موجودہ بھارتی دہشت گردی پُرانی ہے نئی نہیں۔ دہشت گردی اِنہیں ورثے میں ملی ہے۔ انتہا پسند ہندو ہمیشہ دہشت گرد رہے ہیں ۔تاریخی طور پر دیکھا جائے تووسط ایشا سے آریاؤں کی شکل میں جب ہجرت کر کے آئے تھے تومقامی آبادی جو دراوڑ قوم کے تھے ان کو دہشت گردی سے تنگ کر کے آہستہ آہستہ شودر بنا دیا خود برہمن اور کھتری وغیرہ بن بیٹھے اور سازش سے ان پر حکمران پر حکمرانی کی۔ عام آبادی کو قوم در قوم تقسیم کر دیااور چھوت چھات کی بنیاد رکھی۔پُرانی دراوڑ آبادی جو زمین کے حقیقی مالک تھے کو تقسیم کر کے نچلے درجے کی قوم بنا دی ۔ان کی زمینوں پر قبضہ کر لیا گیا تھا ان سے کھیتی باڑی ذبردستی چھین کر بے روزگار کر دیا۔چھوت چھات کے نظام کے تحت ان اونچے درجے کی قوموں کودوسری قوموں کی بستیوں سے علیحدہ آباد رہنے پر مجبور کر دیا گیا تھا۔ان سے نچلے درجے کے کام مزدوری، صفائی ستھرائی اور لیٹرینیں صاف کرنے کا کام لیا جاتا ۔ان کو نجس سمجھا جاتا تھا ان کے پینے کے پانی کے کنویں الگ ہوتے۔ ان کو عبادت کے لیے اپنے مندروں میں نہیں جانے دیتے۔ کسی کو انسانی سر سے ،کسی کو پیٹ اور کسی کوٹانگوں سے تعبیر کر کے تفریق کی بنیاد رکھی۔ اس طرح اونچی قوم کے لوگ نیچی قوم کے لوگوں پر ہر قسم کا ظلم روا رکھتے ۔ اسی عرصے میں عرب کے اندر ایک ایسا اسلامی انقلاب آیا جس میں کہا گیا کہ سارے انسان آدم کی اولاد ہیں کسی کو کسی پر فضیلت نہیں۔انسان ہونے کے ناتے تم سب آپس میں بھائی بھائی ہو۔ سب انسانوں کے برابر کے حقوق تھے ۔اگر کسی کو کسی پر فضیلت ہے تو صرف تقویٰ کی بنیاد پر ہے اور تقویٰ نام ہے اس دنیا میں اللہ سے ڈر کر زندگی گزارنے کا۔محمد بن قاسم کی شکل میں دکھوں کی ماری ہندوستانی قوم پر جس تقویٰ پر عمل کرنے والی مسلمان قوم نے، اس کے ظالم راجہ دہر کے کرتوتوں کہ وجہ سے جب حملہ کیا تو انہوں نے شکر کیا اور راجہ کے بجائے مسلمانوں کو رحمت کا فرشتہ تصور کیا۔ اس کے بعد مسلمان ہندستان کے حکمران بن گئے اس لیے اُس وقت ہندو مسلمانوں پر ظلم نہیں کر سکتے تھے مسلمان کی یہ حالت لمبے عرصے تک رہی ۔ آہستہ آہستہ ہندوستان کی مظلوم قومیں اسلام میں جزب ہو گئیں کچھ نے بدھ مت مذہب اختیار کر لیا۔ اس روش کو روکنے کے لیے پھر ایک وقت آیا کہ ہندو لیڈر گاندھی جی نے اچھوتوں کی بستیوں میں رہنا شروع کیامگر ذات پات کے ان مٹ تعصب کی وجہ سے گاندھی جی کو اس کی بھاری قیمت ادا کرنے پڑی اور ایک دہشت گرد کٹر ہندو نتھورام نے فائر کر کے اسے قتل کر دیا۔ مسلمانوں کی حکمرانی کے دور میں عام ہندو ان سے خوف زدہ رہتے اور ظلم نہیں کر سکے۔ ہندوستان میں جیسے ہی مسلمانوں کی حکومت ختم ہونے لگی ہندوؤں کے اندر بھرا ہوا پرانا تعصب پھر جاگ اُٹھا اور اُس وقت لے کر اب تک وہ مسلمانوں پر ظلم کر رہے ہیں۔جو طریقہ دراوڑوں پر استعمال کیا تھا وہی مسلمانوں پر استعما ل کرنا شروع کیا۔ مسلمانوں پر ظلم کی انتہا کر دی۔ سب سے زیادہ کشمیر کے مسلمانوں پر ظلم کیا گیا۔کشمیر کے مسلمانوں کی سیاسی،سماجی، اور معاشی حالت بہت خراب تھی۔ریاست کے دہشت گردڈوگرے حکمران نے مسلمانوں پر اتنا ظلم کیا جیسا ان کے آباؤ اجداد نے دراوڑوں پر کیا تھا دراوڑ تو کھاناپینا مل جانے کو ہی سب کچھ سمجھتے تھے جو انہیں برصغیر میں آسانی سے مل رہا تھا۔اس وجہ سے سست روی کا شکار تھے اور شودر بننا گوارا کر لیا مگر مسلمان حکمرانوں کی اولاد اور جنگجو تھے جس کی وجہ سے احتجاج کرتے رہے اور اپنی حد تک مقابلہ کرتے رہے۔ ۱۸۴۶ء سے لیکر ۱۹۴۷ء سو سال ظلم و جبر،وہشت و سفاکیت سے عبارت ہے اور تاریخ انسانی کے ماتھے پر بدنماء داغ ہے۔ دہشت گرد ڈوگراگلاب سنگھ بھمبر کشمیر کے ایک راجہ کے اصطبل میں چوکیدار تھااور گلابو کے نام سے جانا جاتا تھا۔اس نے آہستہ آہستہ طاقت اکٹھی کی اور دہشت گردی کرتے ہوئے راجہ کو قتل کر دیا ۔ اس کے بعد جیسے جیسے طاقت پکڑتا گیا ۔ پھر سازش سے کشمیر کا حکمران بن ہیٹھااوربے رحم اور سفاک ہوتا گیا۔ ۔ مسلمانوں کو زندہ اُبلتے ہوئے تیل میں ڈلواتا۔ مسلمانوں کی کھالیں اترواتا، کھال بھی پاؤں سے اترنا شروع کرواتا۔مقصد یہ ہوتا کہ مسلمان آرام سے نہ مرے اور دوسرے مسلمان اس سفاکیت کو دیکھ کر سہم جائیں اپنے بیٹے سے کہتا حکومت کرنے کے یہ ڈھنگ ہیں۔ اس نے مسلمانوں کی جاگیریں ضبط کیں زری زمینیں اور ہر قسم کا مال متاع اپنے قبضے میں لے لیا۔شادیوں پر ٹیکس لگائے ۔صبح سویرے کسی مسلمان پر نظر پڑتی تو بدشگونی سمجھتاا ور ایسے مسلمان کو قابل گردن زنی قرار دیتا۔ مہاراجہ کا پینے کا پانی چشمہ شاہی سے لایا جاتااس پر کسی مسلمان کی نظر پڑھ جاتی تو پانی کو ناپاک سمجھتے ہوئے ضائع کر دیا جاتا۔ کیا دہشت گرد بھارت میں مسلمانوں سے یہ وہی برہمنوں والا دہشت گردی کا رویہ نہیں ہے جو اس سے قبل دراوڑوں کے ساتھ روا رکھا گیا تھا۔ دہشت گرد راجہ گلاب سنگھ کے زمانے میں گائے زبح کرنے والے مسلمان کے گلے میں رسی ڈال کر پتھروں پر گھسیٹا جاتا اس کے باوجود اگر اس کی زندگی کی کوئی رمق نظر آتی توپھانسی پر لٹکا دیا جاتا ۔کیا آج دہشت گرد بھارت میں گائے زبح کرنے پر مسلمانوں کو قتل نہیں کیا جا رہا؟صرف شک کی بنیاد پر کہ دہلی کے قریب ایک گاؤں میں ایک
