کیا ہم مسلمان ہے

Published on November 16, 2013 by    ·(TOTAL VIEWS 295)      No Comments

\"1236187_518896171518649_72398871_n\"
آج مجھ کو سمجھ نہیں آرہی کہ کہا سے لکھنا شروع کرو ۔آج جس کو دیکھو اس دوڑ میں ہے کہ میں بڑا آدمی بنو۔اس دوڑ میں یہ بھی بھول گیا ہیں کہ ہم مسلمان ہے اور اپنے پیارے نبیﷺ کے امتی ہے جس نے بتایا کہ تم مسلمان ہو اور سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں ہم کو بھائی چارے کا سبق دیا ۔ایک وقت ایسا آیا کہ حضرت محمد ﷺ کو ہجرت کے لیے جارہے تھے اور حضرت علی کو امانتوں کے لیے چھوڑدیا کہ جن جن لوگوں کی جو بھی میرے پاس امانت پڑی چیزیں ہے ان کو وآپس کر کے تم بھی آجانا ۔آج کے مسلمانوں ہمارے نبی ﷺ نے تو ہم کو سبق دیا کہ امانت میں خیانت نہیں کرنا ۔اپنے کسی مسلمان بھائی کا حق نہیں کھانا ۔مگر افسوس تو اس بات کا ہے یہاں ایسے لوگ کم ہی ہے جو اس راستے پر چل رہے ہیں ہر کوئی بڑا بننے اور نا م کے نشے میں یہ بھی بھول گیا ہے کہ ہم اپنے ہی مسلمان بھائیوں کا حق کھا رہے ہیں جس کو دیکھو کوئی زن کے پیچھے کوئی زر کے پیچھے تو کوئی زمین کے پیچھے اپنے ہی بھائی کو بھول جاتا ہیں اور وہ غلط کام کرتا ہے جو اس کو نہیں کرنا چاہیے ۔اور اپنے ہی بھائیوں کا حق مار جاتا ہے ۔آج آپ کو ہر دوسری تیسری گلی میں مسجد نظر آئے گئی مگر ان میں نماز پڑھنے والے چند ایک لوگ ہوگے۔ہمارے نبیﷺ نے ہم کو دین اسلام کا درس دیا ۔مگر افسوس کہ آج کی دنیا داری میں ہم سب کچھ بھول چکے ہیں بڑے بزرگ بتایا کرتے تھے کہ ہمارا ایسا وقت تھا کہ رات کو ہم گاؤں یا علاقے کے تمام بڑے بزرگ ایک جگہ اکھٹے ہو کر بیٹھتے تھے اور اس میں ہم سب یہ پہلے سوچتے تھے کہ بھائی ہمارے فلاں بھائی کی بیٹی جوان ہوگئی ہے اس کی شادی کرنی ہے آؤ ہم پہلے اپنی بیٹی کے سر پر دوپٹہ رکھ کر آئے ۔اور اس کی شادی مل جل کر کرتے کیا وہی وقت تھا احساس کا کیا اب لوگوں میں احساس ختم ہو گیا ہیں ۔آج اس نفسا نفسی کے دور میں کسی کو معلوم ہی نہیں کہ اس کے ہمسائے میں جو لوگ ہیں ان کے گھر کچھ کھانا بنا بھی ہے کہ نہیں ۔مگر نہیں آج کے مسلمانوں میں یہ بات نہیں ہیں ۔او نام کے مسلمان کیا ہم سب کچھ بھول چکے ہیں ۔کہ ہم اپنے ہی بھائیوں سے جان بوجھ کر دور ہے ۔آج اس مہنگائی کے دور میں غریب لوگوں کی بچیاں اس لیے گھروں میں بیٹھی ہے کہ ان بچیوں کے غریب والدین ان کو سونا۔چاندی۔کپڑئے۔فرنیچروغیرہ نہیں دیئے سکتے پہلے دورتو ایسا تھا ایک گھر میں بیٹی جوان ہوتی تو سب بزرگ اس کی شادی کی تیاریوں میں مصروف ہو جاتے تھے کہ جسے ان کی حقیقی بیٹی کی شادی ہو۔مگر آج کوئی شخص کسی غریب کو دس روپے بھی دیئے تو ساتھ ساتھ نہ جانے اس کو کتنا برا بھلا کہیے گا ۔تو ایسے لوگوں نے کیا اپنے غریب بھائیوں کا یا ان کی بچیوں کا خیال رکھنا ہے ۔پہلے دور میں بچی کی شادی ہو رہی ہوتی تھی تو کوئی کپڑے لا رہا ہے کوئی فرنیچر بنو کر دیئے رہا ہے کوئی برتن لا کر دے رہا ہیں تو کوئی زیورات بنوا کر دیئے رہا ہے سب کے ایک ہی الفاظ ہوتے تھے کہ یہ ہماری بیٹی کی شادی ہے ان میں ایسے لوگ بھی تھے کہ شادی پر آنے والے مہمانوں کو پہلے دن سے لیکر آخری دن تک کھا نا دتیے تھے ۔