ایک مرتبہ لوگوں نے دیکھا کہ حضرت رابعہ بصری ؒ بصرہ کی گلیوں میں ایک ہاتھ میں مشعل اور دوسرے ہاتھ میں پانی لے کر جا رہی تھیں ،جب لوگوں نے پوچھا کہ یہ آپ کیا کرنے جا رہی ہیں ؟ تو رابعہ بصری ؒ نے جواب دیا کہ میں اس آگ سے جنت کو جلانے اور اس پانی سے دوزخ کی آگ بجھانے جا رہی ہوں تاکہ لوگ اس معبود حقیقی کی پرستش جنت کی لالچ یا دوزخ کے خوف سے نہ کریں بلکہ لوگوں کی عبادت کا مقصد محض اللہ کی محبت بن جائے۔
پاکستان میں دہشتگردی کی وجہ سے 2003 ء سے 2009 ء کے درمیان مرنیوالوں کی تعداد 164 سے بڑھ کر 3,318 تک پہنچ گئی تھی جبکہ 11 ستمبر 2000 ء سے مئی 2010 ء کے درمیان دہشتگردی کے براہ راست یا بالواسطہ اقتصادی اخراجات 68 ارب ڈالر ہوئے تھے ۔ افغانستان کے ساتھ تنازعات میں سو ویت کی جنگ کیلئے ان کے خلاف 1980 ء میں اسلامائزیشن کی پالیسیاں شروع کی گئی تھیں ، اور ضیا ء الحق کے دور میں کچھ قبائلی علاقوں میں کارفرماں مسلمانوں (مجاہدین )کی زیادہ سے زیادہ آمد اور اس طرح گولڈن کریسٹ سے اے کے 47 بندوقوں اور منشیات کی بڑھتی ہوئی فراہمی کی وجہ سے افغانستان میں ہونے والی سوویت جنگ میں پاکستان ملوث ہوا۔ریاست کے تعاون سے افغانستان کے خلاف سوویت جنگ میں پراکسی جنگ کیلئے مجاہدین کو ابھارا اور ان کی حوصلہ افزائی کی گئی۔افغانستان کی اس جنگ کے ختم ہونے کے بعد زیادہ تر مجاہدین غیر مسلح ہو گئے جبکہ ان میں سے کچھ گروپ بعد میں لشکر طیبہ،حرکتہ المجاہدین اور تحریک طالبان پاکستان میں تقسیم ہو گئے ۔اب یہی گروپس اپنے ہی ملک میں شہریوں ،پولیس اہلکاروں سمیت افسروں کو سیاسی مدد اور حوصلہ افزائی سے قتل کرنے لگے ۔2007 ء کے موسم گرما سے 2009 ء کے آخر تک خود کش دھماکوں اور دوسرے دہشتگردانہ حملوں میں پندرہ سو کے قریب لوگ قتل کر دئیے گئے جن میں سے زیادہ مسائل شعیہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان فرقہ وارانہ تضاد ،بندوقیں اور دھماکہ خیز مواد کی آسانی سے دستیابی اور کلاشنکوف رکھنے کی ثقافت ہیں ۔1980 ء میں سوویت فوجیوں کے ساتھ جنگ کے بعد افغانستان سے بہت سے مسلمانوں نے پاکستان کی جانب ہجرت کی جو کہ بعد میں لشکر طیبہ اور تحریک طالبان پاکستان جیسی اسلامی عسکریت پسند گروپوں میں شامل ہو گئے اور انہیں سب سے زیادہ بلوچستان کے مدارس میں پاکستان کی ثقافتوں ،زبانوں اور رسوم و روایات کی تربیت فراہم کی گئی ۔2005 ء میں اندازہ لگایا گیا کہ پچھلے پچیس سالوں میں چار ہزار کے قریب لوگ پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کی بنا پر مارے گئے۔