میں سوچا کرتا تھا ہمارا ملک جب اسلام کے نام پر بنایا گیا ہے تو اس میں اسلامی نظام نافذ کیوں نہیں ہے ۔ اس کی وجہ کرپشن ہے۔دنیا بھر میں 9 دسمبر کو انسداد کرپشن کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔ کرپشن یا بدعنوانی ہمارے معاشرے ایک ناسور کی صورت پھیل چکی ہے اور لطیفہ یہ ہے کہ اسے برائی ہی نہیں سمجھا جاتا ۔اوراگر اسلامی قانون کا قیام عمل میں آگیا تو زندگی کے کسی بھی شعبہ میں کرپشن نا ممکن بن کر رہ جائیگی اس لیے عوام و خواص اس نظام کے نفاذ کے لیے کوشش نہیں کرتے ۔ اس سے بڑھ کر اور ظلم کیا ہو گا کہ کرپشن کی روک تھام کے جوادارے آج سب سے زیادہ خود وہ اس برائی میں مبتلا ہیں۔مثلا محکمہ پولیس ،عدلیہ،وغیرہ ایسے لوگوں کے بارے میں اللہ تعالی فرماتا ہے ’’تم کیوں وہ بات کہتے ہو جو کرتے نہیں ہو؟ ‘‘ جو لوگ برائیوں کے خاتمہ کی کوشش کر رہے ہوں اْن کو خود اس برائی سے پاک ہونا چاہیے ۔دوسری طر ف افسوس ناک حقیقت یہ ہے کہ میڈیا کہ جس کی ذمہ داری ہے کہ وہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی دونوں عوام کے سامنے لا کر رکھ دے ۔ ان نمائندگان ۔صحافی ،رپورٹرز کی قیمت 500 روپے کا ایک نوٹ ہے ۔ہم سب اللہ کو مانتے ہیں ۔اللہ کی دی ہوئے نعمتوں کا بڑے فخر سے استعمال کرتے ہیں ۔بلکہ رشوت ،کرپشن ،جھوٹ ،ملاوٹ سے کمائی ہوئی دولت کو اللہ فضل قرار دیتے ہیں ۔اس لیے یہ کہنا غلط نہیں ہے کہ کرپشن کے ہم خود ذمہ دار ہیں ۔
پاکستان قیام کا ایک عظیم مقصد تھا ۔ پاکستان کا مطلب کیا ’’ لااِلٰہَ اِلاللہ‘‘ اس کا مقصد تھا ۔پاکستان میں عرصہ دراز تک عوام کی ایک ہی رائے تھی کہ اس ملک میں اللہ کا قانون نافذ ہو گا 1973 کا آئین بنا تو پہلی مرتبہ پاکستان بھر کے علماء اور دینی حلقوں نے محض اس لئے اس آئین کو قبول کیا کہ اس میں پانچ سالوں کے اندر اندر پاکستان کو مکمل اسلامی ریاست بنانے کا وعدہ کیا گیا تھا ۔
اس کے بعد ملک کی باگ دوڑ یا اقتدار ان کے ہاتھوں میں آ گیا جو اسلامی نظام سے زیادہ جمہوریت کے طرف دار تھے ۔اس کی وجہ عالمی دباو بھی تھا ۔ اور پورے ملک میں کرپشن پھیلانے ک یہی ذمہ دار ہیں اوریہی لوگ مختلف حربوں کرپشن پھیلاتے ،بڑھاتے ہیں۔
پاکستانی عوام ساتھ نہایت بے رحمانہ کھیلا جا رہا ہے ۔ یہ کھیل کھلنے کی ان کو اجازت اس طرح ملی کہ اسلامی مکتب فکر مختلف ٹکڑوں میں بٹ گیا ۔اس کا حل یہ ہے کہ اسلامی انقلاب کی خاطر بریلوی،دیوبندی، اہل حدیث اور دیگر مکاتب فکر کو اتحاد کر کے سیاسی میدان میں مظاہرہ کرنا ہے۔جب اسلامی نظام آئے گا تو ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہو جائے گا ۔پاکستانی عوام اس بات کو سمجھ چکی ہے کہ کرپشن ،ظلم و ستم ،اندھیر نگری ،ناانصافی،غنڈہ گردی، اقرباء پروری ،مفاد پرستی جیسی لعنتوں سے نجات کے لیے اسلامی انقلاب ناگزیر ہے اور یہ اتحاد کے بناں ممکن نہیں ہے ۔ایک اچھی خبر یہ ہے کہ کرپشن کی حوصلہ شکنی اور معاشرے میں ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے خیبر پختونخوا ٹیکسٹ بورڈ نے نصاب کی کتابوں میں قرآنی آیات، احادیث اور اقوال شامل کردیئے ہیں اس اقدام کا مقصد معاشرے میں کرپشن کی برائی کے حوالے سے شعور میں اضافہ کرنا ہے ۔