قصور (یو این پی) بھارت نے سرحدی جارحیت کے بعد آبی جارحیت شروع کردی ہے اور دریائے ستلج میں پانی چھوڑ دیا جس کے باعث قصور کے 12 دیہات زیرآب اور 5 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ تفصیلات کے مطابق دیہات میں پانی آجانے کے باعث لوگوں کی بڑی تعداد ضروری سامان اٹھائے نقل مکانی پر مجبور ہوگئی ہے جبکہ لوگوں کے مال مویشی بھی منہ زور ریلے کے رحم وکرم پر ہیں۔ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر 55 ہزار کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے اور پانی کی سطح 19 فٹ تک پہنچ چکی ہے۔ دوسری جانب ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو 1122 کا عملہ سیلاب میں پھنسے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہا ہے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ انہیں خوراک پینے کا صاف پانی اور دیگر اشیا فراہم نہیں کی جا رہیں۔
ڈی سی او قصور عدنان ارشد کا کہنا ہے کہ دریائے ستلج میں پانی کی گنجائش 70 ہزار کیوسک ہے اور اس وقت پانی کا بہا 56 ہزار کیوسک ہے تاہم ضلعی انتظامیہ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں پانی چھوڑنے کے باعث پانی کے بہا میں اضافہ ہوا ہے تاہم لوگوں کی تباہ ہونے والی فصلیں بھی زیادہ تر دریا کے ہیڈ میں کاشت کی گئی تھیں۔
ادھر دریائے سندھ میں چشمہ، کالا باغ اور دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا جارہا ہے کہ جب کہ دریائے سندھ میں گڈو، سکھر اور کوٹری بیراجوں پر اونچے اور دریائے سندھ میں تونسہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ کوٹری بیراج پرپانی کی آمد 6 لاکھ ایک ہزار 600 کیوسک اوراخراج 5 لاکھ 69 ہزار 700 کیوسک ہے، سکھر پرپانی کی آمد 6 لاکھ 700 اوراخراج 5 لاکھ 46 ہزار 500 کیوسک، گڈو بیراج پرپانی کی آمد 5 لاکھ 85 ہزار 300 اوراخراج 5 لاکھ 58 ہزار 100 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