دہشتگردی کے خلاف جنگ کی دو اہم اور بڑی وجوہات میں نیو یارک میں 9/11 کا واقعہ اور امریکہ کا پاکستانی فوج کے تعاون سے القاعدہ تک رسائی حاصل کرنا تھی اسکے علاوہ ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ ملا حضرات نے معصوم اور کم عمر لوگوں کو اسلام کے نام پر اور جنت کا جھانسہ دے کر خود کش حملوں کے لئے تیار کرنا تھا اور 2004 ء میں سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے حکم پر لال مسجد آپریشن میں اکبر بگٹی کا قتل ہیں ۔پاکستانی فوج نے افغان سرحد پر وزیر ستان کے پہاڑی علاقوں میں القاعدہ کے اراکین کے حصول کا آغاز کیا جسکی وجہ سے مقامی قبائلوں اور اسلامی عسکریت پسندوں کے مابین چھوٹی چھوٹی جھڑپیں شروع ہو گئیں ۔اس کے بعد ستمبر 2006 ء میں SHORT-LIVED کے نام سے وزیرستان میں جنگ بندی کا معاہدہ قبائلوں اور اسلامی عسکریت پسندوں کے مابین طے پایا جسے بعد میں تحریک طالبان نے توڑ دیا۔اس کے بعد پاکستانی گورنمنٹ کی جانب سے طالبان کے علاقہ میں راہ راست کے نام پر آپریشن شروع کیا گیا ۔2012 ء میں پاکستان کی قیادت نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے سر جوڑا پھر سوموار 9 ستمبر 2013 ء میں پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں آل پارٹیز کانفرنس میں شامل ہوئیں جسکا مقصد دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کیلئے لائحہ عمل وضع کرنا تھا تاہم تمام سیاسی جماعتوں کو ایک بنچ پر بٹھانے کیلئے حکومتی جماعت ناکام ہو گئی اور یہاں تک کہ دہشتگردوں کے حملے جاری رہے ۔2013 ء کے آخر میں پاکستان کی سیاسی قیادت نے دہشتگردوں کے خلاف پاکستان آرمی کو آپریشن جاری کرنے کیلئے گرین سگنل دے دیا ۔پاکستان آرمی نے آپریشن ضرب عضب شروع کیا جسمیں مختلف دہشتگرد جماعتوں بشمول تحریک طالبان پاکستان ،لشکر جھنگوی ،جند اللہ ،القاعدہ،ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ ،اسلامک موومنٹ ازبکستان ،حقانی نیٹ ورک ۔ضرب آپریشن شروع کرنے کی ایک وجہ دہشتگردی کی کاروائیوں میں بہت زیادہ اضافہ اور آٹھ جون 2014 ء کو کراچی میں جناح ائیرپورٹ پر دہشتگردانہ حملہ ہوا جسکی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان اور اسلامک موومنٹ ازبکستان نے قبول کی تھی ۔اسکے بعد پندرہ جون 2014 ء کو افواج پاکستان نے شمالی وزیر ستان میں ضرب عضب آپریشن شروع کیا ۔شمال مغربی پاکستان میں جاری اس جنگ میں 30,000 پاکستانی فوجیوں نے حصہ لیا جنہوں نے پاکستان کے سیاسی ڈیفنس اور سویلین سیکٹر کے تعاون سے شمالی وزیرستان میں اس آپریشن کا دائرہ کار وسیع کیا ۔سال 2006 ء سے 2014 کے درمیان پوری دنیا میں ہونے والی مختلف دہشتگردی کی کاروائیوں میں کل ایک لاکھ 61ہزار 834 افراد مارے گئے جن میں سب سے زیادہ پاکستان کے مسلمان مارے گئے اور سیریا میں مسلمان مارے گئے۔