ارمان ِدل

Published on March 6, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 720)      No Comments

قسط نمبر 5 Uzma

رائٹر۔۔۔ عظمی صبا

کتنی بس رونقی ہے گھر میں۔۔۔!!گھر کے اندر داخل ہوتے ہوئے پاپا بولے۔

آگئے پاپاآپ۔۔۔!!!مسکراتے ہوئے ثناء انہیں بیٹھنے کا اشارہ کرنے لگی۔۔!

ہاں!!!تھکے ہوئے لہجے میں  جواب دیتے ہوئے وہ مسکرائے۔

کہاں ہیں سب؟؟؟اِدھر ادھر نظر دوڑاتے ہوئے اس سے پوچھا۔

اوپر ہی ہیں دونوں۔۔۔!!!

لیجیے ۔۔آگئے۔۔۔!!!دونوں کو نیچے آتا  دیکھ کر ان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پاپا سے کہنے لگی۔۔۔!

اوہ!ہو۔۔۔!!!

 ریلیکس کرنے لگے۔    آرام سے ۔۔۔۔!!!آرام ۔۔۔۔۔۔۔!!!پاپا ان دونوں کو یوں لڑتا دیکھ کر انہیں

لیجیئے ۔۔۔

ہو گئی رونق۔۔۔۔!!مسکراتے ہوئے وہ وہاں سے چلی گئی۔

تایا ا جان !!!

یہ شوخا۔۔۔!!مجھے میرے نوٹس واپس  نہیں کررہا۔۔۔!حیا منہ پھلاتے ہوئے اس کی شکایت کرنے لگی۔

شاہ میر۔ ۔۔!!اسے ڈانٹتے ہوئے منع کرنے لگے۔

واپس کرو ۔۔حیا کے نوٹس۔۔۔۔!!!

پاپا۔۔۔۔ آپ بھی نا۔۔۔!!

کاپی کر کے دے ہی دوں گا۔۔۔! میں   

کھا تھوڑی نا جاؤں گا۔۔۔!حیا کی طرف دیکھتے ہوئے اسے آنکھیں نکالنے لگا۔

تایاجان!!وہ رونے کا ڈرامہ کرنے لگی۔

شاہ میر۔۔۔۔!!!اسے پاپا ڈانٹتے ہوئے اشارۃََ واپس کرنے کا کہہ رہے تھے۔

یہ لو۔۔۔!پکڑو ۔۔۔۔ چڑیل۔۔۔!منہ بسورتے ہوئے اسے واپس کرنے لگا۔

کیا۔۔؟؟؟؟وہ پھٹ پڑی تھی۔۔۔

تایاجان !اس نے مجھے چڑیل کہا۔۔!!شکایتی انداز میں کہتے ہوئے۔

میں نے کب کہا؟؟؟جھوٹ بولتے ہوئے وہ مسکرانے لگا تھا۔

کہا ہے اس نے۔۔۔!!!وہ اپنی بات پہ بضد تھی۔

اوہ !ہو۔۔!ہنستے ہوئے پاپا ان دونوں کو دیکھ  رہے تھے۔

شاہ۔۔۔میر۔۔۔۔!!!

بولو۔۔!!حکمیہ انداز میں کہتے ہوئے۔ چلوسوری

پاپا۔۔۔!ایک نظر پاپا پر زچ ہو کر ڈالی اور حیا کو دیکھا جو کھڑی مسکرا رہی تھی۔

سوری۔۔۔!بمشکل سوری کرتے ہوئے اس کے منہ کی طرف دیکھ کر گھورنے لگا اور وہ مسلسل مسکرائے جا رہی تھی۔۔۔

٭٭٭

کیسے عجیب لوگ ہیں اس دنیا میں بھی۔۔۔

سمجھتے ہیں کہ ان کے ایک حکم  پر دنیا چلے گی۔۔۔۔!

بزی   ہیں۔۔وہ دوبارہ اسی آفس سے کال آنےکے بعد سوچنے لگی۔۔۔۔ جب چاہا بلا لیا اور جب  چاہا کہہ دیا

آفس سے اسے دوبارہ  انٹرویو  کیے لیے کال آئی تھی۔۔۔۔! 

