سرینگر( یوا ین پی)چیرمین حریت کانفرنس سید علی گیلانی نے عسکری کمانڈر شہید بُرہان وانی کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے جنازے میں عوامی مظاہروں کو بھارت کے خلاف ایک واضح ریفرنڈم قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیریوں کے جذبۂ آزادی کا احترام کرتے ہوئے ان کے حقِ خودارادیت کی واگزاری کے لیے رول ادا کرے اور اس دوہرے معیار اور دوعملی کو ترک کرکے جو مسلم اکثریتی خطہ ہونے کی وجہ سے اب تک جموں کشمیر کے حوالے سے برتی جارہی ہے۔ گیلانی نے بھارتی وزیر اعظم مسٹر نریندر مودی اور ان کے مشیروں کو بھی نوشت دیوار پڑھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت محض اپنی ملٹری طاقت کے ذریعے سے کشمیر پر قابض ہے، البتہ وہ کشمیریوں کے دلوں کو فتح کرنے میں ماضی میں کامیاب ہوا ہے اور نہ مستقبل میں ایسا کبھی ممکن ہوسکتا ہے۔ اپنے ایک بیان میں آزادی پسند راہنما نے پُرامن مظاہرین پر فائرنگ کرکے درجنوں شہریوں کو شہید اور سینکڑوں کو زخمی کرنے پر اپنے زبرست رنج وغم اور فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ ہلاکتیں یقینی طور ٹالی جاسکتی ہیں، البتہ بھارتی فورسز اور ریاستی پولیس کے بعض افسر واہلکار مطاہرین کو ٹارگیٹ بناکر قتل کررہے ہیں اور اس طرح سے حالات کو زیادہ ابتر اور سنگین بنانے کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔ انہوں نے بُرہان وانی اور ان کے ساتھیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شہادت جدوجہدِ آزادی کشمیر کا ایک اور سنگ میل ثابت ہوجائے گا اور اس سے یہ تحریک ایک نئے دور میں داخل ہوجائے گی۔ بھارتی میڈیا اور حکومت اگرچہ ایک عرصے سے ’’دہشت گرد‘‘ کے طور پر مشہور کررہے تھے، جبکہ ان کی شہادت کے بعد واضح ہوگیا ہے کہ وہ کشمیری قوم کے ایک سچے ہیرو ہیں اور یہ کہ کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کا دہشت گردی کے ساتھ کوئی واسطہ نہیں ہے، البتہ دہشت گرد بھارت کی فوج ہے جو یہاں نہتے معصوم نوجوانوں کا قتلِ عام کررہی ہے، جو یہاں بستیوں کو اُجاڑ رہی ہے، جو یہاں عورتوں کی عزتوں کے ساتھ کھلواڑ کررہی ہے اور جو یہاں بندوق کے بل پر قابض ہے۔گیلانی نے واضح کیا کہ دہشت گرد وہ ہوتا ہے جو لوگوں کے خلاف لڑتا ہے، البتہ برہان وانی اور اس طرح کے دوسرے نوجوان لوگوں کے لیے ہی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں اور ان کے بہتر مستقبل کے لیے اپنے حال کو قربان کرتے ہیں۔ حریت چیرمین نے کہا کہ ’’برہان‘‘ کے لفظی معیٰ دلیل (Logic and Reason)کے ہوتے ہیں اور برہان کی شہادت اور جنازہ دونوں کشمیریوں کی جدوجہد کے لیے ایک دلیل ثابت ہوگئے ہیں کہ یہ ایک جائز اور مقدس جدوجہد ہے اور پوری کشمیری قوم اس کا سپوٹ کرتی ہے۔ گیلانی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’میں برہان کے والدین کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے قوم کو اسطرح کا بیٹا عطا کیا ہے جس نے چھوٹی عمر میں اپنی ذہانت اور بہادری سے نہ صرف اپنے لیے مقام پیدا کیا، بلکہ قوم کی جدوجہد کو ایک نئی جہت اور سمت عطا کی‘‘۔ حریت چیرمین نے اپنے بیان میں شہادت پانے والے نہتے مظاہرین کے لواحقین کے ساتھ بھی اپنی دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے ان ہلاکتوں کی کسی غیرجانبدارانہ کمیشن کے ذریعے سے تحقیقات کرانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فورسز کو لوگوں کو مارنے کی کُھلی چھوٹ دے دی گئی ہے اور ان کی کہیں کوئی جوابدہی بھی نہیں ہے۔ 2010 ء کی ہلاکتوں کی تحقیقات کراکے ملوث اہلکاروں کو سزادی گئی ہوتی تو آج کی یہ ہلاکتیں واقع نہیں ہوتیں اور نہ نہتے لوگوں کو تارگیٹ بناکر اس بے دردی کے ساتھ قتل کردیا جاتا۔ گیلانی نے کہا کہ نہتے کشمیریوں کی ہلاکتوں کے لیے جن سنگھیوں کے ساتھ ساتھ محبوبہ مفتی اور ان کی پارٹی پی ڈی پی بھی برابر کی ذمہ دار ہیں اور وہ کسی بھی طور اپنے کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتی ہیں۔ محبوبہ مفتی 2010 ء کی ہلاکتوں کے لیے سرکاری فورسز کو ذمہ دار ٹھہراتی رہی ہیں اور ان ہلاکتوں کی تحقیقات کرانے اور ذمہ دار اہلکاروں کو سزا دلوانے کے لیے انہوں نے کئی بار مظاہروں کی قیادت بھی کی تھی، البتہ آج جب وہ خود اقتدار میں ہیں، تو وہی کچھ کرتی ہیں، جو عمر عبداللہ نے 2010 ء میں کیا تھا۔ ان سب کے ہاتھ مظلوم کشمیریوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اور یہ میر جعفر اور میر صادق کی طرح کے غدار اور سوداگر ہیں۔ گیلانی نے پولیس کی بربریت پر اپنی زبردست برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ زخمی ہوئے ہیں اُن کو اسپتال میں داخل ہونے سے پولیس روکتی ہے اور ان کے ساتھ ان کے لواحقین کی زبردست مارپیٹ کی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف فوج اور پولیس نہتے نوجوانوں کو گولیوں کا نشانہ بنارہی ہے اور دوسری طرف نہ صرف ان کے علاج ومعالجے میں رُکاوٹیں پیدا کررہی ہیں، بلکہ ان کو اسپتال لے جانے والے افراد کو بھی زدو کوب کیا جاتا ہے یہاں تک کہ اسپتال میں داخل مریضوں کے لیے جو مقامی سطح پر لنگر قائم کیا گیا ہے اس پر بھی پولیس نے پابندی عائد کردی ہے۔ حریت چیرمین نے عالمی برادری سے جموں کشمیر کے سنگین حالات کا نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس خطے میں انسانی زندگیاں زبردست خطرات سے دوچار ہیں اور عالمی برادری اس پر خاموش رہ کر اپنی اعتباریت کو زبردست نقصان پہنچا رہی ہے۔