16 دسمبر 2014 ء کو پاکستان کے صوبہ پشاور میں موجود ایک آرمی پبلک سکول میں دن دیہاڑے دہشتگردوں نے حملہ کر دیا اور بغیر کسی تمیز کے عورتوں اور بچوں کو گولیوں سے چھلنی کر دیا ۔140کے قریب نہتے اور بے بس معصوم زندگیوں کو ان ظالموں نے بڑی بے رحمی سے شہید کر دیا ،ان لوگوں نے کیا سوچا کہ ان معصوموں کو وہ مار ڈالیں گے ؟ نہیں بلکہ وہ انہیں رہتی دنیا تک زندہ کر گئے ۔یہ حادثہ واقعی میں نہایت دل اندوہ تھا کہ جس نے پوری مسلم امہ پر ایک کبھی نہ بھرنے والا زخم چھوڑ دیا ہے۔بچوں کی یادیں ان کی ڈائریاں اور انکی اپنے ماں باپ سے معصوم لڑائیاں اب بھی جب کہیں سنائی جاتیں ہیں تو دل خوں کے آنسو روتا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق سال 1980 ء سے امسال تک 80,000کے قریب لوگوں کی ہلاکتیں ہوئیں اور سال2003 ء سے امسال تک کل 59 ہزار 577 ہلاکتیں ہوئیں جن میں 31ہزار872 دہشتگرد ہلاک جبکہ 6,285آرمڈ فورسز اور 20ہزار آٹھ سو چالیس سویلین شہید ہوئے ۔
لیکن ایک بات سمجھ نہیں آتی کہ دنیا میں اس بات کا تعصب کیوں ہے کہ صرف پاکستانی دہشتگرد ہیں ،صرف مسلمان دہشتگرد ہیں ؟ کیوں ؟ اگر آپ کو سمجھ نہیں آتی تو میں سمجھاتا ہوں کہ مسلمان اصل میں کون ہیں اور اسلام کیا سکھاتا ہے ؟! قرآنی آیات کا مفہوم ہے ، اللہ بارک وتعالیٰ نے فرمایا کہ جس نے کسی ایک انسان کو غیر حق قتل کیا گویا اس نے ساری انسانیت کا قتل کیا اور جس نے کسی ایک انسان کی جان بچائی گویا اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔نبی کریم محمد ﷺ نے بھی ان غیر مسلموں کا قتل کرنے سے منع فرمایا کہ جنہوں نے مسلمانوں سے امن کی راہ پائی ہو ۔ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے کسی ایسے غیر مسلم کو قتل کیا جس نے امن کی راہ پائی ہو اس کو جنت کی خوشبو نہیں آئے گی اور یہ خوشبو اس سے اتنی دو رہو گی جیسے چالیس سال کا مسلسل سفر کیا ہو(صحیح البخاری،مسلم )۔یہاں تک کہ حضورﷺ میدان جنگ میں بھی نہتے اور معصوم لوگوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا کرتے تھے ۔انہوں نے فرمایا کہ اللہ کے نام پر جہاد کرو لیکن کسی بوڑھے ،بچے اور عورت کو قتل مت کرو (صحیح البخاری)مذہب اسلام امن اور درگزر کرنے کا در س دیتا ہے۔نبی کریم ﷺ بچوں سے بہت زیادہ پیار کیا کرتے تھے یہاں تک بستر مرگ پر بھی فرمایا کہ اپنے بچوں اور عورتوں کی حفاظت کرو۔
