نئی دلی(یو این پی) نیوکلئیر سپلائر گروپ کی رکنیت کے حصول کی راہ ہموار کرنے کے لئے بھارت نے چین کے ساتھ رابطہ کیا تاہم پاکستان کے دوست ملک نے بھارت کی حمایت کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی سیکریٹری خارجہ جے شنکر نے چین کا 2 روزہ غیراعلانیہ دورہ کیا، 16 اور 17 جون کو انہوں نے اپنے دورے کے دوران اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات میں این ایس جی کی رکنیت کے حصول میں تعاون سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا تاہم چین نے بھارت کو واضح پیغام دیا کہ اس نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط نہیں کئے اس لئے اس کی حمایت مناسب نہ ہوگی اگر این ایس جی قوانین میں نرمی کی گئی تو پاکستان کو بھی اس کا حصہ بنانا چاہیئے۔ دوسری جانب بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج نے اپنی سفارتی ناکامی کو چھپاتے ہوئے کہا ہے کہ چین نے بھارت کی رکنیت کے معاملے سے انکار نہیں کیا بلکہ طریقہ کار پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جب کہ چین این ایس جی میں بھارت کی رکنیت کے طریقہ کار پر غور کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پرامید ہیں کہ رواں سال کے اختتام تک بھارت این ایس جی گروپ کا ممبر ہوگا جس کے لئے 23 ممالک ان کے ساتھ ہیں جب کہ ایک یا 2 ممالک نے بھارت پر تحفظات کا اظہار کیا ہے تاہم وسیع پیمانے پر بھارت کے معاملے پراتفاق موجود ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج سے جب پاکستان کی این ایس جی میں شمولیت سے متعلق سوال پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ بھارت این ایس جی میں کسی بھی ملک کی شمولیت کی مخالفت نہیں کرے گا تاہم ہم چاہتے ہیں کہ جو بھی درخواست آئے اس پر فیصلہ میرٹ کی بنیاد پر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سیکرٹری سطح پر مذاکرات منسوخ نہیں ہوئے بلکہ ہم پٹھان کوٹ واقعے پر پاکستان کی جانب سے تحقیقات کا انتظار کر رہے ہیں جبکہ بھارتی تحقیقاتی ادارے (این آئی اے) نے تحقیقات کے لئے پاکستان جانے سے انکار نہیں کیا تاہم پاکستان نے اپنی جانب سے پٹھانکوٹ حملے کی تحقیقات کے لئے وقت مانگا ہے۔ واضح رہے کہ نیوکلئیر سپلائر گروپ کا فیصلہ کن اجلاس 24 جون کو سیؤل میں ہوگا جب کہ اجلاس میں اس گروپ کا حصہ بننے کے خواہشمند ممالک کی درخواست پر غور کیا جائے گا۔