پاکستان میں آج کل پانامالیکس کے حوالے سے ہر گلی محلے ، شہرشہر اور میڈیا میں بحث جاری ہے۔بتایاجاتاہے کہ پانامالیکس کے بعد مسلسل دباؤ کا شکار وزیراعظم میاں نواز شریف نے ان ہاؤس تبدیلی کیلئے اپنے قریبی رفقاء سے مشاورت شروع کردی ہے ۔تودوسری طرف وزیراعظم نواز شریف نجی دورے پر لندن چلے گئے ہیں، والدہ، اہلیہ کلثوم نواز، 2ذاتی ملازم اورسٹاف کے ممبران بھی وزیر اعظم کے ہمراہ تھے ،اولڈ ائیرپورٹ پر بھی طبی معائنہ کیا گیا،روانگی سے قبل وزیر اعظم کی صدارت غیر رسمی اجلاس سے بھی خطاب کیا جس وزیراعلی شہبازشریف، وزیر داخلہ چوہدری نثار ،وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت دیگر رہنما شریک تھے۔پاناما لیکس سمیت ملکی سیاسی صورتحال اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال ، ملک میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے کڑی نظر رکھنے کا حکم دیا ۔ اب عمران خان بھی لندن جائیں گے ۔
ایسی حوالے اپوزیشن اور حکومتی کے بیانات سے پتہ چلتاہے کہ ملکی حالات کسی طرف جارہے ہیں۔ ریاض حسین پیرزادہ کے مطابق پاناما لیکس بین الاقوامی سازش ہے‘ ملکی معیشت مضبوط ہونا شروع ہوتی ہے تو بعض عناصر منفی پروپیگنڈا شروع کردیتے ہیں‘ نواز شریف نے کون سا ایسا جرم کیا ہے جو اپوزیشن اچھال رہی ہے۔
صاحبزادہ طارق اﷲ کے مطابق حکمرانوں کو معمولی بخار بھی ہوجائے تو علاج کیلئے بیرون ملک چلے جاتے ہیں‘ جو بھی اس ملک کا صدر یا وزیراعظم بنتا ہے وہ بیرون ملک جا کر رہتا ہے، پاکستان میں اس کا گزارا نہیں ہوتا‘ مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کو سپورٹ کرتی ہیں‘ جماعت اسلامی کرپشن کے خلاف ملک بھر میں مہم چلائے گی۔
زاہد خان کے مطابق اپوزیشن پانامالیکس والے معاملے کو ہوا دینے کی بجائے عوامی مسائل پر توجہ دے‘ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے ،‘ سیاسی جماعتوں کے سربراہ دوسروں پر اعتماد نہیں کرتے، اس لئے پاناما لیکس پر اتحاد مشکل ہے۔
رانا ثناء اللہ کاکہنا ہے کہ سیاسی مخالفین کے گھر کا گھیراؤ کرنا کوئی سیاست نہیں ،عمران خان نے رائے ونڈ کا گھیراؤ کیا تو انکی سیاست ہمیشہ کیلئے دفن ہوجائے گی،وزیراعظم طبی معائنے کیلئے برطانیہ گئے، زرداری سے ملاقات بارے خبریں جھوٹ پر مبنی ہیں،ہم نے سیاست کو جمہوری اصولوں کے تابع رکھا ہے، سیاسی عدم استحکام پھیلانے والے را کے ایجنڈے پر چل رہے ہیں،کوئی یہ نا سمجھے کہ کالے کرتوتوں کو چھپا کر گل غپاڑہ کیا جاسکتا ہے، پاناما لیکس پرکمیشن بنے گا لیکن سب کا احتساب ہوگا۔
چوہدری برجیس طاہر کاکہنا ہے کہ جعلی ووٹوں سے برسر اقتدار آنے والوں کا دور ختم ہو چکا ، آزاد کشمیر میں آئندہ عام انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کامیاب ہو گی، آزاد خطہ میں بھی وزیراعظم پاکستان کے ویژن کے مطابق ترقیاتی کام کریں گے ۔
