لندن:(یو این پی) آذربائیجان اور آرمینیا کی ناگورنو اور قرہباخ کے متنازع خطے میں فوجی جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں جن میں ہفتہ کو شدت آگئی، اس دوران گولہ بارودکا آزادانہ استعمال کیا گیا اور آذربائیجان کی حکومت نے دعوی کیا کہ آرمینیائی فورسز نے اس کے 12 اہلکار ہلاک اور ایک ہیلی کاپٹرتباہ کردیا، روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے دونوں ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ جھڑپوں کو ختم کریں۔ برطانوی و عرب میڈیا کے مطابق آذربائیجان اور آرمینیا نے ایک دوسرے پر ان جھڑپوں کا الزام عائد کیا ہے اور دونوں جانب سے نقصان کی بھی اطلاعات ہیں۔ آرمینیا کی وزارتِ دفاع نے دعوی کیا ہے کہ آذربائیجان نے ان جھڑپوں میں ٹینکوں، توپ خانے اور فضائی طاقت کا استعمال کیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق آذربائیجان کی وزارت دفاع نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ حالیہ کارروائی کے دوران 12 اہلکارمارے گئے ہیں اور آرمینیائی فورسز کی طرف سے ایک ہیلی کاپٹر مار گرایا گیا۔ بیان میں یہ بھی دعوی کیاگیاکہ ان کی فورسز نے کرباخ میں دوچوٹیوں اور ایک گاؤں کا کنٹرول حاصل کرلیاہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے آرمینیا کی وزارتِ دفاع کے حوالے سے کہا ہے کہ آذربائیجان کی افواج نے اہم پوزیشنوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ ٹی وی پر چلنے والی فوٹیج میں رات کو ہونیوالی جھڑپوں میں تباہ ہونیوالی ایک کار بھی دکھائی گئی تاہم اس کے مالکان یا ڈرائیور کے بارے میں کچھ نہیں بتایاگیا۔ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان 1980 کی دہائی کے آخر میں لڑائی شروع ہوئی تھی جو کہ 1991 میں مکمل جنگ کی شکل اختیار کر گئی تھی۔ 1994 میں ہونے والی جنگ بندی سے پہلے اس لڑائی میں ایک اندازے کے مطابق 30,000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ یہ خطہ آذربائیجان کی حدود کے اندر ہے تاہم اسے نسلی آرمینیوں کی جانب سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