جھنگ ایک تاریخی خطہ ہے خلوص وعمل کی اس حسین وادی کے تذکرے سیاحوں کے سفر ناموں ۔عظیم شہنشاہوں کی سواغ عمریوں میں جابجا ملتے ہیں جب سکندر اعظم دنیا کو فتح کرنے کا عزم لیکر بڑھا تھا اس کی مسافت میں یہ نگری بھی آئی تھی اس سجیلی دھرتی کے حسن وخلوص اور ایثار نے اس کے بڑھتے ہوئے قدم روک لیے تھے اور اسے چند روز یہاں قیام کرنا پڑا ۔ضلع جھنگ کے دریائے چناب کی اس سر خیلی مٹی میں الفت،محبت اور چاہت کا ایک لاوا پوشیدہ ہے جو اس دھرتی کے ہر ماہی کے چہرے اور کردار میں جھلکتا دکھائی دیتا ہے اس شہر سدا رنگ سے روحانیت کا سورج عظیم صوفی شاعر حضرت سلطان العارفین سلطان باہو رحمتہ اللہ علیہ کی صورت میں اور ولی کامل باکردار مرشد حضرت سید پیر شاہ جیونہ رحمتہ اللہ علیہ کی صورت میں طلوع ہوا اور اپنی عظیم روحانی کرامات کے باعث ان دونوں بزرگوں نے اس دھرتی کے باسیوں کیلئے اطمینان قلب اور ذہنی سکون میسر کیا چناب رنگ کی اس سجیلی دھرتی سے رومان کا چاند پیار کی دو لازوال داستانوں ہیررانجھا اور مرزا صاحباں کی صورت میں بھی چمکا ۔جن میں آج بھی ہر پیار کرنے والے دلوں کیلئے یہ داستان ایک مثال کی حیثیت رکھتی ہیں جھنگ پنجاب کی لوک ثقافت کا علمبردار ہے ۔یہاں کے لوک رقص ۔لوک کہانیاں اور لوک گیت ہر جگہ پسند کئے جاتے ہیں اس مردم خیز خطہ سے ایسی ،ایسی نامور شخصیات نے جنم لیا ہے جنہوں نے اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر پورے عالم میں ملک وملت کا نام سر بلند کیا ہے نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر عبدالسلام ،محمد طاہرالقادری ،ماہر تعلیم پروفیسر سمیع اللہ قریشی ،شیر افضل جعفری،مورخ تاریخ جھنگ بلال زبیری ،صاحبزادہ رفعت سلطان ،کرنل سید عابد حسین ،رام ریاض،خواجہ یونس حسن شہید ،میاں ریاض حشمت جنجوعہ،شیخ محمد یوسف ،شیخ محمد اقبال اور متعددنامور شخصیات کے نام جھنگ کامان ہیں اور موجودہ دور میں شیخ محمد اکرم ،سیدہ عابدہ حسین ،سیدفیصل صالح حیات ،شیخ و قاص اکرم ،مہر اسلم بھروانہ ،صائمہ اختر بھروانہ ،نجف عباس خان سیال،شیخ وقار احمدایڈووکیٹ ،میاں اعظم چیلہ سیال،امان اللہ سیال ،شیخ محمد یعقوب ،شیخ حاکم علی ،مہرخالد محمود سرگانہ ،نامور سرجن محسن مگھیانہ اور ڈاکٹر ابوالحسن جھنگ کی اہم شخصیات میں ۔جو اپنی اپنی سیاست اور بزنس میں اہم کردار ادا کررہے ہیں ۔لیکن بد قسمتی سے اس قدر درخشاں تاریخی روایات کاحامل یہ شہر اپنے دامن میں بے پناہ مسائل سمیٹے ۔ پسماندگی ،غربت اور ناامیدی کی دلدل میں دھنسا ہوا ہے ضلع جھنگ جو کبھی آدھا ضلع بھکر لائل پور (موجودہ ضلع فیصل آباد)ٹوبہ ٹیک سنگھ ،سرگودھا پر محیط تھا اور اس کی سرحد یں ضلع ملتان سے جاملتی تھیں یہ پورا علاقہ ایک ضلع تھا لیکن حکمرانوں کی لاپرواہی اور بد بختی نے اس ضلع کی حدود کو بھی سیکٹر کے رکھ دیا اور سال2009ء میں اس ضلع کی تحصیل چنیوٹ الگ ہونے سے یہ بالگ چھوٹا سا علاقہ رہ گیا ہے جھنگ کی ترقی اور خوشحالی کاراز اس بات میں پوشیدہ ہے کہ جھنگ میں بھاری صفتوں کاقیام عمل میں لایا جائے تاکہ غریب لوگوں کو روز گار مل سکے یہاں کے لوگوں کو سرکاری ملازمت میں خصوصی کوٹہ دیا جائے اور جاگیر دارانہ معاشرے سے غریبوں کی جان چھڑائی جائے کیونکہ آج بھی ضلع جھنگ میں ایسے علاقے موجود ہیں جہاں غریبوں پر تعلیم ،ترقی ،قانون اور انصاف کے دروازے بند ہیں وہ نسل درنسل ایک ہی خاندان کے غلام ہیں ضلع جھنگ میں ایسی تبدیلی کی اہم ضرورت ہے کہ عوام کو باوقار روزگار کے ساتھ باعزت جینے کا حق بھی دیا جائے جیسا کہ سابق ڈی سی او زبیر خورشید بھٹی نے محکمہ مال میں کرپشن ختم کی اور محکمہ مال کو کمپیوٹر ائز نظام کہنے کا کہا تھا اور آج محکمہ مال کمپیوٹرائز ہوگیا ہے تو گیا مگر یہاں کرپشن عام ہے لوگ ذلیل ہوتے نذر آتے ہیں۔ سابق ڈی سی او اسد اسلام ماہنی نے محکمہ صحت اور ایجوکیشن کے لئے ترقی اور کرپشن مکاؤ اور ٹائم پر کام کرنے والے افسران کو پابند کیا تھاسابق ڈی سی او شاہد نیاز نے اپنے دورمیں جھنگ کی ترقی کیلئے کافی محنت کی ہے جس میں نواز شریف پارک ،گورنمنٹ ڈگری کالج جھنگ شہر کاقیام ،گوجرہ روڈ کو کارپٹ کروانااور شہر کی کچھ سڑکوں کی حالت ان کی خصوصی کوشش سے بہتر ہوئی ہے ۔اب موجود ڈی سی او جھنگ نادر چٹھہ نے پورے شہر کے روڈ وں پرکارپٹ کا جال بچھا دیا ہے اور کئی اہم ترقیاتی سکیمیں بھی ان کی زیرنگرانی چل رہی ہیں مگر ضلع جھنگ کی عوام کو آج بھی اس مسیحا کا انتظار ہے جو ایوب چوک سے تمام بس سٹینڈوں کوختم کرکے لاڑی اڈاکو بحال کریگا ۔شہر سے ناجائز تجازوات کا خاتمہ کرے گا،شہید روڈ سے تمام غیر قانونی ٹریفک کو ختم کریگا اورعوام کی بہتری اور ضلع جھنگ کی بہتری کیلئے کچھ کرسکے اور اس ضلع کی عوام کو مایوسی کی دلدل سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کرسکے ۔۔۔۔۔۔۔