ملک میں کافی عرصے سے چھڑی بحث اس وقت ختم ہوگی جب وزیراعظم نوازشریف نے چیف آف آرفی سٹاف اورجوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کاتقررکیاا س دن ایک اوراہم اقدام دیکھنے کوسامنے آیا وہ تھا آئندہ کے چیف جسٹس کی تقرری جو کہ بارہ دسمبرسے اپنے عہدے کاحلف لیں گے گویا 27نومبر 2013ملک میں اعلی سطح کی تقرریوں اورفیصلوں کے حوالے سے غیر معمولی دن بن گیا ،چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کاعہدہ اس وقت خالی تھا اوراس کااضافی چارج جنرل کیانی کے پاس تھا آئین کے تحت وزیر اعظم آرمی چیف اورچیئرمین چیف آفس سٹاف کی کمیٹی کی تقرری کے لیے ایڈوائز صدر مملکت کوبھیجتے ہیں جواس کی منظوری دیتے ہیں لیکن یہ منظوری رسمی ہوتی ہے کیونکہ اصل اختیار وزیراعظم کا ہوتا ہے وزیراعظم نے اپناصوابدیدی اختیار ات استعمال کرتے ہوئے لیفٹینٹ جنرل راحیل شریف کوجنرل کے عہدے پرترقی دے کرآرمی چیف مقر ر کردیا ہے اورجنرل راشد محمود کوجنرل کے عہدے پرترقی دے کرچیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی تعینات کردیاہے لیفنینٹ جنرل کوجنرل کے عہدے پرترقی دینے کے لیے سیکرٹری دفاع نے سمری بھیجی تھی وزیر اعظم نے اس کی منظوری دی اور صدر ممنون حسین کوایڈوائز دی جنھوں نے حتمی منظوری دی ، چیف آف آرفی سٹاف جنر ل راحیل شریف میجر شبیرشریف شہید نشان حید رکے بھائی اورمیجر عزیز بھٹی شہید کے بھانجے ہیں گویا ان کاخاندان فوج میں خصوصی اہمیت کا حامل ہے وہ اس سے پہلے جنر ل آفیسر کمانڈنگ انفینٹری ڈویثرن اورملٹری اکیڈمی کے کمانڈنٹ کی حثیت سے فرائض انجام دے چکے ہیں وہ آئی جی ٹریننگ ایلیو ایشن بھی رہے جبکہ چیئرمین جوائنٹ آفس سٹاف کا عہدے سنبھالنے والے جنر ل راشد محمود ہلال امتیاز ملٹری ، پلاٹون کمانڈر پاکستان ملٹری اکیڈمی ، برگیڈ میجر انفنٹری بر گیڈ، کمانڈ اینڈ سٹاف کالج میں انسٹرکٹرکے طورپربھی ملٹری سیکرٹری بھی رہ چکے ہیں میاں صاحب نے اہم عہدوں پرتقرریا ں کرکے تواحسن اقدام کیالیکن ان کی قیادت کااصل امتحان اب شروع ہوا ہے کیونکہ اب ان کے ہاتھ ابھی کسی بھی طرح کی رکاوٹ سے آزاد ہیں جنھیں سیاستدان نواز حکومت کے لیے بوجھ سمجھتے تھے اب نواز حکومت کووہ تمام وعدے پورے کرنے چاہیں جوانھوں نے الیکشن سے پہلے عوا م سے کیے تھے میاں صاحب جن کے پاس ناکامی کی صورت میں کوئی عذر نہ ہوگاان کے لیے اب وقت ہے کہ وہ حکمرانی کریں اورکارکردگی دکھائیں میا ں صاحب نے اہم تقرریاں کیں اب وہا ں ان کو عوام کابھی خیال رکھنا ہوگاکیونکہ غریب عوام مہنگائی کے بوجھ تلے پستی جارہی ہے اوران کاکوئی پرسان حال نہیں ہے آلوجوپہلے غریب آدمی آسانی سے خرید سکتاتھااب وہ بھی 80اور100روپے فروخت ہورہاہے اس صورتحال میں میاں صاحب عوام آپ کی طرف دیکھ رہی ہے کیونکہ آپ نے الیکشن سے پہلے عوام کوجوسہانے خواب دیکھائے تھے اب ان کوپورا کرنے کاوقت آگیاہے اس لیے آپ کوکارکردگی دکھانا پڑے گی ۔