لاہور (یوا ین پی) این اے ایک سوبائیس کی انتخابی مہم ختم ہو گئی اورآج فیصلے کا دن ہے۔ ہر کسی کی نظریں اس حلقے پرجم چکی ہیں کیونکہ اس بڑے مقابلے کی باتیں بھی بڑی ہیں۔ لاہورکے حلقے این اے ایک سو بائیس کا ضمنی انتخاب ملکی تاریخ کا سب سے بڑا اور مہنگا ترین معرکہ بن گیا ہے۔ اس حلقے کا کون بنے گا سلطان اورکون ہوگا رستم ایک سو بائیس یہ فیصلہ گیارہ اکتوبر کو ہو جائے گا۔تفصیلات کے مطابق این اے ایک سو بائیس کی ہار جیت سیاسی جماعتوں کے مستقبل کا فیصلہ کرنے والی ہے۔ ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں نے کروڑوں روپے انتخابی مہم پر خرچ کر دیئے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ مہم پر ساٹھ کروڑ روپے سے بھی زائد کے اخراجات آئے ہیں۔ بڑے مقابلے کے ضمنی الیکشن نے ملکی سیاست کے درو دیوار ہلا کر رکھ دیئے ہیں اورپورے ملک کی سیاست اسی حلقے کے گرد گھوم رہی ہے۔نواز شریف اور شہباز شریف کے علاوہ حکمران جماعت ن لیگ کی طرف سے تمام اعلیٰ قیادت اپنا کام ، حلقہ اور گھر بار چھوڑ کر اسی حلقے میں ڈیرے جماچکے ہیں۔ دوسری طرف عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی پوری قیادت بھی دن رات حلقے میں موجود ہے۔ یہ ملکی تاریخ کا واحد ضمنی الیکشن ہے جہاں سب سے زیادہ انتخابی دفتر کھولے گئے ہیں اور ووٹرزکومتوجہ کرنے کیلئے سب سے زیادہ بینرز اور ہورڈنگر لگائے گئے ہیں۔گلی گلی، کوچہ کوچہ پارٹی پرچموں کی بہار ہے۔ پارٹی ترانوں کی دھنیں رات گئے تک بجتی رہتی ہیں۔ گہما گہمی ایسی ہے کہ دوسرے علاقوں کے لوگ بھی اس حلقے کی رونق دیکھنے کیلئے آ رہے ہیں۔ این اے ایک سو بائیس کے ضمنی الیکشن کی اہمیت کے پیش نظر میڈیا ہاوسزکی کوریج بھی سب سے بڑی ہے۔سٹے بازوں نے بھی موقع غنیمت جان کر مال بنانے کا سارا سامان کرلیا ہے۔ کروڑوں کا جوا لگ چکا ہے۔ رستم این اے ایک سوبائیس کون ہوگا اورکس کے سر سلطانی کا تاج سجے گا، اس کا فیصلہ حلقے کی عوام’’آج‘‘ گیارہ اکتوبرکوکریں گے۔