علم حاصل کرنا ہر مسلما ن مرد اور عورت پر فرض ہے ‘‘یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ یہ ہمارے پیارے حضوراکرمﷺ کا فرمان ہے ۔تعلیم حاصل کرنا ہرشخص کا بنیادی حق ہے۔ تعلیم انسان میں شعور پیدا کرتی ہے. تعلیم کی بدولت ہی انسان اچھے برے کی تمیز کر سکتا ہے یعنی تعلیم ہی ہرمسائل کا حل ہے ۔ اس وقت کی تعلیم اور آج کی تعلیم میں زمین اور آسمان کا فرق ہے۔امیر کی تعلیم اور ہے غریب اور۔
صوبہ پنجاب کی حکومت تعلیمی میدان کافی سرگرم ہے۔ تعلیم کے فروغ کے لیے کوئی نہ کوئی اقدام اٹھاتی رہتی ہے۔ بے وسیلہ طبقات ، سماجی و معاشی پسماندگی کا شکار افراد اور دور دراز علاقوں میں بسنے والے بچوں کی تعلیمی ضروریات پوری کرنے کے لئے 2004میں پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی تشکیلِ نو کی گئی۔ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن صوبے بھر میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت بے وسیلہ اور معاشی وسائل کی کمی کا شکار گھرانوں کے بچوں کو مفت اور معیاری تعلیم کی فراہمی کے لئے سرگرم ہے ۔پنجاب فاؤنڈیشن کا ایجنڈا غریب والدین کے بچوں کو تعلیمی اخراجات کے بڑھتے بوجھ سے نجات دلا کر مفت اورمعیاری تعلیم مہیا کرنا ہے تاکہ ان بچوں کی تمام توجہ حصول علم پر مرکوز رہے اور ان کے والدین تعلیمی اخراجات کی ادائیگی کے حوالے سے کسی خوف یا پریشانی کا شکار نہ ہوں۔
اس شاندار کامیابی کا کریڈٹ چےئرمین انجینئر قمر الاسلام راجہ ، ایم ڈی اور انکی ٹیم بشمول پروگرام ڈائریکٹرز کو جاتا ہے جو دل و جان سے جہالت کے خاتمے کے لیئے کوشاں ہیں ۔ ان کا مقصد کم سن بچوں کے ہاتھوں قلم اور کتاب تھمانا ہے۔یاد رہے انجینئر قمرالاسلام راجہ کو2014کے اختتام پر پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کا نیا چےئرمین مقرر کیاگیا اورانہیں خصوصی ٹاسک دیاگیا کہ وہ اپنی قابلیت کے بل بوتے پر پنجاب بھر میں 2018تک 28لاکھ آؤٹ آف سکول اور ڈراپ آؤٹ بچوں کو اپنے پارٹنر سکولوں میں مفت تعلیم کی سہولت مہیا کرے۔
پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے پہلے بھی کئی پروگرام چل رہے ہیں۔اس سلسلے میں پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے ’’ایجوکیشن ووچر سکیم‘‘کے تحت نئے پارٹنر شپ کے لیے پنجاب بھر سے درخواست طلب کیں۔ درخواستوں کے مراحل مکمل ہونے کے بعد چار سوسے زائد سکولوں سے پارٹنرشپ کا اعلان کیاگیا۔ پارٹنر شپ سکولوں سے ایگریمنٹ کی تقریب کا اہتمام 12جنوری کوچلڈرن لائبریری کمپلکس لاہور میں کیا گیا۔ تقریب کے مہمان خصوصی چیئرمین انجینئر قمر الاسلام راجہ تھے۔انہوں نے اپنے خطاب میں اپنے نئے پارٹنرز کو صاف اور واضح پیغام دیا کہ’’ میں سیاسی بندہ ضرورہوں مگر فاؤنڈیشن کے معاملے میں سیاسی مداخلت نہیں کرتا اگر کوئی مجھے میرے حلقے یا دوسرے کسی وزراء، ایم این اے یا ایم پی اے کی سفارش کرائے گا تو میں اس کا کام نہیں کروں گا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ میں میرٹ پر کام کرتا ہوں اور آپ سب پارٹنرز سے امید کرتا ہوں کہ آپ بھی اپنے سکولوں میں میرٹ پر کام کریں گے۔ ‘‘انہوں نے بتایا کہ’’ خادم اعلیٰ پنجاب ’’پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن ‘‘کے بجٹ میں مسلسل اضافہ کررہے ہیں۔فروغ تعلیم کے لئے دل کھول کر وسائل مہیا کررہے ہیں‘‘۔چلڈرن لائبریری کمپلکس میں فیصل آباد، اوکاڑہ، شیخوپورہ اور قصور کے سکول مالکان کو مدعو کیا گیا تھا جبکہ جنوبی پنجاب کی تقریب کا اہتمام ملتان میں کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے یہ بات خوش آئند ہے کہ معاشرے میں ضرورت مند بچوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے مفت تعلیم کے منصوبوں کو ہر سال باقاعدگی سے وسعت دی جاتی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ضرورت مند بچے ان منصوبوں تک رسائی حاصل کر کے تعلیم کے ذریعے اپنا مستقبل سنوار سکیں۔ اس طرح انہیں غربت کے چکر سے بھی مستقل نجات ملے گی۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ضروری وسائل کے بغیر اداروں کا چلانا ممکن نہیں ایسے میں پنجاب حکومت کے تعاون سے یہ ادارہ غریب اور نادار طالب علموں کے ہاتھ میں علم شمع پکڑا رہا ہے۔ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو تو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ اپنے سکول پارٹنرز کو انکے ماہانہ واجبات ایڈوانس ادا کر دیتی ہے۔
پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے متعلق ایک بات جو بہت اچھی ہے کہ وہ تمام پارٹنرز کی سکول کی فراہم کردہ معلومات کی مکمل چھان بین کرتی ہے۔ نامکمل کاغذات کی تصحیح تک وہ اپنے پارٹنرز سے ایگریمنٹ نہیں کرتے۔ان حالات میں سکول مالکان کو پریشانیاں تو ضرور اٹھا نا پڑتی ہے مگر اس میں ان کا ہی فائدہ ہوتا ہے کیونکہ جو نادانستہ طور پر غلطی ان سے یا محکمہ ایجوکیشن سے سرز د ہوجاتی ہے تو وہ ان کو ٹھیک کرانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔عوام کی فلاح کی خاطر پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن حکومت پنجاب کا حسین تحفہ ہے۔ وہ لوگ جو پرائیویٹ اداروں میں پڑھنے کا سوچ بھی نہیں سکتے اس ادارے کی بدولت وہ پرائیویٹ اداروں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
اب یہ ہمارا اور ہماری عوام کافرض ہے کہ وہ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے مشن کو کامیاب کرائے اور اپنے بچوں کو مفت تعلیم کے حصول کے لیے فاؤنڈیشن کے تعاون سے چلنے والے تعلیمی اداروں میں داخل کراکے اپنے بچوں کا مستقبل روشن بنائیں۔