جی ۔۔۔!!تو چاہتا ہے  جاؤں ہی نا!

مگر جانا  تو ہو گا۔۔۔!!

امی کے لیے۔۔۔گھر کے لیے۔۔۔!!افسردہ  ہوتے ہوئے جانے کی تیاری پکڑنے لگی۔۔۔۔!

ایکسکیوز می میم ۔۔۔۔!! 

    جی۔۔۔!!مسکراتے ہوئے۔۔۔!!ریسیپشن پہ کھڑی لڑکی اس کی  طرف دیکھنے لگی

وہ ۔۔۔! انٹرویو۔۔۔!!

کب تک ہو گا۔۔۔!!رک رک کر بات کرتے ہوئے ۔

  جی۔۔۔! آپ ذرویٹ کیجیئے۔۔۔لنچ بریک کے بعد۔۔۔ 

لنچ بریک ۔۔۔!!حیران ہوتے ہوئے اسی کے الفاظ دہرانے  لگی۔

آپ۔۔!بیٹھیئے۔۔وہ اسےبیٹھنے کے لئے اشارہ کرتے ہوئے اپنے کام میں مصروف ہو گی۔

لیتا ہو گا۔ وہ بیٹھےبیٹھے بہت زیادہ تھک چکی تھی کہ اچانک اس کا دھیان آفس سے نکلتے   ہوئے ایک آدمی پر پڑی وہ سمجھ گئی تھی کہ یہی انٹرویو

 ایکسکیوزمی سر!!ایک نظر  رسیپشن  پر ڈالی اور اسے باہرآتا دیکھنے  لگی۔۔۔۔ بالآخر اٹھ کر کھڑے ہوتے ہوئے اسے بلانے لگی۔۔۔

 لنچ بریک تھی سو، ریسیپشن پر کوئی نہ تھا اس لیے ارمان سے بات کرنا آسان ہو گیا تھا۔۔۔  

ایکسکیوزمی سر!!اوہ اس کی بات سنے بغیر ہی وہاں سے تیزی سے نکلنے لگا۔۔۔۔!  

 جی۔۔۔! میں تھرڈ فلور پر آ کر ساری سچویشن خود ہنڈل کرتا ہوں۔۔۔۔ وہ فون پر بات کرتے ہوئے تیزی سے وہاں سے جانے لگا۔۔۔!! 

 ایکسکیوزمی سر۔۔۔ذرا اور ہمت کرتے ہوئے وہ مزید کوشش کرنے لگی۔۔!!

 ہینڈل کرے۔  بھائی جواد ۔۔۔۔! دیکھئے ذرا ان کو ۔۔۔اسے دیکھتےبغیر ہی وہ وہاں سے تیزی سے نکل گیا اور جواد کو جاتا جاتا کہہ گیا تھا کہ وہ اس کو

اس کے ایسے رویے پر وہ بہت عجیب سا محسوس کرنے لگی تھی۔

  جی ۔۔۔کہیے۔۔۔۔!اسےہاتھ میں  فائل پکڑا  دیکھ کر نیچے سے لے کر اوپر تک دیکھتے ہوئے اس کا جائزہ لینے لگا۔

وہ۔۔۔سر۔۔۔۔۔

مجھے انٹرویو کے لیے کال آئی تھی مگر۔۔۔بات کرتے کرتے وہ رک گئی تھی۔۔۔

مگر؟؟؟جواد اس کی بات پر زور دیتے ہوئے پوچھنے لگا۔۔۔!!

مگر یہ کہ سر کیا روز روز ایسے یہ ہوتا ہے یہاں؟؟؟وہ ذرا سنجیدہ لہجے میں اس سے دریافت کر رہی تھی۔۔

جواد اس کی بات کا کوئی جوا دی بغیر ہنس دیا۔۔۔

اپنے روم کی طرف جانے کا اشارہ کرتے ہوئے مسکراتے ہوئے خود بھی ساتھ چل دیا۔Sorry for inconvenience….!

