مدراس(یو این پی)بھارت میں ججزبھی نسل پرستی کے تعصب سے نہ بچ سکےمدراس ہائی کورٹ کے جج جسٹس کارنن کوبھارتی سپریم کورٹ کے ججوں نے نسلی تعصب کانشانہ بناڈالا۔کہتے ہیں انہیں بھارت کاشہری ہونے پرشرمندگی ہےتفصیلات کےمطابق بھارت میں کھیل کا میدان ہو یا کمرہ انصاف، نسل پرستی اور ذات پات کی لعنت سے کوئی بھی محفوظ نہیں لیکن اب اس کے خلاف آواز انصاف کے ایوان میں اٹھنے لگی ہے .مدراس ہائی کورٹ کے جج نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں نسل پرستی کا نشانہ بنا کر ان کا تبادلہ کیا گیا ہے جس پروہ سپریم کورٹ کے ان ججز کے خلاف ایف آئی آر کاٹنے کا حکم دیں گے۔مدراس ہائی کورٹ کے جج جسٹس سی ایس کارنن کو سپریم کورٹ کے بینچ نے عدالتی کام سے روکتے ہوئے کلکتہ ہائی کورٹ تبادلہ کردیا تھا جس پر جسٹس کارنن نے سخت رد عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے امتیازی سلوک قرار دیا اور کہا کہ ان کا عدالتی اختیار اب بھی ان کے پاس ہے اور وہ اس کا استعمال کرتے ہوئے سو موٹو نوٹس لے کرپولیس کو حکم دیں گے کہ وہ متعلقہ ججز کے خلاف ایف آئی آر درج کرے۔