جبری گمشدگی کے متاثرین کے عالمی دن کے موقع پر عافیہ موومنٹ کے تحت کراچی پریس کلب پر مظاہرہ
کراچی ( یواین پی) پاکستان اور دنیا بھر کے ماہرین قانون اور انسانی حقوق کے علمبردار ڈاکٹر عافیہ کی بے گناہی پر متفق ہوکر اسے رہا اور انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ اب جبکہ ملک میں لاقانونیت کے خاتمے کیلئے بامقصد کوششیں کی جارہی ہیں تو اس موقع پر قوم کی بیٹی کو بھی اس دائرہ کار میں لاکر وطن واپس لانے کے اقدامات کئے جائیں۔عافیہ کی وطن واپسی قانون کے دہرے معیار کے خاتمے کیلئے ضروری ہے۔عافیہ مووومنٹ کی رہنما ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ جبری گمشدگی کو معاشرے کے اندر دہشت گردی پھیلانے کے لئے ایک حکمت عملی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ جب حکومت کسی فرد یا افراد کو گرفتار یا اغواء کرکے ان کی تحویل کو ظاہر کرنے سے انکار کرتی ہے تو یہ ماورائے قانون گرفتاری بھی جبری گمشدگی کے زمرے میں آجاتی ہے۔21 دسمبر2010 کو اقوام متحدہ نے جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد 65/209 کے ذریعے اس جرم سے متعلق گہری تشویش کا اظہار کیا اور 2011 سے ہرسال یہ دن بین الاقوامی سطح پر منایا جارہا ہے۔جبری گمشدگی کے متاثرین کے عالمی دن کے موقع پر عافیہ موومنٹ کے تحت کراچی پریس کلب پر مظاہرہ اور اورنگی ٹاؤن میں ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی لاپتہ کردینا ایک آمرانہ عمل ہے جب کسی معاشرے میں طبقہ اشرافیہ اور عام شہری کے درمیان قانون کا دہرا معیار قائم ہوجائے تو اس صورت میں ریاست کی رٹ کا خاتمہ ہوجاتا ہے اور ریاست کا کردار اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کی بجائے ظالمانہ ہوجاتا ہے۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ جبری گمشدگی ایک ایسا بھیانک جرم ہے جسے الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے اس کو صرف وہی سمجھ سکتا ہے جو اس جرم کے نتیجے میں پیدا ہونے والے کرب سے گزر چکا ہو۔ڈاکٹر عافیہ، اس کے بچے اور اہل خانہ بھی جبری گمشدگی کے متاثرین میں شامل ہیں جو اس کرب سے گذشتہ بارہ سال سے گذررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگی کاجرم اس وقت مزید بھیانک ہوجاتا ہے جب حکومت اور اس کے ماتحت ادارے کسی بے گناہ کولاپتہ کردیں جیسا کہ 2003 میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو اس کے تین معصوم بچوں سمیت لاپتہ کردیا گیا تھا اور اس کا 6 ماہ کا بیٹا سلیمان اب تک لاپتہ ہے ۔ ماما قدیر بلوچ کی مہم اورآمنہ مسعود جنجوعہ کی شوہر کی گمشدگی و سینکڑوں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے التجاؤں پر سننے والے کان بہرے ہوگئے۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے مطالبہ کیا کہ ایک پاکستانی شہری اور بے گناہ ہونے کی بنیاد پر عافیہ یہ آئینی حق رکھتی ہے کہ ارباب اختیار و اقتداراس کی غیرقانونی قید کا خاتمہ کراکے اسے فی الفور وطن واپس لائیں۔