مسلمان کے گھر گائے کا گوشت رکھا ہوا ہے مندروں سے اعلان کیا گیا اور شیو سینا کے دہشت گردوں کے ہجوم نے ایک مسلمان کو بے قصور شہید کر دیا گیا۔ تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گوشت بکرے کا تھا۔ بلوا کرنے والوں شیو سینا کے غنڈوں نے یہ سب کچھ پہلے سے طے منصوبے کے تحت کیا۔ایک اور مسلمان کو گائے ٹرک میں لے جانے پر قتل کر دیا گیا۔ کشمیر میں ظلم سہ سہ کر مسلمان تنگ آئے تو کشمیر سے ہجرت کر کے لاہور سے لیکر رولپنڈی تک آکر آباد ہو گئے جو پرانے کشمیری کہلاتے ہیں۔ جموں میں دہشت گرد ہندوؤں نے ہزاروں مسلمانوں کو ایک جگہ اکھٹا ہونے کا کہاکہ تمہیں پاکستان بھیجنا چاہتے ہیں کئی بسوں میں مسلمانوں کو سوار کیا گیا ایک نہر کے کنارے سب کو اترنے کا کہا گیا اور اُن کو شہید کر دیا گیا۔ اس طرح گجرات میں آر ایس ایس کے دہشت گرد بنیادی رکن اور وزیر اعلیٰ مودی نے اپنے پولیس کے ذریعے ڈھائی ہزار سے زائد مسلمانوں کو تہے تیغ کیا۔بھارت میں دہشت گرد ہندو تنظیمیں مودی کولائی ہی اس وعدے پر تھیں کہ مودی جیتنے کے بعد بھارت میں ہندواتا کے پروگرام کو مکمل کریں گے۔ مودی اسی پر عمل کر رہا ہے۔ راشٹریہ سوائم سیوک سنگ(آرایس ایس) کے ڈاکٹر موہن بھگت کی قیادت میں سنگھ پریوار، تمام جماعتوں نے مودی کی مدد کرنے سے پہلے وعدہ لیا تھا کہ وہ جیتنے کے بعد بھارت کو سکیولرازم سے ہٹا کر ایک ہندو ریاست بنائے گا۔ اب بھارت میں ہاٹ لائین قائم کر دی گئیں ہیں کہ کسی بھی ہوٹل میں کوئی میٹ کھارہا تو فوراً وہاں دہشت گرد پہنچ جائیں گے اور گوشت کھانے والے اور ہوٹل کاتیاپائنچا کر دیں گے۔ بھارت اب میں انتہا پسند ہندوؤں اوردہشت گرد تنظیموں کا راج ہے پورے بھارت میں جنگی جنون پیدا کر دیا گیا ہے۔ان حالات میں بھارت کا سیکورلر آئین کچھ بھی نہیں کر رہا ہے بلکہ برائے نام رہ گیا ہے۔ مودی معاہدے کے تحت ان دہشت گردوں کی حمایت کر رہا ہے ان کو شہ دے رہا ہے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر اشتعال انگیزی کر رہا ہے۔ دہشت گردوں کی حمایت کر رہا ہے کیوں کہ وہ خود ایک دہشت گرد تنظیم بنیادی کا رکن ہے۔
قارئین !ان حالات میں امن پسند دنیا کو بھارت کی نام نہاد سیکولر حکومت جو ایک مذہبی جنونی دہشت گردحکومت میں تبدیل کر دی گئی ہے کو رائے راست پر لانے کے فوری اقدام کرنے ہوں گے ورنہ بھارت کا جنگی جنون ایک ایٹمی جنگ میں کہیں تبدیل نہ ہو جائے جو دنیا کی تباہی کی طرف لے جانے کا پہلا قدم ہو گا اللہ دنیا کو ایٹمی تباہ کاری سے بچائے آمین۔