگڑے اور دشمنیاں کم ہوں گی۔ اور پولیس میں کرپشن ختم ہو گی۔ سیٹیزن پولیس لائزان کمیٹی گجرات کے ممبر چوہدری اختر علی نے جھوٹے مقدمات کو روکنے کیلئے نئی آئنی ترمیم کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹے مقدما ت کی وجہ سے تھانوں اور کچہریوں میں پاکستانی عوام وقت اور دولت ضائع کر رہی ہے۔ اگر جھوٹا مقدمہ درج کروانے والے کو سزا دینے کا قانون بنا دیا جائے تو معاشرہ میں امن قائم ہو سکتا ہے۔ کروڑوں روپے جھوٹے مقدمات کو سچ ثابت کرنے کیلئے خرچ کئے جاتے ہیں۔ ان کروڑوں روپے کو ملکی ترقی کیلئے استعمال کیا جا سکے گا۔ عدالتوں پر غیر ضروری بوجھ کم ہو گا۔ اور پولیس جھوٹے مقدمات کی تفتیش پر جو وقت ضائع کرتی ہے وہ ملکی سلامتی کیلئے استعمال ہو گا۔ اگر موجودہ حکومت جھوٹے مقدمات کو روکنے کیلئے کوئی آئینی ترمیم پارلیمنٹ سے منظور کروانے کے بعد اس پر عمل درآمد شروع کروا دیتی ہے تو اس سے کروڑوں بے گناہ شہریوں کو فائدہ ہو گا۔