صابن ،ٹوتھ برش اور بیت الخلاء کے علاوہ روزمرہ استعمال کی کئی اشیاء میں خطرناک جراثیم پائے جاتے ہیں ہم جانتے ہیں کہ جراثیم کی ہر مقام پر بہتات ہے اس کے باوجودکبھی جان بوجھ کر اور کبھی غیر اختیاری طور پر روزمرہ اشیاء کا اشتراک کرتے ہیں جس سے جراثیم پھیلنے کے علاوہ دوسرے افراد میں منتقل ہو جاتے ہیں،کچھ جراثیم اس حد تک خطرناک ہوتے ہیں کہ انسان کا مضبوط مدافعتی نظام بھی دفاع نہیں کر سکتا مثلاً ایک صابن کی ٹکیہ بھی جراثیم پھیلانے کیلئے کافی ہے۔ڈرمیٹالوجی کی ماہر ڈاکٹر افشیں فاطمی جو ڈُسل ڈورف کے ایس تھیٹک کلینک کی ڈائریکٹر بھی ہیں کا کہنا ہے جراثیم کے پھیلاؤ میں تولیہ سر فہرست ہے بہت سے لوگ اسے کوئی مسئلہ نہیں سمجھتے لیکن صابن اور تولیہ کے علاوہ دھاتی اشیاء مثلاً نیل کٹر میں بھی کئی جراثیم پائے جاتے ہیں جن کا ڈِس انفیکٹڈ ہونا لازمی ہے۔ایک مضبوط مدافعتی نظام یقیناًانفیکشن کی روک تھام کر سکتا ہے لیکن کئی جراثیم اتنے خطرناک ہوتے ہیں کہ مضبوط سے مضبوط جسمانی نظام ان کا دفاع نہیں کر سکتا چند اشیاء کو کسی بھی صورت میں اشتراک کرنے سے اجتناب کیا جائے۔تولیہ۔نم تولئے میں کئی جراثیم پائے جاتے ہیں جن میں جوئیں یا دکھائی نہ دینے والے بہت باریک جراثیم جلد کی بیماریوں میں مبتلا کر سکتے ہیں ڈاکٹر کا کہنا ہے تولئے باقاعدگی سے گرم پانی میں دھوئیں اور کسی سے اشتراک نہ کیا جائے۔ شیور،ریزر۔خشک یا گیلی شیونگ کے بعد شیور یا استعمال شدہ ریزر کا اشتراک کرنے سے گریز کیا جائے کیونکہ جلد کی بیماری سٹیپھ انفیکشن کا خطرہ ہے جو جلد کو تقریباً پھاڑ سکتی ہے اگر کوئی شخص ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہے تو استعمال شدہ شیور اور ریزر کے اشتراک سے دوسرا متاثر ہو سکتا ہے۔صابن۔صابن صفائی کے ساتھ جراثیم سے دفاع کرتا ہے لیکن حقیقت میں صابن کے اندر بھی جراثیم پائے جاتے ہیں ایک سٹڈی کے مطابق کریم یا لیکویڈ سوپ کا استعمال جراثیم سے محفوظ رکھتا ہے جبکہ عام صابن اور بیت الخلاء میں استعمال ہونے والے صابن کی جانچ پڑتال کی گئی جس کے منفی نتائج ثابت ہوئے تما م صابن میں کئی اقسام کے جراثیم پائے گئے جو اڑتالیس گھنٹے گزرنے کے بعد بھی صابن میں موجود تھے اس بات کا ٹھوس ثبوت ہے کہ عام صابن جسے کئی افراد یکے بعد دیگرے استعمال کریں تو انفیکشن ہو سکتی ہے۔رول اون ڈیو۔رول اون ڈیو کے اشتراک سے خطرناک جراثیم دوسرے انسان میں منتقل ہو سکتے ہیں ،عام ڈیو سپرے کے استعمال سے جلد کو نقصان پہنچ سکتا ہے اس لئے رول اون ڈیو کا اشتراک خطرناک قرار دیا ہے۔ہئیر برش۔ہئیر برش کے اشتراک سے صرف جوؤوں کے پھیلنے کا خطرہ ہی نہیں بلکہ سر میں خارش ہونے کے سبب جلد میں انفیکشن ہو سکتی ہے اس لئے ہئیر برش ،کنگھا وغیرہ کے اشتراک سے اجتناب کیا جائے اور برش کو دس منٹ گرم پانی سے صاف کرنا لازمی ہے۔نیل کٹر۔چونکہ ہیپاٹائٹس خون کے رابطے سے منتقل ہوتی ہے اسلئے نیل کٹر کا اشتراک نہایت رسک ہے ،اگر نیل کٹر کے استعمال سے انگلی یا ناخن زخمی ہو جائے اور اسی کٹر کو کوئی دوسرا استعمال کرے تو جراثیم منتقل ہونے کا خطرہ ہے اسلئے نیل کٹر کا اشتراک خطرہ ہے۔ٹوتھ برش۔ٹوتھ برش کے اشتراک سے دانتوں اور مسوڑھوں میں جراثیم پھیل سکتے ہیں استعمال شدہ ٹوتھ برش سے ہیپاٹائٹس سی بھی منتقل ہو سکتی ہے۔سن گلاسز۔ماہرین کے مطابق دھوپ کا چشمہ ،آئی ڈراپس اور میک اپ کی اشیاء کا اشتراک خطرناک ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ ردو بدل سے آنکھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ہیڈ فون۔ایک ہی ہیڈ فون سے میوزک سننا کوئی اچھا آئڈیا نہیں ،صحت اور الائیڈ سائنس کے آن لائن میگزین میں بتایا گیا ہے کہ بیانوے فیصد اشتراک کئے گئے ہیڈ فون کو ٹیسٹ کے بعد نقصان دہ قرار دیا گیا ان میں شدید نقصان دہ جراثیم پائے گئے ماہرین کا کہنا ہے جراثیم کے پھیلاؤ کے علاوہ سماعت کے لئے بھی نقصان دہ ہے۔ٹوپیاں ، سکارف اور رومال۔کیونکہ جوئیں براہِ راست منتقل ہوتی ہیں اسلئے کپڑوں ،ٹوپیوں ، سکارف ، ڈوپٹوں اور رومال کا مشترکہ استعمال جراثیم کیلئے آسان راہ داری ہے جس سے جلد کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