لندن (یواین پی) ایک رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دنیا بھر کی جیلوں میں سات لاکھ سے زائد خواتین اور لڑکیاں قید ہیں۔ لندن کے انسٹیٹیوٹ آف کریمینل پالیسی ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق 2000 کے بعد سے خواتین قیدیوں کی تعداد میں 50 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو مردوں کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔ جیلوں میں قید خواتین کی کل تعداد کا نصف صرف تین ممالک امریکہ، چین اور روس کی خواتین قیدیوں پر مشتمل ہے۔تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ ان کی یہ رپورٹ دنیا بھر کی حکومتوں کے لیے گہری تشویش کا باعث ہونی چاہیے۔ تحقیقی ادارے کی شریک ڈائریکٹر ڈاکٹر جیسیکا جیکبسن کا کہنا ہے کہ خواتین اور لڑکیاں انتہائی کمزور اور محرومیوں کا شکار طبقہ ہے، یہ آسانی سے جرائم کا نشانہ بن جاتی ہیں اور پھر اپنے آپ کو برا بھلا کہتی ہیں۔یہ رپورٹ 219 ممالک اور ماتحت علاقوں سے جمع کیے گئے مواد کی روشنی میں تیار کی گئی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ جیلوں میں موجود خواتین کی اصل تعداد کافی زیادہ ہے کیونکہ چند ممالک نے اعداد و شمار فراہم نہیں کیے اور چین سے ملنے والا مواد بھی نامکمل ہے۔ افریقی ممالک کی جیلوں میں خواتیں قیدیوں کی تعداد سب سے کم ہے تاہم ایل سیلواڈور، برازیل، کمبوڈیا اور انڈونیشیا میں خواتین قیدیوں کی تعداد میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