کراچی(یو این پی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے شہر بھرمیں بل بورڈز کے حوالے سے یکساں قانون بنانے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ پل، سڑکوں اور چورنگیوں پر بل بورڈز لگانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا بل بورڈز کو نمایاں کرنے کے لئے شہر بھر میں درختوں کو کاٹا جا رہا ہے۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کراچی میں بل بورڈز، ہورڈنگز اور سائن بورڈز کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس ثاقب نثار نے دوران سماعت سوال کیا کہ فٹ پاتھ پر کون بڑے بڑے کھمبے لگانے کی اجازت دیتا ہے۔ فٹ پاتھ پر قبضہ عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ عوام کا حق ہے کہ وہ پیدل چلیں۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بیان دیا کہ شہر میں 17 مختلف ادارے کام کر رہے ہیں جن کے اپنے قوانین ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کے ایم سی کس قانون کے تحت بل بورڈ لگانے کی اجازت دیتا ہے۔کے ایم سی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بل بورڈز کے ٹیکس وصولی کا اختیار کے ایم سی سے ڈی ایم سی کو منتقل ہو چکا ہے۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جس ادارے کے پاس خود اختیار نہیں وہ دوسروں کو کیسے اختیار دے سکتا ہے۔ جسٹس خلجی عارف نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پورا کراچی بل بورڈز کا جنگل بنا ہوا ہے۔ آپ کہتے ہیں کہ اختیار ہے۔ پل اور سڑکوں پر بل بورڈز لگانے کا اختیار کس نے دیا؟ حکومت سندھ کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر لگے بورڈزغیرقانونی ہیں۔