جھنگ (مدثر بھٹی )پہلے تحصیل کونسل جھنگ کے زیر اہتمام ٹھیکہ لے کرایم این اے اور ایم پی اے کے سیاسی گماشتوں اور قریبی حواریوں نے بستی دیوان والی پرانا چنیوٹ روڈ اور بستی جلال آباد وغیرہ میں سیوریج ڈال دیا سیوریج ڈالنے سے قبل اپنے کمیشنوں کے اصول میں دیوانہ ہو کر اس بات کو دانستہ نظر انداز کر دیا گیا کہ سیوریج کے اس پانی کا ڈسپوزل کہاں اور کیسے ہو گا کیونکہ بلدیہ کی طرف سے ڈسپوزل کی منسوبہ بندی کی گئی نہ اس کیلئے جگہ کا انتظام کیا گیا ۔با اثر ٹھیکیداروں نے شہریوں کے استفسار کو نظر انداز کرتے ہوئے سیوریج مکمل کر کے اپنے اپنے بلز نکال کر ہڑپ کر لئے اور گریب شہریوں کی جائیدادؤں کو گندے پانی کی نظر کر کے تباہی کے کنارے پر چھوڑ دیا گیا پھر ظلم یہ کیا گیا کہ بغیر ڈسپوزل کے گھروں کا پانی سیوریج میں ڈال کر چلا دیا گیا اور جب سیوریج آگے ڈسپوزل نہ ہونے کی وجہ سے اُبل پڑے اور شہریوں کے مکان ڈوبنے لگے تو با اثر لوگوں نے ڈی سی او جھنگ کو آلہ ءِ کار بناتے ہوئے بے بس اور غریب لوگوں کی بستی کرسچن کالونی کو سیوریج کے پانی میں ڈبونے کا فیصلہ کر لیا گیا ۔بستی مذکورہ کے مکینوں کے علم میں جب تہ بات آئی تو انہوں نے حاکم ضلع ڈی سی او نادر چھٹہ کا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن زنجیرعدل خود اپنے آپ سے ٹکرا کر واپس آتی رہی ،بے بس مکین انصاف کے مرکز عدالت میں پہنچے تو ضابطہ کی کارروائیاں انصاف کی راہ میں رکاوٹ بن گئیں ،تھکے ہارے مکین ایڈوائیز صوبائی محتسب ضلع جھنگ کی عدالت میں انصاف کے متننیٰ ہوئے تو اگلی تاریخ کا پروانہ ان کے ہاتھ میں دے دیا گیا تحصیل میونسپل آفیسر جھنگ کے پاس مکین گئے تو وہ بے بسی کی تصویر بن گیا خود کو مظلوم اور ڈی سی او کو ظالم قرار دیا خود کو ایم این اے اور ایم پی اے کا ادنیٰ خادم قرار دیتے ہوئے کرسچن کالونی کو بچانے میں مدد دینے سے معذرت کر لی اس وقت کرسچن کالونی کے پہلو میں بستی جلال آباد اور دیگر علاقوں کا گندہ پانی چھوڑ دیا گیا ہے جہاں پانی کی بلندی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس سے نہ صرف لوگوں کے مکانوں کے گرنے کا اندیشہ ہے بلکہ زیر زمین پانی جو پہلے ہی انتہائی آلودہ ہو چکا ہے اور پینے کے قابل نہ ہے کی مزید آلودگی کا خطرہ ہے ۔کرسچن کالونی پرانا چنیوٹ روڈ جھنگ سٹی کے مکین پاکستان میں رہتے ہوئے اپنے بنیادی شہری حقوق پر شدید تحفظات کا شکار ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کرسچن کالونی کے پہلو میں گندے پانی کو بغیر کسی ڈسپوزل ورکس کے ختم کیا جائے ورنہ اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے آخری حدوں تک جانے سے بھی گریز نہ کریں گے ۔