نریندرمودی کی انتہاپسندانہ ذہنیت سے اقوامِ عالم اُسی وقت متعارف ہو گئیں جب وہ گجرات کاوزیرِاعلیٰ بنا اور اُس نے مسلمانوں کے خون سے ہاتھ رنگناشروع کردیئے ۔یہ وہ زمانہ تھاجب مودی کی دہشت گردی کومدِنظر رکھتے ہوئے امریکہ نے اسے ویزہ دینے سے بھی انکارکر دیا لیکن جب مودی کے سَر پربھارتی وزارتِ عظمیٰ کاتاج سجاتو امریکی صدربارک اوبامااُسے مبارکباد دینے والوں کی صفِ اوّل میں شامل تھے۔ آج وہی مودی پاکستان کے خلاف سرگرمِ اوردہشت گردی کاکوئی موقع کھونے کوتیار نہیں ۔پاکستان کے اندر’’را‘‘ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث اورورکنگ باؤنڈری پرہرروز چھیڑچھاڑ۔ جب سے نریندرمودی برسرِاقتدار آیاتب سے 100 سے زائدمرتبہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں ہوچکیں۔ 27 اگست کورات گئے سے 28 اگست کی صبح تک سیالکوٹ کے چاروا ،مندروال ،باجرہ گڑھی ،چپراڑ ،ہڑپال اورسجیت گڑھ سیکٹرزپر بھارتی گولہ باری سے 8 پاکستانی شہری شہید اورخواتین ،بچوں سمیت 47 زخمی ہوگئے۔ میرادین توحا لتِ جنگ میں بھی خواتین ،بچوں ،بوڑھوں اورہتھیارنہ اٹھانے والوں کی حفاظت کاحکم دیتاہے اوربین الاقوامی قوانین بھی یہی لیکن جہاں نریندرمودی جیسے دہشت گردوں سے واسطہ ہووہاں انسانیت نامی کسی’’ چڑیا‘‘کا کیاکام ۔ ہم لاکھ امن کی آشاؤں کے گیت گاتے اورسرحدوں پر دوستی کے دیپ جلاتے رہیں، ہندوذہنیت کبھی نہیں بدلنے والی۔ ہمارے سیکولربھائی توہمہ وقت امن کی فاختائیں اُڑاتے رہتے ہیں لیکن حقیقت یہی کہ
پکڑ کے زندہ ہی جس درندے کو تُم سدھانے کی سوچتے ہو
بدل سکے گا نہ سیدھے ہاتھوں وہ اپنے انداز دیکھ لینا
ہمارے سپہ سالار جنرل راحیل شریف نے سیالکوٹ ورکنگ باؤنڈری کے ہنگامی دورے کے موقع پرکہا ’’ پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں بھارت ملوث ہے اوربھارت نے پاکستان کی شہری آبادی کونشانہ بناکر دہشت گردی کی ہرحد پارکرلی۔ ورکنگ باؤنڈری اورکنٹرول لائن پرسیزفائرکی خلاف ورزی بین الاقوامی ضابطوں کے منافی ہے‘‘۔ عزمِ صمیم کی رفعتوں کو چھونے والے سپہ سالارکا فرمان بجالیکن یہ بھی عین حقیقت کہ ’’لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے‘‘ ۔
دفاعی امورکے ماہرتمام تجزیہ نگاروں کی متفقہ رائے کہ حکومت کواِس بلااشتعال فاہرنگ کامُنہ توڑجواب دیناچاہیے ۔بھارت کوجان لیناچاہیے کہ اگرہماری سلامتی اورخودمختاری پرآنچ آئی توبھاررت کے تمام شہرہمارے ایٹمی ہتھیاروں کی زد پرہیں ،پاکستانی فوج دنیاکی مضبوط ترین فوج ہے اورپاکستانی قوم دنیاکی مضبوط ترین قوم جوہر محاذ پرافواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ لڑنے کوتیار ۔ہماراعزم جواں اورجذبۂ جہاد قوی لیکن دینِ مبیں کے عین مطابق ہم صلح جُوقوم ہیں جسے کمزوری سمجھنے والااحمقوں کی جنت میں بستا ہے۔