او آج کے مسلمانوں کچھ تو خیال کرؤ ۔آخر ایک دن مرنا ہے ۔اور قبر میں چلے جانا ہے ۔آج کے اس نفسا نفسی کے دور میں یہ مت بھو لو کہ جو ہمارئے گھر میں بیٹیاں ہے صرف وہی ہماری بیٹیاں ہے نہیں نہیں سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہے جو گھر میں ہے وہ بھی بیٹیاں ہے اور جو ہمارے مسلمان بھائی کی بیٹی ہے وہ بھی ہماری بیٹیاں ہے ۔آج اس مہنگائی کے دور میں کئی غریب لوگوں کی بیٹیاں ان کے گھروں میں بیٹھی ہیں کہ ان کا باپ ان کو جہیز نہیں دیئے سکتا۔او مسلمانوں نام کے مسلمان مت بنو۔بلکہ اپنے نبیﷺ کے بتائے ہوئے راستے پر چلو ۔پھر ہر طرف آپ کو آسانی ہو گئی دنیا میں بھی آخرت میں بھی ۔میں تو یہی کہوں گا کہ اللہ تعالی ہمارے تمام مسلمانوں کو نیکی کی ہدایت دے۔آج ہر طرف کرپشن کا دور دورہ ہے صوبائی محکمہ ہو یا وفاقی پیسے اور شفارش کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا ۔اور کوئی سرکاری ملازم ایماندار شخص آبھی جائے تو اس کو ایک جگہ نہیں رہنے دیا جاتا ۔آج کسی امیر شخص کی نظر غریب پر نہیں پڑتی ۔اگر کوئی امیر شخص کار وغیرہ میں جا رہا ہے تو اس نے یہ نہیں دیکھنا کہ اس کے سامنے پیدل کو چل رہا ہیں کے سائیکل پر ہے وہ یہ نہیں دیکھے گا ۔ہر شخص کی دوڑ لگا رکھی ہیں ہر کوئی کرپشن میں نمبر ون بننے کی کوشش کر رہا ہیں تو کوئی اپنے غریب مسلمان بھائی کا خون چوسنے میں مصروف ہو کر نمبر ون بننے کی کوشش کر رہا ہیں کچھ لوگ تو ایسے ہیں جو نام کے مسلمان رہے گئے ہیں ۔آج کو پرچی جوا ٹی وی جوا کروا رہا ہیں اور اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو لوٹ رہا ہے ۔آج اگر آپ ترقیاتی جو بھی کام جھنگ میں ہوئے ہیں ان چیک کر لیے تو دودھ کا دودھ اور پانی کاپانی ہو جائے گا ۔مگر سوچنا تو یہی ہیں کہ یہ کرئے گا کون کیوں کہ آج تک جو بھی ترقیاتی کام ہوئے ان سب کی او کی رپوٹ بنا دی گئی۔ذرائع سے معلوم ہوا ہیں کہ ٹی ایم اے جھنگ کے ٹھیکیدار نے ہائی سکول آدھیول ہائی سکول سرگودھا روڈ سکول کے ساتھ سیوریج اور مین ہول کا کام کیا ہیں اگر اس کو چیک کر لیا جائے تو اس کی کرپشن آپ کو خود ہی نظر آجائے گئی۔جو کہ انتہائی غیر معیاری میٹریل کا استعمال عام کیا گیا ہیں مگر افسوس کہ یہ کرئے گا کون کیا افسران نے آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی تھی اس وقت جب یہ کام کیا گیا ۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ کام کروانے والاٹی ایم اے جھنگ کا ایکسین تبدیل ہوکر چلا گیا ہوا ہیں ۔اورتو اور آپ اگر ٹی ایم اے جھنگ کی لاک بک چیک کر لیے جس میں آفسران کی گاڑیوں کا ڈیزل پٹرول ٹی ایم اے کی تما م مشینری کا آئل ومرمت وغیرہ چیک کر لیے تو بہت کچھ سامنے آجائے گا۔اکثر آفسران نے گاڑیاں اپنی استعما ل کرتے ہیں مگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فیصلہ آپ نے کرنا ہے اپنے خدا اور اس کے رسولﷺ کو حاضر ناظر جان کر۔
ابھی جاری ہے۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Free WordPress Themes