عوامی حلقوں کی جانب سے آئی جی خیبرپختونخوا اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین
پشاور(یواین پی) پولیس نے میڈیکل کے طالب علم اعزاز علی ولد ریحان کولاکھوں روپے رقم وصولی کی جعلی دستاویزات بنانے کے جرم میں جبکہ قاری عباس نامی نکاح خواں کوجعلی نکاح نامے میں بطور نکاح خواں شامل ہونے کے الزام میں گرفتارکر لیا۔ گذشتہ روز پولیس نے دونوں ملزموں کو عدالت میں پیش کیا اور ریمانڈ کے لیے استدعا کی جس پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے ان کا ایک روزہ ریمانڈ دے دیا۔ دونوں ملزمان نے مسماۃ( ف )کے خلاف جھوٹا نکاح نامہ اور رقم کی ادائیگی کی جعلی رسید بنائی تھی۔ مسماۃ (ف) کے مطابق وہ دو سال سے ملزمان کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کے لیے جنگ لڑ رہی تھی۔ آخرکار آئی جی پولیس (خیبرپختونخوا)ناصر خان درانی کے حکم پر ایف آئی آر درج کی گئی اور اب ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیاگیا ہے۔ ایف آئی آر میں نو ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے جن میں حکیم رضوان علی ولد مرید حسین، اعزاز علی ولد ریحان علی، قاری عباس، سرور خان عباسی، یاسمین آفریدی زوجہ سرور خان عباسی، فیصل عباسی ولد سرور خان عباسی، سپین جماعت کے نکاح رجسٹرار قاری عنایت الرحمٰن ،سرفراز خان اور جوزف مسیح شامل ہیں۔ ملزمان پر419,420,468,471اور 506کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ تھانہ تہکال کے ایس ایچ او ظفر خان کے مطابق انہوں نے ڈی پی او کو مزید دفعات شامل کرنے کے حوالے سے ایڈوائس کے لیے درخواست بھیجی ہوئی ہے اور ہو سکتا ہے کہ جعلی نکاح نامہ بنانے اور ایک خاتون پر نکاح درنکاح کا بہتان لگانے پر قذف کا قانون بھی لاگو ہو سکتا ہے۔ مسماۃ (ف) کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ کافی عرصے سے ملزمان کے خلاف پولیس سے کارروائی کی استدعا کرتی آ رہی تھی تاہم بوجوہ پولیس کارروائی کرنے سے کترا رہی تھی جبکہ آئی جی پی ناصر درانی کے خصوصی حکم پر ایف آئی آر درج کی گئی۔بقیہ ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے پولیس چھاپے مار رہی ہے۔ عوامی حلقوں نے پولیس کی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