جب اسلام ان باتوں کا درس دیتا ہے تو پھر ساری دنیا ہمیں ہی کیوں دہشتگرد کہتی ہے؟ انہیں کیوں نہیں سمجھ آتی کہ اگر دنیا میں کسی وجہ سے امن ممکن ہے تو وہ صرف اسلام کی پیروری میں ہی ہے ۔یہ دہشتگردی کی جنگ ہماری کبھی نہیں تھی کہ جس کو ہم پر مسلط کر دیا گیا ہے،پاکستان ساری دنیا کی جنگ اکیلا لڑ رہا ہے اور امن قائم کرنے کی جستجو میں لگا ہوا ہے اس کے با وجود بیرونی عناصر پاکستان کی ان قربانیوں کی قدر نہیں کرتے اور ہمارے ملک کو غلیظ نظروں سے دیکھتے ہیں ۔یہ امن کی جنگ صرف ایک شہر ،ملک ،خطہ یا براعظم کی نہیں بلکہ پوری دنیا کی ہے ۔آپ دیکھیں کہ کس طرح پوری دنیا میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کئے جا رہے ہیں ۔انہیں ذلت دی جاتی ہے ،انڈیا میں مسلمانوں کا کیا حشر کیا جا رہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ کس قدر ظلم کیا جاتا ہے،سیریا کے مسلمانوں کے ساتھ کیا ہوا ،تاریخ گواہ ہے کہ دہشتگردانہ حملوں میں سب سے زیادہ مسلمان شہید ہوئے دوسروں مذاہب کے لوگوں کی نسبت پھر بھی مسلمان ہی کیوں برا ہے؟ کیا اس سوال کا جواب ہے کسی کے پاس ؟ کیا سپر پاورز اور دوسرے ممالک جنہوں نے دہشگردی کی رٹ لگائی ہوئی ہے انہیں نظر نہیں آتا؟ امریکہ میں صرف ایک 9/11 کا واقع ہوا اور اس نے پورے عالم اسلام کو وقت ڈالا ہوا ہے اسے ہمارے ملک میں ہونے والے دہشتگردانہ واقعات نظر نہیں آتے یا اسنے آنکھیں بند کر لیں ہیں؟ میں پوچھتا ہوں کیا یہ واقعی دہشتگردی کو ختم کرنے کی جنگ ہے یا اقتدار کی جنگ ہے؟ ایک وقت تھا جب ڈالر کی قدر روپیہ سے کم تھی اور اب سو گنا زیادہ ہو گئی ہے! امریکہ خود کتنا اسلحہ بناتا ہے اور کتنا اور کس کوبیچتا ہے یہ کسی کو جاننے کی ضرورت نہیں لیکن مسلم ملک کتنا اسلحہ بناتے ہیں اسکا علم امریکہ کو ہونا چاہئے ۔کیا ان کے پاس کوئی جواب ہے کہ جو بھی دہشتگرد پکڑا جاتا ہے یا جب دہشتگرد کے ٹھکانوں کو تباہ کیا جاتا ہے تو وہاں سے روسی ،امریکن ،انڈین اور اسرائیلی ساخت کا اسلحہ کہاں سے آتا ہے؟ انہیں کون بیچتا ہے؟ ان تک کون پہنچاتا ہے؟ کیا اسکا کوئی جواب ہے کسی کے پاس ؟ لیکن پھر بھی پاکستان رابعہ بصری ر حمۃ اللہ علیہا کی تعلیمات پر عمل کر رہا ہے ہماری آرمی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ہماری عوام اور قیادت کے بھرپور تعاون سے اسلام کے نام پر لگے کلنک کو دھو رہے ہیں اور اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں پھر بھی یہ لوگ راضی نہیں ہوتے۔اگر ان لوگوں کی بقا ء کی کوئی وجہ ہے تو وہ صرف پاکستان ہے جس کے جوان اپنے سینے پر گولیاں کھاتے ہیں اور ان کی جان بچاتے ہیں ۔تمام دنیا کو چاہئے کہ وہ ہماری قربانیوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے پوری دنیا میں پاکستانیوں اور عالم اسلام کی تہہ دل کے ساتھ عزت کریں ۔اللہ تعالیٰ ہمارے ملک میں امن قائم کرے اور ہمیں اندرونی و بیرونی آفتوں اور تمام بلاؤں سے محفوظ فرمائے ۔اللہ اس ارض پاک کو رہتی دنیا تک قائم و دائم رکھے اور اس کی طرف ہر اٹھنے والی غلط نظر کو صفحہ ہستی سے مٹا دے ۔آمین۔