کیلیفورنیا۔۔۔ آنکھوں کی روشنی سے ہی کائنات کے رنگ اور حسین مناظر سے انسان لطف اندوز ہوتا ہے لیکن بصارت کی محرومی سے اس کی زندگی رنگوں اور دلکشی سے محروم ہوجاتی ہے لیکن اب سائنس دانوں نے اس کا حل نکال لیا ہے جس میں انسان ہی کے اسٹیم سیل ( خلیات ساخت) کا استعمال کر کے آنکھ کو ایک بارپھرروشن کیا جا سکتا ہے۔
امریکا میں کی جانے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اسٹیم سیل کی مدد سے انسانی آنکھ میں آجانے والے موتیا اور یہاں تک کہ بصارت سے محروم افراد کو دوبارہ روشنی دی جا سکتی ہے جس میں آنکھ کے خراب لینز کو بدلا جا سکے گا۔ ایک بھرپور روشنی والی آنکھ میں آنکھ کو کور کرنے والے ٹشوز کے لیئرز یعنی لینز آف آئی اور کورنیا کا صاف ستھرا ہونا ضروری ہے جب کہ موجودہ طریقہ علاج میں دھندلے کورنیا کو کسی ڈونر یا پھر مصنوعی طریقے سے بدلا جاتا ہے جو کہ کچھ مشکل اور خطرناک طریقہ ہے جو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔
نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے ایسے 12 بچوں کی سرجری کی جن کی عمریں 2 سال تک تھیں اور ان کی آنکھوں میں کونجینٹیل موتیا تھا جو بچپن میں بینائی سے محرومی کا باعث بنتا ہے۔ سائنس دانوں نے آپریشن کے بعد مخصوص ’لینز ایپتھیلیل سیلز‘ آنکھ میں رہنے دیئے اور ایک ماہ بعد ہی حیرت انگیز طور پر بچوں کی آنکھوں کی روشنی 20 گنا بڑھ گئی جس سے یہ بات سامنے آئی کہ اپنے ہی اسٹیم سیل کا استعمال کرکے لینز کو دوبارہ وجود میں لایا جا سکتا ہے۔
تحقیق کے بانی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ڈاکٹر کہنا ہے کہ اس تحقیق کی مدد سے موتیا کی بیماری میں مبتلا 2 کروڑ افراد کا علاج ممکن ہوگا اور ان کی آنکھوں کی روشنی واپس لائی جا سکتی ہے۔