راولپنڈی … لاہور کے گلشن اقبال پارک میں دھماکے کے بعد پاک فوج نے رینجرز کیساتھ مل کر پنجاب بھر میں دہشت گردوں، کالعدم تنظیم اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف باقاعدہ طور پر اور براہ راست آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے اور ابتدائی طور پر مختلف شہروں میں 5 کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے اسلحہ اور بھاری مقدار میں گولہ بارود بھی برآمد کر لیا ہے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے آپریشن کے دوران کسی بھی قسم کے دباﺅ کو برداشت نہ کرنے کی ہدایت بھی کی ہے جبکہ اس آپریشن کی نگرانی بھی وہ خود کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف کو مختلف امور پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں گزشتہ روز سانحہ لاہور کے سلسلے میں ہونے والی تفتیش پر پیش رفت کا جائزہ بھی لیا گیا جبکہ آرمی چیف کو بریفنگ دی گئی کہ گزشتہ رات سے اب تک فوج اور رینجرز نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ مل کرلاہور، فیصل آباد، ملتان، فیصل آباد اور مظفر گڑھ میں 5 آپریشنز کئے گئے جس دوران مشتبہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو گرفتار کیا گیا اور ان کے قبضے سے بھاری مقدار میں گولہ بارود برآمد بھی کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے حکم پر پنجاب بھر میں باقاعدہ طور پر دہشت گرد تنظیموں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف آپریشن شروع کر دیا گیا ہے جس میں پاک فوج کے جوان اور اور رینجرز کے جوان حصہ لے رہے ہیں جبکہ پولیس کی ضرورت پڑنے پر ان سے مدد بھی لی جائے گی۔ انٹیلی جنس ایجنسیاں اس آپریشن میں اہم کردار ادا کریں گی جبکہ دہشت گردوں کے تمام نیٹ ورکس ، سہولت کاروں اور مالی امداد دینے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کے حکم کے بعد جنوبی پنجاب کے دو شہروں میں پاک فوج کی ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں جو آپریشن میں ہونے والی پیش رفت سے متعلق کور کمانڈرز کو آگاہ کریں گی۔ آپریشن کے دوران دہشت گردی میں ملوث کسی بھی شخص کے ساتھ رعایت نہ برتنے کافیصلہ بھی کیا گیا ہے جبکہ آرمی چیف نے ہدایت کی کہ اس دوران کسی بھی قسم کا دباﺅ برداشت نہ کیا جائے اور گرفتار دہشت گردوں اور سہولت کاروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اس آپریشن کی نگرانی بھی خود کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل آپریشن کا طریقہ کار مختلف اور پولیس انٹیلی جنس رپورٹس پر کارروائیاں کرتی تھی تاہم اب پاک فوج اور رینجرز براہ راست کارروائیاں کر رہی ہے اور ضرورت پڑنے پر پولیس کی مدد حاصل کی جائے گی ۔