قرآن میں اللہ نے انسان کو تحقیقی رویے اپنانے پر زور دیا ہے۔ کبھی فرمایا کہ ” تم سوچتے کیوں نہیں” کبھی حکم ہوا کہ ” تم عقل سے کام کیوں نہیں لیتے” کبھی زمین و آسمان کی اشیاء پر غور کرنے کے لیے کہا جاتا ہے تو کبھی انسانوں اور حیوانوں کی ساخت پر غور و فکر کی دعوت دی جاتی ہے۔ سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں ہمارا رویہ بالکل وہ ہے جو قرآن کا غیر مطلوب ترین رویہ ہے۔ ہمارے ارد گرد کیا ہو رہا ہے کچھ خبرنہیں اور نہ ہی کچھ معلوم اور دریافت کرنے کا داعیہ نظر آتا ہے۔
جس طرف دیکھو سائنسی کرشموں کے تحیر خیز نظارے انسان کی آنکھوں کو خیرہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ صدیوں کے فاصلے سمٹ کر لمحوں کی دسترس میں آگئے ہیں اوردنیا ایک عالمی گاؤں کا منظر پیش کر رہی ہے۔ اگر ایک واقعہ دنیا کے ایک کونے میں وقوع پزیر ہوتا ہے تو دوسرے لمحے اس کی خبر دنیا کے دوسرے کونے میں پہنچ جاتی ہے۔
وطن عزیز پاکستان کو جہاں اللہ تعالیٰ نے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے وہاں دنیا کو ورطہ حیرت میں مبتلاکرنے والے دماغ بھی عطا کئے ہیں۔ انسان اپنی جستجواور ذہانت کی بدولت وہ کام کرجاتاہے جواس کی پہچان بنتاہے اور رہتی دنیاتک اس کانام زندہ رکھتاہے ،دنیاکے بڑے بڑے سائنسدانوں نے جوکارنامے انجام دیئے اورنام بنائے آج ہم انہیں ان کے کارناموں کی بدولت یادرکھتے ہیں اوران کے دیئے ہوئے علم وایجادات اورلاتعدادآسائشوں سے استفادہ کررہے ہیں جن میں کمپیوٹرجیسی جدیدسہولت بھی شامل ہے، کمپیوٹرٹیکنالوجی کے بے شمار فوائد اور بڑھتے ہوئے استعمال نے آنے والی نسلوں کواپنی طرف مائل کیااوربے شمارلوگوں نے کمپیوٹرکی دنیامیں قدم جمائے اورنام روشن کیے۔
کراچی کے جنرل سرجن ڈاکٹر قمر الدین بلوچ کے گھر5فروری 1993کو پیدا ہونے والے ایسے ہی ایک عزم اور باہمت نوجوان رافع بلوچ نے وہ کارہائے نمایاں سرانجام دیئے جس سے پاکستان کا سر فخر سے بلند ہوگیا۔ زمانہ طالب علمی جس میں نوجوان کھیل کود میں مشغول ہوتے ہیں،اس عمر میں رافع بلوچ نے کمپیوٹر ٹیکنالوجی پر ناصرف توجہ دی بلکہ انتہائی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ہم عصر طلبہ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کے کم عمرایتھیکل ہیکربننے کااعزازحاصل کرکے پوری دنیامیں نہ صرف اپنا اوروالدین کا بلکہ ملک و قوم کا نام بھی خوب روشن کیا۔
پاکستان کے باہمت بیٹے کی صلاحیتوں نے اسے اس مقام پرپہنچایاجہاں پوری دنیااس کی خوبیوں سے واقف ہوئی،رافع بلوچ نے اپنی خداداد صلاحیتوں سے کمپیوٹرپرعبورحاصل کرلیاتھااوریہ عبوراس کی کامیابی کاباعث بنا۔رافع بلوچ ٹیلنٹ کی علامت کے طور پر ابھرا، انیس برس کی عمر میں2012 میں مشہور ویب سائٹ کے نیٹ ورک سرور کی انتہائی اہم خامی رضاکارانہ حل کر کے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ایک تہلکہ مچا دیا، اس سے نہ صرف دنیا میں پاکستان کا نام روشن ہوا بلکہ کمپنی سے دس ہزارڈالرکا بیش قیمت انعام بھی حاصل کیا۔
