بڈھ بیر حملے کے دہشتگرد افغانستان سے آئے تھے، ڈی جی آئی ایس پی آر

Published on September 19, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 748)      No Comments

11111
پشاور( یواین پی)ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم باجوہ نے بڈھ بیر حملے میں 29 افراد کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی جب کہ دہشت گرد بھی وہیں سے آئے۔حملہ آوروں نے فرنٹیئر کانسٹیبلری کی وردیاں پہن رکھی تھیں تمام کے تمام 13 دہشت گرد موقع پر مار دیئے گئے ہیں۔ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج میجر جنرل عاصم باجوہ نے بتایا کہ بڈھ بیر میں ایئرفورس کے کیمپ میں صبح 5 بجے کے قریب 13 سے 14 دہشتگرد داخل ہوئے، دہشت گرد 2 گروپوں میں گاڑیوں میں آئے اور گیٹ کے قریب گاڑی سے اتر کر راکٹ لانچر اور فائرنگ کرتے ہوئے ایک گروپ ٹیکنیکل ایریا اور دوسرا گروپ وہیکل ایریا میں داخل ہوا تاہم گیٹ پر موجود ایئرفورس کے گارڈز نے دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں روک لیا۔ ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ حملے کے بعد 10 منٹ میں کوئیک ری ایکشن فورس بھی موقع پر پہنچ گئی اور دہشت گردوں کو پہلے 50 میٹر کے اندر روک دیا گیا اس کے بعد جو بھی لڑائی ہوئی اسی ایریا میں ہوئی لیکن اسی دوران دہشت گردوں نے مسجد کا رخ کیا جہاں موجود نمازیوں پر حملہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ 8 دہشتگرد مسجد کی جانب گئے جنہیں کوئیک ری ایکشن فورس نے گھیر کر وہیں پر ختم کر دیا جب کہ دوسرے گروپ کو بھی وہیکل ایریا سے آگے بڑھنے نہیں دیا گیا اور ان کا بھی وہیں پر خاتمہ کر دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حملے کے دوران میں کوئی خود کش حملہ نہیں ہوا اور تمام دہشت گردوں کو گھیر کر مارا گیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ حملے کے بعد آدھے گھنٹے میں کمانڈوز اور ایس ایس جی کی ٹیمیں بھی پہنچ گئی تھی جب کہ پولیس نے بھی گیٹ کے باہر ایک گھیرا لگایا جس کی وجہ سے دہشت گرد اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوئے۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ حملے میں پاک فوج کے کیپٹن سمیت 29 افراد شہید ہوئے جن میں سے 23 کا تعلق پاک فضائیہ سے ہے جب کہ واقعے میں 29 افراد زخمی ہوئے اور فورسز کی کارروائی میں تمام 13 دہشت گرد مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی اور دہشت گرد بھی وہیں سے آئے جب کہ حملے کے وقت دہشت گردوں کو افغانستان سے ہی کنٹرول کیا جاتا رہا تاہم مزید تفصیلات انٹیلی جنس کی رپورٹ آنے کے بعد ہی پتا چل سکیں گی۔ میجر جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کا نام ثبوتوں کی بنا پر لیا گیا اور پڑوسی ملک کی طرح الزام نہیں لگایا جب کہ افغانستان کے کراسنگ پوائنٹس سیکیورٹی رسک ہیں جہاں سے 35 ہزار افراد افغان بارڈر سے روزانہ آتے ہیں اور دہشت گرد پاکستان میں آ کر گھل مل جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد سرحد پار کر کے افغانستان سے آئے اور کسی نے ہتھیار اسلحہ‘ کھانا اور رہائش کا پورا انتظام کیا تھا۔ یہ ایک پوری چین ہے ابھی دیکھنا ہے کہ کس نے دہشت گردوں کو جگہ‘ گاڑی‘ کھانا مہیا کیا ان کے معاونت کار صلاح کار کون تھے ہماری ساری توجہ اس بات پر ہے اس بارے تحقیقات ہو رہی ہیں انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کیمپ میں آگے جانا چاہتے تھے انہیں گارڈز نے محدود کر دیا وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوئے  انہیں حساس علاقے میں آگے جانے نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف بروقت کارروائی سے کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے پاس راکٹ لانچر اور بھاری اسلحہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت اور ریاست دہشت گرد حملے میں ملوث نہیں ہو سکتی کیوں کہ ان سے ہمارے برادرانہ تعلقات ہیں لیکن افغان مہاجرین ہمارے لیے سیکیورٹی رسک ہے۔ میجر جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ ہم دہشتگردوں کا مقابلہ جرات اور بہادری سے کرتے رہیں گے جب کہ میں میڈیا اور عوام کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے مثبت کردار ادا کیا، پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب کے نتائج ہمیں مل رہے ہیں، دہشت گردوں کے سہولات کار اور مددگار رفتہ رفتہ سامنے آ رہے ہیں اور ان کا صفایا ہوتا رہے گا۔
f

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Themes