نعیم الحق کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید اور دیگر مسلم لیگی صوبائی وزراء و حکومتی شخصیات کے بیانات پر وزیراعظم کے دورہ لندن کی جو وجوہات بتائی جا رہی ہیں ان پر یقین کرنا مشکل ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ پاناما لیکس میں سامنے آنے والے حقائق حقیقت میں وزیراعظم کی ناسازئی طبع کا باعث بن رہے ہیں ۔
مولانا فضل الرحمان کے مطابق پاناما لیکس کے بھونچال میں حکومت کے ساتھ ہیں، نواز شریف استعفیٰ نہیں دیں گے۔ پاناما لیکس کے بھونچال سے چند لوگوں کو سیاسی فائدہ ہوگا۔ وزیراعظم پانامالیکس پر قوم سے خطاب نہ کرتے تو یہ معاملہ ختم ہو چکا ہوتا ۔
سراج الحق کے کہنا ہے کہ پاکستان میں لوگ سندھی ،بلوچی، پٹھان اور پنجابی کے چکر سے نکل کر ایک اُمت بن کر آگے بڑھیں ۔پاکستان میں ایٹم بم سے زیادہ دیانتدار قیادت کی ضرورت ہے ، حکمرانوں،بیوروکریٹس، ججز اور دیگر طبقات کے خلاف پانامالیکس کے سامنے آنے کے بعد پاکستان دنیامیں بری طرح بدنام ہوا،وزیراعظم پاکستان کھلے دل کے ساتھ انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن بنائیں،دوماہ تحقیقات کرکے قوم کے ساری صورت حال لائی جائے۔کرپشن فری پاکستان ہی پاکستان کی ترقی کا ضامن ہے۔
مریم نواز کے مطابق ہمارے خاندان میں کوئی اختلاف ہے نہ دباؤ ، اللہ کا شکر ہے ہم متحد ہیں۔ماہرین کاکہناہے کہ ملکی صورتحال سے بے خبر سیاسی،حکومتی لوگ بیانات دینے میں مصروف ہیں جبکہ بھارت پاکستان کے خلاف مذموم کارروائیوں کے لئے سرگرم، کابل کے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کا خصوصی سیل بن گیانیو دہلی میں پاک چین اقتصادی راہداری کے خلاف را کے ہیڈ کوارٹر میں بھی سیل متحرک ہے۔
پانامالیکس کے انکشافات کے ساتھ وزیر اعظم کی شاہ خرچیوں کی تفصیلات سامنے آگئیں ۔پارلیمانی سیکرٹریوں کے لئے 20 قیمتی گاڑیاں خرید لیں جبکہ صدر ممنون کو سکیورٹی فراہم کرنے کے لئے 37 کروڑ کا سکیورٹی سامان خریدا گیا۔وزیر اعظم نے وزراء کو ایڈہاک ریلیف کے نام پر 4 ملین دیئے ہیں جبکہ اپنے ایک مشیر کو 3 لاکھ 80 ہزار روپے اپنے ایک چہیتے سپیشل اسسٹنٹ کو 6 لاکھ 80 ہزار روپے قومی خزانہ سے مفت میں فراہم کر دیئے ہیں ۔وزیراعظم کے زیر استعمال ہیلی کاپٹر کی مرمت پر 70کروڑ خرچ کردیئے گئے۔
مبصرین کاکہنا ہے کہ اب پانامالیکس کے انکشافات کی تحقیقات سے پاکستانی قوم کوئی کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ قومی خزانے سے اربوں روپے مزیدخرچ کئے جائیں گے۔اور بہت سے تماشے بھی ہونگے۔ کیونکہ حکمرانوں کیخلاف کرپشن ،قتل سمیت دیگر لاکھوں کیس زیر سماعت ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قوم سیاسی نفرتوں سے پاک ہوکر2018ء الیکشن میں اچھی قیادت انتخاب کریں۔