اسلام آباد(یوا ین پی)پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے کہا ہے کہ پرویز رشید نے پریس کانفرنس میں عمران خان پر کیچڑ اچھالا۔پرویز رشید نے تحریک انصاف کے چھ نام لیے ہیں آپ ان کے خلاف تفتیش شروع کروائیں آپ کا فرض ہے اگر کسی نے غلط کام کیا تو قوانین کے مطابق تفتیش اور کارروائی کی جائے میں پھر سوال کرتا ہوں کہ آپ کیا چھپا رہے ہیں اورکیوں چھپا رہے ہیں۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوالوں کے جوابات دے دیئے جائیں قوم مطمئن ہو جائے تو آئندہ انتخابات تک حکومت کریں تحریک انصاف اور اس کے قائدین پر احتساب کے لیے حاضر ہے اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ہم نے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے تو آپ ایکشن لیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان 1980ء کے عشرے میں انگلینڈ اور آسٹریلیا میں کرکٹ کھیلا کرتے تھے ان کی کمائی کا ذریعہ کرکٹ ہی تھا ان کے اکاؤنٹنٹ نے انہیں بتایا کہ آپ آف شور کمپنی جو انگلینڈ کے اندر ہی ہے خرید لیں۔انگلینڈ میں رہنے والے لوگوں کو یہ مراعات حاصل ہیں وہاں کا قانون ہے جب انگلینڈ کا شہری صرف ایک مکان کا مالک ہے جب وہ مکان بیچے گا تو کم از کم 40 فیصد ٹیکس دینا پڑتا ہے اگر غیر ملکی کمپنی ہو گی تو ٹیکس 15 سے 20 فیصد ہو جاتا ہے ۔عمران خان نے 1983ء میں فلیٹ لیا خریدا اور 2003ء میں بیچ کر 7 لاکھ پاؤنڈ پاکستان میں منتقل کر دی بعدازاں وہ آف شور کمپنی بھی بند ہو گئی۔پرویز رشید کہہ رہے ہیں کہ عمران خان جھوٹ بول رہے ہیں اور ملزم نمبر ون ہیں۔نعیم الحق نے کہا کہ عمران خان نے سچ بول دیا مگر وزیراعظم سچ بولنے سے گریز کر رہے ہیں ۔عمران خان نے و ہیں سے کمایا اور وہیں فلیٹ خریدا اور پھر وہیں کمپنی بنائی جب فلیٹ بیچاتو سارے پیسے واپس پاکستان لائے۔ پانامہ لیکس میں جن لوگوں کے نام آئے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے یہاں سے پیسہ باہر منتقل کیا اور وہاں مختلف مقاصد کے لیے کمپنیاں رجسٹرڈ کرائیں جبکہ عمران خان وہاں سے پیسہ یہاں لائے۔اصل جرم یہ ہے کہ کس نے پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے کمیشن یا کوئی اور تحقیقی چینل کو معلوم کرنا ہوگا کہ پانامہ لیکس میں آنے والے 300 ناموں نے کمپنی بناتے وقت پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی کی یا نہیں؟ کیا وہ پیسہ وائٹ منی تھا یا بلیک منی ؟اور کیا پیسہ وہاں منتقل کرتے وقت ڈکلیئر کیا تھا یا نہیں؟ کیا انہوں نے اس پیسے کا ٹیکس دیا تھا یا نہیں؟قوم یہ بھی جاننا چاہتی ہے کہ وزیراعظم کے صاحبزادے کا آج کل لندن میں ذریعہ معاش کیاہے۔عمران خان اور وزیراعظم میں فرق یہ ہے کہ وزیراعظم پاکستان کے عوام کے نمائندہ ہیں۔ان کا فرض ہے کہ حکومت قوانین کے مطابق چلائیں۔افسوس ہے کہ وزیراعظم نے چند سوالوں کا جواب تک نہیں دیا۔نعیم الحق نے کہا کہ تحریک انصاف کے جن 6 آدمیوں پر الزام لگایا گیا ہے ان سمیت تمام لوگوں کی تحقیقات کرائی جائے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے مگر اس حکومت میں اخلاقی جرات دور دور تک نظر نہیں آ رہی۔وزراء پہلے وزارت چھوڑیں پھر وزیراعظم کا دفاع کریں ۔وزیراعظم نے اگر کوئی غلط کام نہیں کیا تو ہماے سوالوں کے جوابات دے دیں اگر قوم مطمئن ہو گئی تو آپ الیکشن ہونے تک حکومت کریں۔وزیراعظم نے دو مرتبہ قوم سے خطاب کر کے قوم کا وقت ضائع کیا۔تحریک انصاف کے تمام قائدین حاضر ہیں اگر آپ سمجھتے ہیں کہ کسی نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے تو آپ کا یہ آئینی فرض ہے کہ آپ ہمارے لوگوں کے خلاف کارروائی کریں اگر کارروائی نہیں کریں گے تو آپ اس ملک و قوم سے غداری کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کا اس وقت کوئی باقاعدہ کوئی ذریعہ معاش نہیں ان کے تمام اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کا ریکارڈ ویب سائٹ پر موجود ہے۔