کراچی(یواین پی)اربن ڈیموکریٹک فرنٹ کے بانی چیرمین ناہیدحسین نے کہاہے کہ ملک دشمن افراد میں صرف مختلف جماعتیں ہی ملوث نہیں ہیں بلکہ میڈیا سے تعلق رکھنے والے بھی ان غداروں میں شامل ہیں یعنی امن کی آشا کی آڑ میں بھارت کی بھاشا بولی جاتی ہے ۔ آزادی کاسودا کرنے والے خواہ کوئی بھی ہوانہیں معاف نہیں کیا جاسکتا چاہے ان کا تعلق انتظامیہ سے ہو یا میڈیا سے یا مختلف سیاسی و مذہبی و سماجی جماعتوں سے ۔ کیونکہ اکثر ایسے کام چند ایک افراد بالاے بالا بھی کرلیتے ہیں اور روپے پیسے یا ڈالروں کی خاطر ۔ انہوں نے کہا جب ضمیر ہی مرجائے تو پھر مذہب، ایمان اور اصول ، ضابطے سبھی کچھ دفن ہوجاتے ہیں ہاں البتہ انسان کی شکل میں گلی سڑی ممیاں ہی باقی رہ جاتی ہیں جو احساس اور جذبات سے عاری ہوتی ہیں ۔ یقین نہ آئے تو ان ممیوں کوٹی وی ٹاک شوز میں دیکھا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا پوری قوم ایسے عناصر کی پرزور مذمت کرتی ہے جو اپنی سر زمین پر ان قوتوں کیلئے کام کرتی ہیں جو ہماری تاریخ کو مسمار کرانے کے درپے ہیں جو ان شہداء کی توہین ہے جنہوں نے اپنے آنے والی نسلوں کو محفوظ کرانے کیلئے اپنی اور اپنے لاکھوں پیاروں کی جانوں کے نذرانے پیش کیے تھے۔ ان خیالات کا اظہار نہوں نے 6ستمبریوم دفاع کے موقع پر عہداران و کارکنان کی ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ناہید حسین نے مزید کہا کوئی بھی جماعت ہو خواہ وہ سیاسی ہو یا مذہبی جماعت ان کا نظریہ ختم ہوجاتا ہے تو پھر ان کی حقیقت کچھ بھی نہیں رہتی۔ فی الحال موجودہ ماحول میں اقتدار میں رہنے والوں کے نظریے سرمایہ داری میں بدل چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سو کرپشن بد عنوانی اور بے ایمانی کے ڈیرے نظر آتے ہیں جو مثبت نظریے کی موت ہے۔ اس پر اپوزیشن لیڈر سائیں خورشید شاہ کا یہ کہنا کہ سسٹم 15-20سال چلنے دیاجائے ملک تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے اور سیاستدان ملک کو دیمک کی طرح کھانے پہ لگے ہوئے ہیں ۔ اسے صرف اور صرف نظریے ضرورت کہا جاسکتا ہے کیونکہ جس میں حب الوطنی اور مادرِ وطن کی خوشبو نہیں وہ کچھ بھی نہیں ۔ ناہید حسین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کتنے افسوس کی بات ہے کہ لاکھوں قربانیوں کے بعد حاصل ہونے والے ملک میں آج بھارتی حمایت یافتہ افراد گھسے بیٹھے ہیں جنہیں ’’را ‘‘ فنڈنگ کرتی ہیں جو اس ملک میں ڈیم نہیں بننے دیتے ۔ کیا اس تناظر میں ہم محب وطن ہے؟ اندرونِ ملک آرام سے غیر ملکی دشمن قوتوں کیلئے کام کرنا کیا وطن فروشی نہیں ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ جب تک اندر بیٹھے بااثر افراد جس میں چند ایک حکمران یا وزیر یا بیوکریسی ملوث نہیں ہوگی کوئی بھی ’’را ‘‘ ’’موساد ‘‘ ااور سی۔ آئی۔ اے کا ایجنڈ بن نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا جب تک نادرا کے علاوہ محکمہ پاسپورٹ یا پھر امورِ داخلہ سے تعلق رکھنے والے چند مفاد پرست اور خود عرض افراد شامل نہ ہو تو پھر ایسے عبرت انگیز واقعات سننے یا پھر دیکھنے کو نہیں مل سکتے ۔ یہی وجہ ہے کہ ماضی میں سینکڑوں امریکیوں اور دیگر لوگوں کو آسانی سے ویزے جاری کیئے گئے بعض اوقات تو صرف پاسپورٹ دیکھا کر یا دیکھ کر جہاز میں بیٹھا کر مادرِ وطن لایا گیا اور کام ختم ہونے کے بعد انہیں روانہ کیا گیا یہ ہے ہمارے محکمہ داخلہ کی کار کردگی جس کے ماضی میں سر براہ رحمان ملک تھے اور انہیں کی مہربانی اور داخلہ امور کی نرم پالیسیوں نے مادرِ وطن میں ماضی میں ایسے خود کش اور بم دھماکے کروائیں کہ اس کی مثال نہیں ملتی۔ ناہید حسین نے کہا کہ جب ملک دشمن قوتوں کو اتنی چھوٹ دی جائیگی تو پھر وہ ملک کی اینٹ سے اینٹ ہی بجا سکتے ہیں۔ یہ لوگ ملک کو ترقی نہیں دے سکتے یہ ان کے ایجنڈے میں شامل نہیں یعنی جس پلیٹ میں کھاؤ اسی میں چھید کرتے رہو۔ ہمارے اندر اتنے گھر کے بھیدی موجود ہے کہ ان کا شمار کرنا ممکن نہیں انہی کے شۂ پر بھارت ہماری سرحدوں کی کھلی خلاف ورزیاں کررہا ہے ۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ اعلیٰ شخصیات پر ہاتھ پڑھنے سے قوم رنجیدہ نہیں ہے بلکہ خوش ہے کہ کسی اہم شخصیت نے جرات و بہادری کے ذریعے ان درندوں کے خلاف کاروائی کا آغاز تو کیا جنہیں ختم کرنے یا کرانے کے متعلق کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا لہٰذا پوری قوم افواجِ پاکستا ن اور اس کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف کے ساتھ کھڑی ہے جو 1947کو آزاد ہونے والے ملک کو ازسرنوظالم درندوں سے نجات دلانے میں مصروف عمل ہے۔