وہاڑی( یواین پی)ایڈیشنل سیکریٹری ٹاسک فورس ز راعت پنجاب احمد علی ظفرنے کہا ہے کہ لہلہاتے کھیت کھلیان معاشی استحکام کی ضمانت ہیں ز رعی ادویات اور کھاد کا کاروباربھی اس وقت ہی پھل پھول سکتا ہے جب کسان کی قوت خرید مضبوط اسے معیاری ادویات دستیاب ہوں گی زراعت کے فروغ کے لیے ہمیں کھاد زرعی ادویات اور بیج کے معیار کو بہتر کرنا ہے اور حکومت زرعی مداخل کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کررہی یہ بات انہوں نے ڈی او زراعت توسیع کے دفتر میں پیسٹی سائیڈ کمپنیوں کے مالکان اور ڈیلر کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی اجلاس میں ای ڈی او زراعت چودھری مشتاق علی ، ڈی او زراعت سید علیم رضا زیدی،نوید عصمت کاہلوں،کراپ پروٹیکشن پاکستان کے چےئر مین حافظ محمود احمد شاد،پیسٹی سائیڈ ڈیلر ایسوسی ایشن وہاڑی کے صدر اکبر علی سندھو، بوریوالاسے ندیم مشتاق رامے اور میلسی سے نعیم پاشا اور دیگر عہدیداران بھی موجود تھے اجلا س سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکریٹری زراعت احمد علی ظفرپاکستان اس وقت عالمی منڈی میں 16ارب ڈالر کی کپاس کی مصنوعات برآمد کررہا ہے لیکن موسمی حالات ، کپاس اور دوسری فصلوں پرحملہ آور کیڑوں کی زرعی ادویات کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ سے پیداوار متاثر ہو رہی ہے جعلسازی کرنے والی زرعی ادویات کی کمپنیوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا انہوں نے کہا کہ زرعی پیداوار میں اضافہ کے لیے نئی اور جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ ضروری ہے حکومت زیادہ پیداوار کے لیے ہائبرڈ بیجوں کی تیاری کے منصوبہ پر کام کررہی ہے انہوں نے کہا کہ ناقص زرعی ادویات کی بات الگ لیکن ہمارا کاشتکار انجانے میں سپرے کی تیاری کے وقت طریقہ کار اور حفاظتی ااقدامات کو خاطر میں نہیں لاتاکسان تک فنی معلومات کی فراہمی کے لیے محکمہ زراعت کے ساتھ ساتھ زرعی ادویات اور کھادیں تیار کرنے والی کمپنیوں کو بھی زرعی ماہرین کی خدمات کے لیے پابند کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ آبادی میں اضافہ سے قابل کاشت رقبہ میں کمی آرہی ہے نئے رقبوں کی آبادی کے لیے پانی کی کمی کا سامنا ہے حالانکہ ہر سال 60ارب ڈالر کا پانی سمندر میں جا گرتا ہے جسے ذخیرہ کر کے ہم نئے رقبے کاشت کر سکتے ہیں اس کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ زرعی ادویات کے معیار میں بہتری کے لیے کام شروع کیا گیا ہے تاکہ ایسی ادویات تیار ہوں جنہیں وقت کے ساتھ کیڑوں کے مدافعتی نظام کے مطابق اپ ڈیٹ کیا جاسکے انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں کاشتکاروں کو پانی اور مٹی کے تجزیہ کی مفت سہولت دینے کے لیے ساڑھے چار ارب روپے مختص کئے گئے ہیں انشاء اللہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے زراعت کو فروغ دیا جائیگا انہوں نے کہا کہ زرعی ادویات تیار کرنے والی کمپنیوں کے لائسنسوں کی تجدید میں حائل روکاوٹوں کو جلد ہی مشاورت سے دور کردیا جائیگا