جب کبھی رات کو ہم سونے کے لئے بستر پر لیٹیں تو چند ساعتوں کے لئے ہمیں غور کرنا چاہئے کہ زندگی میں جب جب ہمیں مشکلات اور پریشانیوں نے آگھیرا اور ہم مایوس ہو گئے اور ہم نے سوچ لیا کہ اب تو ہماری ہلاکت ہی ہے ، کہ اس مشکل اور پریشانی سے نجات ممکن نظر نہیں آتی ۔۔۔پھر ہمیں کس نے اس پریشانی سے نجات دی ۔۔۔؟ پھر کس کی رحمت سے ہم سے یہ مشکل وقت ختم ہوا۔۔۔؟
اللہ رب العزت کے احسانات کو یاد کرکے ہی ہم اللہ رب العزت کے احسان مند بندے بن سکتے ہیں۔افرا تفری کے اس دور میں اطمنان بخش زندگی کے لئے ضروری ہے کہ بندے کا رب تعالیٰ سے محبت کا رشتہ قائم ہو۔ رب تعالیٰ تو اپنے بندوں سے بے پناہ محبت رکھتے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ بندے کے دل میں بھی خالق کائنات کی محبت سب سے زیادہ ہو، تب ہی وہ احکامات خداوندی کو بہتر طور پر بجا لاکر کامیاب اور اطمنان بخش زندگی بسر کرسکتا ہے۔ بندے کی خالق سے محبت کے لئے ضروری ہے کہ وہ رب تعالیٰ کی توحید کا اقرار کرے۔ توحید اس بات کی گواہی ہے کہ اللہ رب العزت اس ساری کائنات کا واحد خالق حقیقی ہے، اس کا کوئی شریک، ثانی و ہمسر نہیں، اور ساری کی ساری حمد و ثناء اسی وحدہ لاشریک ، کل شئیٍ قدیر کے لیے ہے۔ توحیدیعنی اللہ رب العزت کی وحدانیت کی گواہی پورے اسلام کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے، جس کسی نے سچے دل سے اور سوچ سمجھ کر اللہ رب العزت کے وحدہ لا شریک ہونے کی شہادت دی اور شرک سے بچارہا اس شخص کی زندگی مکمل طور پر دین اسلام کے مطابق ہوگی۔ کیونکہ جب کسی شخص کی گواہی یہ ہو کہ ہر چیز کا خالق اللہ تعالیٰ ہے، وہی عطا کرنے والا ،روکنے والا ہے، ہدایت دینے والا ہے ،اللہ کے سوا کوئی عطاء کرنے والا نہیں، اور نہ اس کے سوا کوئی نفع دینے والا ہے، تو اس طرح ہر ضرورت کے وقت اس کے ذہن میں اللہ تعالیٰ ہی کی یاد آئیگی اور اس کے تمام احکام بھی یاد آئینگے ۔
بے شک اللہ تعالیٰ واحد ویکتا ہے نہ اس نے کسی کو جنا، نہ وہ جنا گیا ، نہ اس کا نہ کوئی مقابل ہے نہ نظیر، نہ مثال، نہ تمثیل ،نہ عکس ،اللہ رب العزت کی ذات اور صفات میں اس کا کوئی شریک نہیں۔ہر پل ہر جگہ اللہ تعالیٰ موجود ہے،واحد ہے، قادر ہے، علیم ہے،خبیر ہے،غالب ہے، رحیم ہے۔ ارادہ کرنے والا ہے، سمیع ہے، بزرگ و برتر ہے۔ بلند و بالا ہے، دیکھنے والا ہے، زندہ، باقی رہنے والا ہے، بے نیاز ہے، علم کے ساتھ حلم رکھتا ہے ، اپنی قدرت کے ساتھ قادرہے۔ کوئی چیز اس کی قدرت سے باہر نہیں، کوئی پیداوارِ فطرت اس کے حکم سے باہر نہیں، اس کے علم سے کوئی چیز غائب نہیں، وہ جیسا چاہے کرے، اس کے فعل پر ملامت نہیں، ، اس کے سب اچھے نام اور بلند و بالا صفات ہیں۔ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ بندے اس کے حکم کے سامنے عاجزی کرتے ہیں۔ اس کی حکومت کے اندر وہی ہو سکتا ہے۔ کائنات میں جو کچھ امور آتے رہتے ہیں، سب کا خالق وہی ہے۔ اسی نے قوموں کی طرف رسولوں کو بھیجا ہے، اسی نے ہمارے پیارے نبی سر کار دو عالم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کو آخری رسول بنا کر بھیجا ہے۔
جب اللہ تعالیٰ کی محبت ہمارے دلوں میں پیدا ہوگی تو ہمیں زندگی کی حقیقی راحتیں میسر آئیں گی، اور ہر چھوٹی سے چھوٹی خوشی بھی ہمارے لئے خوشگوار ثابت ہوگی۔ جب کسی بندے کے دل میں خالق کی حقیقی محبت پیدا ہوجاتی ہے تو وہ مخلوق میں کسی کا سردار بننا بھی پسند نہیں کرتا کیونکہ اس کی نظر میں بڑائی کا تصور صرف اللہ تعالیٰ کیلئے ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں خالق سے خالص محبت نصیب فرمائے، جو ہمارے دلوں کو نور ایمانی سے بھردے ، اللہ تعالیٰ ہمارے ایمان کو تا حیات سلامت رکھے ، اور اپنے احکامات اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نورانی طریقوں پر عمل کرنے والا بنائے۔آمین