ایک فرانسیسی سرجن جنرل جارج سینٹ پال نے 1931ء میں ایک تنظیم بنائی، جس کو جنیوا زون کہہ سکتے ہیں۔ جارج سینٹ پال کا مقصد ایک ایسا غیر فوجی علاقہ مقرر کرنا،جہاں پر وہ شہری جن کا جنگ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں پناہ لے سکیں ۔ جارج سینٹ پال 1937ء میں انتقال کرگئے تو اس تنظیم کا نام بدل کر ’’بین الاقوامی تنظیم برائے حفاظت شہری آبادی و تاریخی عمارات‘‘ رکھا گیا۔
جسے 1958ء میں’’ انٹرنیشنل سول ڈیفنس آرگنائزیشن ‘‘کا نام دیا گیا۔ یعنی بین الاقوامی تنظیم شہری دفاع۔ یکم مارچ 1972ء کو اس تنظیم کا آئین و دستور نافذ کیا گیا اور اسی مناسبت سے ہر سال یکم مارچ کو بین الاقوامی یوم شہری دفاع کے طور پر مناتی ہے ۔
اس وقت دْنیا میں اس تنظیم میں 50 ممالک شامل ہیں۔ اس خاص دن کے موقع پرخصوصی واکس ، سیمینارز، کانفرنسز ، مذاکروں ، مباحثوں اور دیگر تقریبات کاانعقاد کیاجاتا ہے۔ جس کا مقصد عوام میں شہری دفاع کی اہمیت کی جانب توجہ مبذول کروانا اور حادثات اور ناگہانی آفات کی صورت میں پہلے سے تیاری کرنا اور بچاؤ کے اقدامات کرنا ہے جبکہ دوسرا مقصد ان تمام اداروں اور افراد کو خراج تحسین پیش کرنا ہے جنہوں نے جنگ اور آفات کے دنوں میں شاندار خدمات سرانجام دی ہیں۔
سول ڈیفنس کے زمرے میں رضا کاروں کی تربیت ایسے انداز میں کی جاتی ہے کہ کسی بیرونی ملک کے حملے کی صورت میں ایسے اقدامات کرنا جس سے عوام کی جان و مال کا کم سے کم نقصان ہو ۔سیلاب ،طوفان ،اچانک آگ کا لگنا اور حادثات کی صورت میں طبی امداد کا بر وقت پہنچانا ۔یعنی اس میں وہ تمام اقدامات شامل ہوتے ہیں ،جو قدرتی ہوں یا انسانوں کے پیدا کر دہ ہوں ۔ مثلاً زلزلے ، سیلاب، طوفان ، خشک سالی ہوائی حملے ، بم دھماکے ،آگ، دہشت گردی،حادثات وغیرہ
پاکستان میں اس تنظیم کا قیام 1951ء میں عمل پذیر ہوا، پھر پاکستان کے تمام صوبوں تربیتی ادارے قائم کئے گئے ۔ان تربیتی اداروں میں کرائے جانے والے کورسز کا مقصد عوام میں شہری دفاع کے شعور کو اجاگر کرنا ۔ایسے رضا کار تیار کرنا جو کسی قدرتی آفت اور انسان کی پیدا کردہ آفات وغیرہ کی صورت میں اپنی مدد آپ کرنے کے قابل ہو سکیں۔دوسروں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنا سکیں ۔
پاکستان کے تمام صوبوں میں نیشنل اور کچھ انٹرنیشنل لیول کے تربیتی ادارے قائم ہیں ۔ مثلاََ اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، فیصل آباد اور مظفرآباد وغیرہ میں ان تربیتی اداروں میں جو کورسز کروائے جا رہے ہیں، ان کا مقصد عوام میں شہری دفاع کے شعور کو اجاگر کرنے کے ساتھ رضا کار تیار کرنا بھی ہے ۔ان کورسز کی کوئی فیس نہیں اور داخلے کا طریقہ کار بھی انتہائی آسان ہے ۔میرا عوام الناس کے لئے مشورہ ہے کہ وہ ان کورسز میں شرکت کریں ۔
یکم مارچ 1991ء کو شہری دفاع کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان کے محکمہ ڈاک نے سات روپے مالیت کا ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا تھا ،جس کا ڈیزائن پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن کے الیاس جیلانی نے تیا رکیا تھا۔آج ملک میں دہشت گردی نے سکول و کالج ،مدرسے،مسجد جیسی مقدس جگہوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ ان حالات میں ہر شخص کو تنظیم شہری دفاع میں شمولیت اختیار کرنی چاہیے۔ تاکہ وہ نہ صرف خود کو بچا سکے ،بلکہ دوسروں کی بھی مصیبت کے وقت میں مدد کرسکے ۔اورشہری دفاع کی تربیت حاصل کرکے اپنے آپ کو اور اپنے گلی محلے کے باسیوں کو محفوظ بناتے ہوئے ملک کے اندرونی محاذ کو مضبوط اور محفوظ بنائیں۔
شہری دفاع کے تربیت یافتہ رضاکار کسی فیکٹری کارخانہ یا گھر میں آگ لگنے کی صورت میں ،کسی شخص کے اچانک بے ہوش ہوجانے ۔ پانی میں ڈوب جانے کی صورت میں ۔ اگر کسی کو سانپ یا کتا کاٹ لے ، کسی کے کپڑوں کو آگ لگ جائے تو دوسروں کی جان بچا کر اللہ کی خوشنودی حاصل کرتے ہیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’اور جس نے کسی ایک انسان کی جان بچائی ،گویا اس نے پوری انسانیت کو بچایا‘‘۔(سورۃ المائدہ آیت نمبر23) ۔