۔2003ء میں لائن آف کنٹرول اورورکنگ باڈی پردونوں ممالک نے جنگ بندی کامعاہدہ کیااور 12 سال تک دونوں ممالک نے اِس معاہدے کی پاسداری بھی کی ۔چھوٹی موٹی جھڑپوں کے علاوہ کوئی ایساواقعہ پیش نہیںآیا جسے معاہدے کی خلاف ورزی قراردیا جاسکے لیکن جونہی انتہاپسندانہ ذہنیت کا حامل ’’وحشی‘‘برسرِاقتدار آیا ، بھارت اورمقبوضہ کشمیرکے مسلمانوں پرمصیبتوں کے پہاڑٹوٹنے لگے اوریہی نہیں بلکہ لائن آف کنٹرول کے نزدیک سرحدی گاؤں بھی بھارتی جارحیت کی زدمیں آگئے۔ نریندرمودی کے برسرِاقتدار آتے ہی دہشت گردبھارت نے پاکستان کے خلاف ’’چومکھی‘‘لڑائی لڑنا شروع کردی ۔ایک طرف ’’را‘‘ پاکستانی ’’بے ضمیروں‘‘کوخریدکر انارکی وافراتفری کے لیے کوشاں تو دوسری طرف وزیرستان کے دہشت گردوں اوربلوچستان کے علیحدگی پسندوں کی سرپرستی۔ بھارتی ذہنیت کااندازہ اِس امرسے لگایاجا سکتاہے کہ ابوظہبی کے دورے کے موقعے پرنریندرمودی نے ابوظہبی کے حاکم کو کہاکہ سعودی عرب کے شاہ کواُن کایہ پیغام پہنچادیا جائے کہ اگرسعودی عرب پاکستان کی دوستی سے ہاتھ اٹھالے توبھارت یمن کے معاملے میں اُس کی ہرقسم کی مددکرنے کوتیارہے ۔ہمارے عظیم دوست سعودی عرب نے تو اِس ہندولالے کو’’شٹ اَپ‘‘کال دے دی لیکن اِس سے یہ ضرورثابت ہوگیا کہ بھارت پاکستان کوہرپہلو سے زَک پہنچانے کے لیے کوشاں ہے ۔حقیقت یہی کہ نریندرمودی اپنے ’’اکھنڈبھارت ‘‘کے احمقانہ خواب کی تکمیل کے لیے بوکھلاہٹ کاشکارہو چکاہے جس سے کوئی بھی سانحہ جنم لے سکتاہے کیونکہ پاکستان اوربھارت دونوں ہی ایٹمی قوتیں ہیں اوربقول چودھری شجاعت ’’ہم نے ایٹم بم شب برات پرپھُل جھڑیوں کی جگہ چلانے کے لیے نہیں رکھاہوا‘‘۔ دنیانے دیکھ لیاکہ ہم پُرامن قوم ہیں لیکن اگرہم پرجنگ مسلط کی گئی توپھر پیچھے ہٹنے والے بھی نہیں۔ ہمارے وزیرِ دفاع خواجہ محمدآصف نے کہا ’’ پاکستان پرحملے کی صورت میں ردِعمل کاانحصار ہم پرہوگا ۔ردِعمل کی نوعیت اوروقت پاکستان طے کرے گا۔پاکستان اوربھارت میں محدود جنگ کاآپشن نہیں۔بھارت کی طرف سے پاکستان پرحملہ کیاگیا تو جواب اپنی مرضی سے دیں گے‘‘۔ وزیرِداخلہ چودھری نثاراحمد نے برطانوی وزیرِخارجہ فلپ ہیمنڈسے ملاقات میں کہا کہ پاکستان نے خطے میں امن اورہمسائیوں سے اچھے تعلقات کے حوالے سے ایک واضح مؤقف اپنایاہوا ہے لیکن دوسری طرف سے امن کی تمام کوششوں کوسبوتاژکیا جارہا ہے۔ امن کی کوششوں کا یہ ہرگزمطلب نہیں کہ کسی ملک کی اجارہ داری یاتسلط قبول کرلیاجائے ۔باخبرچودھری نثاراحمد سے بہترکون جانتاہے کہ بھارت کی تمام ریشہ دوانیاں دراصل پاک چائنااقتصادی راہداری کو سبوتاژ کرنے کے لیے ہیں کیونکہ اُسے پتہ ہے دفاعی اعتبارسے مضبوط پاکستان اگراقتصادی لحاظ سے بھی مضبوط ہوگیاتو پھرخطّے میں اُس کی چودھراہٹ کاخواب چکناچور ہوجائے گا۔ یہ بھی عین حقیقت کہ اقتصادی راہداری امریکہ کوقبول نہ برطانیہ کوکیونکہ عالمِ اسلام کی واحدایٹمی طاقت اُن کے دلوں میں بھی کانٹے کی طرح کھٹکتی ہے۔ برطانیہ صرف الفاظ کی حدتک ہی
پاکستان کی اشک شوئی کرے گااورکچھ نہیں اِس لیے ہم اپنے وزیرِداخلہ کوکہے دیتے ہیں کہ
میر کیا سادہ ہیں ، بیمار ہوئے جس کے سبب
اُسی عطار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں