قارئین کرام اپنی قیمتی اشیاء خواہ نقدی ہو ، زیورات ہوںیا اور کوئی قیمتی چیز ہو ہم اسے موجودہ حالات کی تناظر میں بینک میں رکھنے کو ترجیح دیتے ہیں تاکہ کوئی اسے چوری نہ کرسکے بینک میں ان چیزوں کو رکھتے وقت ہمیں معلوم ہو تا ہے کہ اس سے محفوظ جگہ اور کوئی ہو ہی نہیں سکتی لیکن زیر نظر واقعہ ملاحظہ کرنے کے بعد آپ مجھ سے اتفاق کریں گے کہ اب بینک بھی محفوظ نہیں رہے اور آپ کی قیمتی اشیاء یہاں سے بھی غائب ہوں گی۔ نیشنل بینک آف پاکستان ہمار ا سرکا ری ادارہ ہے لیکن جب اس بینک کے کسی اکاؤنٹ یا اے ٹی ایم ٹرانزیکشن میں کوئی مسئلہ آتا ہے تو مدتوں تک اس مسئلے کو حل نہیں کیا جا تا ، اس کے مقابلے میں اگر یہی مسئلہ کسی پرائیوٹ بینک میں پڑ جائے تو چند منٹ میں کام ہو جاتا ہے ۔
قارئین کرام نیشنل بینک آف پاکستان کے بینک سکوائر برانچ مین بازار مینگورہ میں میرے دوست کااکاؤنٹ ہے جس سے 8 جنوری 2016کوبیس ہزار روپے غائب ہوئے ، جب اس نے بینک سے اکاؤنٹ سٹیٹمینٹ نکالی تو 8جنوری کو اے ٹی ایم کے ذریعے پیسے نکالے گئے تھے جبکہ8 جنوری کے دن اے ٹی ایم سرے سے استعمال ہی نہیں کیاگیا تھا۔ ہم نے برانچ منیجر سے رابطہ کرکے صورت حال بیان کردی جس پر وہ بہ ضد رہے کہ آپ نے ضرور اے ٹی ایم استعمال کیا ہوگا۔
کافی تکرار کے بعد ہمیں یہ بتایا گیا کہ آپ کا اکاؤنٹ ڈیبٹ میں چلا گیاتھا یعنی مائنس میں اور یہ شوشا چھوڑا گیاکہ جب آپ کی جنوری کی تنخواہ اکاؤنٹ میں آئی تو بینک سسٹم کے ذریعے اکاؤنٹ سے 20,000 روپے کاٹ لئے گئے ہیں۔
ہم نے نیشنل بینک آف پاکستان کے ہیڈ آفس رجوع کیا ، انہوں نے شکایت درج کی جسے 4ماہ کا طویل عرصہ گزر نے کے باؤجود تاحال پیسے واپس نہیں کئے گئے ،اس حوالے سے مقامی برانچ کے منیجر نے بھی تحریری شکایت مردان آفس میں بھیج دی ہے اس پر بھی کوئی کارروائی نہیں ہوسکی ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ اگر یہ سرکاری بینک نہ ہو تا تو ہمارا معاملہ کب کا حل ہوچکا ہوتا جس پر اب ہمارا مشورہ ہے کہ اس بینک کو بھی پرائیویٹائز کیا جائے۔جب ہم ہیڈ آفس کال کرتے ہیں تو جواب ملتا ہے کہ آپ کااکاؤنٹ ڈیٹا اپ ڈیٹ نہ ہونے کی وجہ سے تفصیلات نہیں مل رہی ہیں جبکہ اس سے ایک دن قبل ایک نمائندے نے کہا تھا کہ ٓاپ کا ڈیٹا اپ ڈیٹ ہو چکا ہے اور آپ کے پیسے ایک ہفتے میں واپس آجائیں گے لیکن ہفتہ گزرنے کے بعد انہوں نے پھر وہی پرانا راگ الاپنا شروع کردیا۔ بار بار کے رابطوں اور بینک عملہ میں موجود ایک دوست سلیمان کی توسط سے حاصل شدہ معلومات کے نتیجے میں اس نکتے پر پہنچ چکے ہیں کہ ڈیٹا اپ ڈیٹ کرنا ہمارا کام نہیں جولوگ غفلت کے مرتکب ہیں انہیں سزا دینا جن کاکام ہے وہ اپنے فرائض پورے کرنے میں ناکام ہیں کیونکہ جب میرے دوست نے کراچی آفس کے عملے کو بتایا کہ ڈیٹا مکمل طورپر اپ ڈیٹ ہے توانہوں نے لائن کاٹ کر بات کرنے سے انکار کردیا۔ ہم یہ سمجھنے میں حق بہ جانب ہیں کہ چور’’ بینک‘‘ ہے کیونکہ جب ہم نے دوبارہ کال ملائی تو’’ بابر‘‘ نامی نمائندے نے کا ل اٹھاتے ہی نہ اکاؤنٹ نمبر پوچا اورنہ کوئی ڈیٹیل طلب کی بس یہ کہا کہ میں چیک کر تا ہوں اور لائن دوبارہ کاٹ دی۔
قارئین کرام! ایسا آپ لوگوں کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے اس لئے میرا مشورہ ہے کہ اس بینک سے جلد ازجلد اپنا اکاؤنٹ دیگر پرائیویٹ بینکوں میں منتقل کئے جائیں کیونکہ بعد میں آپ کہیں گے کہ میں نے بروقت آپ کو خبردار کیوں نہیں کیا۔ صورت حال پر نیشنل بینک آف پاکستان کے اعلیٰ حکام سے بھی اپیل ہے کہ مذکورہ شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے اس غفلت میں ملوث چور عملہ اور فرائض میں غفلت برتننے والے افراد کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے تاکہ میرے دوست سمیت دیگر صارفین کو درپیش شکایات کا ازالہ ہوسکے ۔ اس بینک میں اکاؤنٹ نہ ہونے کی بناء پر نہ آپ کی رقم چوری ہوگی اور نہ آپ کو شکایت کرنا پڑے گی۔