بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں فرقہ واریت و دہشت گردی کے فروغ کی خبر بریک کرنے پر بوکھلاٹ کے شکار یونیورسٹی انتظامیہ کے ایماء پر جمعیت طلباء اسلام کے دہشتگردوں نے قاتلانہ حملہ کیا ۔جنہوں نے مجھ پر تشدد اور زدوکوب کیا اور انہوں نے کہا کہ تمہیں وارننگ دیتے ہیں اگرتم یونیورسٹی میں جاری فرقہ واریت ودہشت گردی سے متعلق دوبارہ لکھا تو تمہیں قتل بھی کردیں گے۔حملہ آوروں میں رحمت اللہ کاکڑ(ایم فل سیرت و اسلامی تاریخ)،حبیب اللہ(پی ایچ ڈی عربیک)، خیراللہ کاکٹر(شعبہ انگریزی )سمیت 8لوگوں نے حملہ کیا۔حواضح رہے کہ اسلامی یونیورسٹی میں یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ یہاں حق و سچ کو بیان کرنے کے جرم میں متعدد طلبہ پرتشدد کیا جاتارہا۔دہشت گردی وفرقہ پرستی سے متعلق خبر اور فرقہ بندیوں میں پیسہ تقسیم کرنے والے بوکھلاٹ کے شکار ڈاکٹر ہارون الرشید ،عابد مسعود اور عبدالوہاب جان نے مجھ پر حملہ کرنے کا حکم دیا۔ واضح رہے کہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں فرقہ واریت کو فروغ دیا جارہاہے اور طلبہ کو پرتشدد کارروائیوں کے لئے تیار کیا جاتاہے کہ اسلامی یونیورسٹی ایک مستقل ریاست ہے جس کے کسی بھی قاعدہ و قانون سے اختلاف کرنے کی چنداں اجازت نہیں اور اگر کوئی طالب علم جرأت کرے تو اس کو راستے سے ہٹادیا جائے۔میرے پاس اسلامی یونیورسٹی میں فرقہ بندی سیاسی و مذہبی ،لسانی و قومی میں تقسیم کرنے کے عملی ثبوت موجود ہیں جن کو میں منظر عام پر لانا چاہتاہوں کیوں کہ مجھے خدشہ ہے کہ اگر اس صورتحال سے پردہ نہ اٹھایا تو آنے والے وقت میں اسلام آباد میں خصوصا اور ملک بھر میں عموما دہشت گردی کی وارداتوں میں اضافہ ہوجائے گا۔لہذامیں آرمی چیف جنرل راحیل شریف،وزیر اعظم پاکستان،وزیر داخلہ پاکستان،ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو، چیف جسٹس آف پاکستان اور مئیر اسلام آباد سے اپیل کرتاہوں کہ مجھے انصاف دلایا جائے اور حملہ آوروں کے خلاف فی الفور کارروائی عمل میں لائی جائے اس کے ساتھ اسلامی یونیورسٹی کی باگ ڈور فی الفور فوج کے حوالے کی جائے اور یونیورسٹی میں موجود دہشت گردوں اور ان کے معاونوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کیا جائے ۔
حق و سچ کا علمبردار
عتیق الرحمن
طالب علم ایم فل تاریخ اسلامی شعبہ سیرت و تاریخ، کلیہ اصول الدین۔