اسلام آباد(یو این پی) اپوزیشن اراکین نے وزیر اعظم اور وزراء کی ایوان میں عدم موجودگی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پر مشکل وقت آیا تو وزیر اعظم پارلیمنٹ کی طرف دوڑے، آج ایوان کو مکمل نظر انداز کیا جا رہا ہے، وزراء کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے، ستم ظریفی اتنی بڑھ گئی ہے کہ آئین سے انحراف کیا جا رہا ہے، صوبوں اور وفاق میں بد اعتمادی بڑھ رہی ہے، پارلیمنٹ کی مضبوطی سے ہی ادارے مستحکم ہوتے ہیں، ہر کام عدلیہ کو کرنا ہے تو پھر پارلیمنٹ کا کوئی فائدہ نہیں۔ بدھ کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا، تلاوت کلام پاک اور نعت خوانی کے بعد رکن قومی اسمبلی اکبر شیر خان کی بھائی اور سراج محمد خان کے سسر کے انتقال پر دعائے مغفرت کروائی گئی۔ نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت آئین پرعمل نہیں کر رہی جس کی وجہ سے صوبوں اوروفاق میں بد اعتمادی بڑھ رہی ہے، وزیر اعظم پر مشکل وقت آیا تھا اورحکومت کو اپنے لالے پڑے تو انہیں پارلیمنٹ نے ہی بچایا تھا۔ وزیراعظم اور حکومتی اراکین کا ایوان میں نہ آنا ثابت کرتا ہے ہم پارلیمنٹ کوکتنا مضبوط کرناچاہتے ہیں، ستم ظریفی اتنی بڑھ گئی ہے کہ آئین سے انحراف کیا جا رہا ہے، آئین کے تحت ہر 3 ماہ میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانا آئینی ضرورت ہے لیکن 9 ماہ ہو گئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا گیا، حکومت اس طرح کے کام کر کے اداروں کو کمزور کر رہی ہے جب کہ صوبوں اوروفاق میں بد اعتمادی بڑھ رہی ہے، خورشید شاہ نے مزید کہا کہ میمو سکینڈل پارلیمنٹ کو کمزور کرنے کے لئے لایا گیا تھا، پارلیمنٹ کی مضبوطی سے ہی ادارے مضبوط ہوتے ہیں، ہرکام عدلیہ کو کرنا ہے تو پھر پارلیمنٹ کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پر امن انتقال اقتدار کا سہرا گزشتہ حکومت کے سر ہے، گزشتہ حکومت نے67 بل منظور کئے، موجودہ حکومت نے اب تک 37 بل پاس کئے ہیں، ایک وزیر نے ایوان میں کہا کہ یوسف رضا گیلانی اپنی وزارت عظمیٰ کے دور میں اس لئے زیادہ وقت ایوان میں گزارتے تھے کیونکہ وہ فارغ تھے۔ نہ جانے لوگوں کے ذہنوں میں کیوں یہ بات بٹھائی جاتی ہے کہ پارلیمنٹ کچھ نہیں ہے۔ اگر پارلیمنٹ خود آئین پر عمل نہ کر سکے تو جمہوریت کیسے مضبوط ہو گی، اس وقت پاکستان اندرونی و بیرونی خلفشار کا شکار ہے، سندھ اور خیبر پختو نخوا کے وفاق کے ساتھ غلط فہمیاں اوربد اعتمادی بڑھی رہی ہے حکومت کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کو نظر انداز کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے صوبوں کی جانب سے بار بار کہنے کے باوجود نو ماہ سے سی سی آئی کا اجلاس نہیں بلایا گیا پارلیمنٹ کی مضبوطی سے ہی ادارے مضبوط ہوتے ہیں، خورشید نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزراء ایوان میں تشریف نہیں لاتے جس سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کو کتنی سنجیدگی سے لیتی ہے، آج گیلریاں خالی پڑی ہوئی ہیں ہم اپنی حیثیت کھوتے جا رہے ہیں مشیر خارجہ کے گزشتہ روز کے بیان سے کیا تاثر ملا انہوں نے کہا کہ اس آئین کو کوئی ڈکٹیٹر بھی ختم نہیں کر سکا اگر آج ہم خود آئین سے بالاتر ہو کر سوچیں گے تو پھر کسی دشمن کی ضرورت نہیں ہے۔ رکن قومی اسمبلی شفقت محمود نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پٹھان کوٹ کا واقعہ سے پاک بھارت تعلقات پر برا اثر پڑے گا، کل نواز شری نے بھارتی وزیر اعظم سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے اس پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے، سردار احمد خان لغاری نے کہا کہ شیعہ عالم دین کی پھانسی کے بعد سعودی عرب اور ایران کے ہر قسم کے تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں ایران اور سعودی عرب کا تنائو 17 ویں صدی کے واقعات کی یاد دلاتا ہے شام میں ڈھائی لاکھ لوگ شہید ہو چکے ہیں امن کا عمل ڈی ریل ہو چکا ہے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان دونوں ممالک سے تعلقات خراب نہیں کر سکتا مشیر خارجہ کے بیان پر غور و خوض کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کو سعودی عرب، ایران کشیدگی کم کرنے کیلئے مثبت کردار ادا کرنا چاہیے، اس حوالے سے مشیر خارجہ کو ان کیمرہ بریفنگ دینی چاہیے۔