ابھی حال ہی میں رافع بلوچ نے ایتھیکل ہیکنگ اینڈسیکیورٹی کے حوالے سے31مارچ 2016کو سنگا پور میں دنیا کی سب سے بڑی کانفرنس’’بلیک ہیٹ کانفرنس”میں پرانتہائی جاندار اورحیران کن معلومات پر مبنی لیکچر دے کر دنیا بھر کے ماہرین کو ورطہ حیرت میں مبتلا کر دیا۔’’بلیک ہیٹ‘‘ کی تازہ ترین ابتدائی درجہ بندی میں ابھی تک وہ دنیا کے ہزاروں ہیکرز میں سر فہرست ہیں۔اس سے قبل رومانیہ میں ہونے والی کانفرنس میں بھی انکا مقالہ شامل کیا گیا تھا۔
دنیا کے کم عمر ترین ہیکررافع بلوچ کا شمار پاکستان کے انتہائی قابل فخر نوجوانوں میں ہوتا ہے ۔انہوں نے اپنی صلاحیتوں کو مثبت مقاصد کیلئے استعمال کر کے نہ صرف خود نام کمایا بلکہ دنیا بھر میں ملک کا نام بھی روشن کیا ہے۔خدادداد اور تخلیقی صلاحیتوں سے مالامال رافع بلوچ کو اس سے قبل سکیورٹی انفارمیشن شائع کرنے والی کمپنی چیک مارکس سال 2014میں دنیاکے پانچ سرِ فہرست وائٹ ہیکرز میں شامل کر چکی ہے۔رافع بلوچ کو یہ اعزاز اینڈرائیڈ اوپن سورس پلیٹ فارم براؤزر4.3کے ورژن میں ایک سیکیورٹی خامی دریافت کرنے پر ملا۔وائٹ ہیکرز کو بااخلاق ہیکرز بھی کہا جاتا ہے۔یہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کسی سرور یانیٹ ورک میں داخل ہوکر اس کے مالکان کو اس سرور نیٹ ورک کے سیکیورٹی ہولز کے بارے میں بتاتے ہیںیا ان سیکیورٹی ہولز کو دور کرتے ہیں۔
رافع بلوچ ایتھیکل ہیکنگ کے حوالے سے ایک کتاب بھی لکھ چکے ہیں۔نوجوان پاکستانی مصنف کی اس کتاب کو دنیا بھر میں بہترین پزیرائی ملی، جارج واشنگٹن یونیورسٹی امریکہ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر جان ایم عارتز نے ایتھیکل ہیکنگ کے طلبہ کیلئے اس کتاب کے مطالعہ کو بنیادی خزانہ قرار دیا ۔
گزشتہ سات برسوں میں رضاکارانہ طور پرنمایاں کارنامے سرانجام دینے پرایتھیکل ہیکررافع بلوچ کو مائیکروسافٹ اور ایپل سمیت بیسوں ویب سائٹ میں شامل کیا گیا ہے جو کہ وطن عزیز کی مثبت پہچان ثابت ہورہی ہے ۔
دنیا بھر کی آن لائن سیکیورٹی کمپنیز کی طرف سے لاکھوں روپے کی آفرز کے باوجود پاکستان کیلئے اپنی خدمات دینے کے خواہاں اورحب الوطنی کے جذبے سے سرشاررافع بلوچ بیرونی کمپنیز کی آفرز کو ٹھکرا کرپاکستان ٹیلی کمیونیشن کے ساتھ وابستہ ہیں اور پی ٹی سی ایل کو سائبر خطرات سے بچانے کیلئے نیٹ ورک انفارمیشن سکیورٹی کے ایگزیکٹو نائب صدر مہزاد ساحر کے ساتھ مینجرنیٹ ورک انفارمیشن سکیورٹی کے طور پرانتہائی مستعدی اور احسن انداز سے اپنے فرائض ادا کر نے میں مصروف عمل ہیں اور محب وطن پاکستانی ہونے کا عملی مظاہرہ کر رہے ہیں۔
میڈیا اور حکومتی ارباب اختیار کا یہ فرض بنتا ہے ہ وہ پاکستان کے اس ہیرو کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اسے مذیداعزازت حاصل کرنے کیلئے بھرپور ساتھ دیں تا کہ دنیا بھر میں پاکستان کا یہ مثبت چہرہ وطن عزیز کی عزت و تکریم اور فخر کا باعث بنے۔