آئیے ہیو سیٹ  پلیز مسکراتے ہوئے اسے بیٹھنے کا اشار ہ کیا۔

جی کہیے مس۔۔۔۔۔!سوالیہ طور پر کہتے ہوئے۔

جی مسکان۔۔!!اس کی بات کا جواب دیتے ہوئے ۔

ام م م م

جی۔۔۔ تو مس مسکان۔۔!

آپکی کوالیفیکیشن

جی۔۔۔

۔۔۔پر اعتماد ہوتے ہوئے۔MBA

گڈ۔۔۔سراہتے ہوئے۔۔

۔۔۔وہ قدرے مسکراتے ہوئے پوچھ رہا تھا۔۔۔!May I know about your specialization???

Yes…! Marketing +finance

ویری نائس ام م م م م م م ۔۔۔۔

Very nice…..!!!

!وہ قدرے گہری دلچسپی لیتے ہوئے پوچھ ریا تھا۔۔So why do you want this job?

Actually sir…….

۔۔۔وہ پر اعتماد ہوتے ہوئے ہر جواب دے رہی تھی۔۔۔!I want to explore myself.

Good!!

ہے آپ کے لیے۔۔۔۔! Importance تو مس مسکان اس جاب کی کیا

I mean, Are you a single person who support the family??

مسکراتے ہوئے گہری نظروں سے اس کا تعاقب کررہا تھا۔

جی۔۔۔۔!!وہ اس کے لہجے کو دیکھ کر بہت زیادہ کنفیوز ہو گئی تھی سو،ا یک ہی لفظ میں جواب دے پائی تھی۔۔

سر کس وقت انٹرویو لیں گے؟؟بات  کو فوراََ سے بدلتے ہوئے پوچھنے لگی۔

  سر توبہت بزی ہیں۔۔

آپ نے شاید دیکھا نہیں۔۔!

انہوں نے تو ڈائریکٹ  مجھےکہہ۔!بات کو وضاحت سے بیان کرتے ہوئے اس پر گہری نظر ڈال رہا تھا۔

٭٭٭٭

تو  کیسا لگا آپ کو ہمارا یہ نیو ہاؤس پلان۔۔۔!!اپنے اسٹاف سے بات کرتے ہوئے وہ بہت مطمئن  ہو کر ان سے پوچھ رہا تھا۔

جی سر ۔۔!

بہت خوب۔۔۔!

ہوٹل کے ساتھ یہ بھی بیسٹ رہے گا ۔۔۔۔شکیل اپنا نظریہ پیش کرتے ہوئے اسے اس کی پریزنٹیشن پہ داد دے رہا تھا 

انشاءاللہ۔۔۔!!!

مجھے امید ہےآپ سب بہت جلد اس پر کام شروع کر دیں گے!وہ بہت پر امید   ہوتے ہوئے ان سے بات کر رہا تھا!

جی۔۔۔۔!!!سارا اسٹاف اشارۃََ گردن ہلاتے ہوئے اس کا ساتھ دینے کا عہد کر رہےتھے۔

بس ایک بات یاد  رکھئے گا۔۔۔!!

اپنے کلائنٹ کے دل میں جگہ بنانے کے لیے ضروری کہ پہلے ان کی ڈیمانڈز کو ذہن میں رکھا جائے۔۔!

وہ کیا چاہتے ہیں ؟

کیا ایسپیکٹ کررہے ہیں۔۔

سب چیزوں پر پہلے ریسرچ  کرنا ضروری ہے۔۔۔!

آر اینڈ ڈی کے دنیا   کی رپورٹ کے مطابق ہی ہم کل سے کام شروع کر دیں گے۔      

مجھے یقین ہے وہ دن دور نہیں جب ہمارا بزنس دنیا کےٹاپ بیسٹ بزنس میں سے ہوگا۔۔۔

پر امید اور قدرے روشن تصویر پیش کرتے ہوئے وہ قدرے مسکرا رہا تھا۔۔!

٭٭٭

جاری ہے

Readers Comments (0)




WordPress Themes

WordPress Blog