لندن ( شاہد جنجوعہ بیوروچیف یو این پی)کشمیرمیں قابض بھارتی فوج نہتی عوام کو بلاوجہ گولیوں اور لاٹھیوں سے قتل کررہی ۔ انہیں گھروں ، ہستپالوں اور سکولوں کے اندر گھس کے مارا جارہا ہے جسکی شدید مزمت کیجاتی ہے۔ یہ سلسلہ فورا بندنہ ہوا تو خطے میں جنگ چھڑسکتی ہتے جس کا زمہ دار بھارت ہوگا
انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر خاموش رہنا جرم ہے آئندہ بدھ کو پارلیمنٹ میں کشمیر کامسئلہ اٹھایا جائے گا۔ بیرسٹر ایم پی عمران حسین ۔ طاقت کے زور پر آزادی کی تحریکوں کی تحریک کو کبھی کچلا نہیں جاسکتا۔یورپین یونین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔ دو ایٹمی ملکوں میں اگرجنگ چھڑی تو ہندوستان کا بھی کچھ نہیں بچے گا۔ راجہ افضل خان ممبر یورپین پارلیمنٹ ۔ میں نے فارن سیکرٹری برطانیہ کو کشمیر میں بے گناہ مسلمانوں کو ٹارچر کرنے کا نوٹس لینے کیلئے ایک خط لکھا ہے ۔ ایم پی نازشاہ۔ مودی حکومت ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مسلمانوں کو اشتعال دلارہی ہے ۔ نصف صدی گزرگئی ہندوسامراج مسلسل ظلم و ستم روارکھے ہے مگر وہ آزادی کی اس تحریک کو کبھی دبا نہیں سکتا۔ راجہ نجابت حسین
مسئلہ کشمیر پر اگر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق عمل ہوجاتا تو یہ قتل و غارتگری نہ ہوتی۔ امجد بشیر، ایم ای پی
مولانا فضل الرحمٰن کا کردار مشکوک ہے کشمیر میں جنگ چھڑی ہے اور وہ گہری نیند سوئے ہیں ۔ لارڈ نزیر احمد
گزشتہ روز لندن اور مانچسٹر میں تارکین وطن کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی کی بہت بڑی تعداد نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف احتجاجی مظاہرے کئے جن میں مودی حکومت سے مقبوضہ کشمیر میں فوری طور پر قتل و غارتگری بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ لندن میں ہندوستانی ہائی کمیشن کے سامنے جے کے ایل ایف اور جموں و کشمیر حق خود ارادیت کے زیراہتمام بہت بڑی تعداد میں عام لوگ شریک ہوئے اور اسکی قیادت جے کے ایل ایف کے صدر صابر حسین اور لارڈ نزیراحمد نے کی جبکہ مانچسڑ میں تحریک حق خود ارادیت کی کال پر عوام الناس نے احتجاجی مظاہر کیا جس کی قیادت ممبر یورپین پارلیمنٹ راجہ افضل خان اور چئیرمین تحریک حق خود ارادیت راجہ نجابت حسین کے علاوہ کئی ایک سیاسی و سماجی شخصیات اور کمیونٹی راہنماوں نے کی ۔ مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں کتنے اٹھارکھے تھے جن پر کشمیر پر قابض ہندوستانی فوج کی واپسی اور قتل و غارتگری بند کرنے کے مطالبات درج تھے ۔ اس موقع پر مقریرین نے عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اس صورت حال کا نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اسوقت آگ اور خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے اور ایسے میں جب آزادکشمیر میں الیکشن ہونے جارہے ہیں بھارتی فوج نے موقعے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کشمیریوں کی نسل کشی کا بازر گرم کررکھا ہے ۔ کشمیر یوں کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ اپنا حق خود ارادیت مانگتے ہیں جسے دبانے کیلئے نصف صدی سے زاید کا عرصہ ہوگیا بھارتی فوج مسلسل انکاری ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں مگرکوئی ان پر عمل کروانے والا نہیں۔ مقبوضہ کشمیر میدان جنگ بنا ہے ہرطرف آگ اور خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے ۔ بھارت مہلک ہتھیاروں سے کشمیریوں کی نسل کشی کررہا ہے اسوقت تک مرنے والوں کی تعداد سینکٹروں جبکہ زخمی ہزاروں میں ہیں۔ خبروں کا واحد زریعہ سوشل میڈیا تھا مودی سرکار نے آج انٹرنیٹ کو بھی بند کردیاہے ۔مقررین نے کہا کہ انسانی حقوق کا نام لینے والی سامراجی طاقتیں اور نام نہاد اوآئی سی تماشا دیکھ رہی ہیں ۔ مظاہرین نے اس موقع پر مولانا فضل الرحمٰن کے کردار پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ انہیں مسٗلہ کشمیر سے کوئی دلچسپی نہیں ۔ حکومت کو کشمیری میں نہتی خواتین ، بچوں اور بزرگوں پر کئے جانیوالے تشدد پر ایک بڑا کلئیر موقف لینا چاہیے ۔ اس موقع پر مظاہرین نے کہا کہ دھشت گردی کی جنگ میں ایک سازش کے تحت مسلمانوں کو مشتعل کیا جاتا ہے حالانکہ مسلمان خود دھشت گردی کا شکار ہیں ۔جموں و کشمیرتحریک حق خود ارادیت کے چئیرمین راجہ نجابت اور جے کے ایل ایف کے صدر صابرحسین نے کہا کہ تارکین وطن اپنے ملک کے سفیر ہیں اور ہم اپنے مسلمان بھائیوں کے دکھ درد پر خاموش تماشائی نہیں بن سکتے۔ ان احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرنیوالی جماعتوں کے اکابرین نے کہا کہ وہ ہندوستان کی کالی جمہوریت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے ننگا کرتے رہینگے۔ ان مظاہروں میں ممبران پارلیمنٹ کے علاوہ جموں و کشمیر نیشنل عوامی پارٹی کے صدر شوکت مقبول بٹ، محمود کشمیری ، خواجہ حسن، آصف مسعود، پاکستان تحریک انصاف کے حافظ طارق محمود، امین جلال، عاصم خان ، بیرسٹر وحید الرحمن، جموں و کشمیر لبریشن لیگ کے ڈاکڑ مسفر،بیرسٹر اشرف ،جموں و کشمیر پیپلزنیشنل پارٹی کے عباس بٹ، تحریک حق خود ارادیت کے راجہ سکندر، محاز رائے شماری کے سکندر مرزا، کشمیر رائیٹر فورم کے ساجد جنجوعہ کے علاوہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے قائدین بھی شریک تھے ۔
اس موقع پر کئی لوگوں نے کہا کہ دھشت گردی کیخلاف جنگ میں اچھل اچھل کر فتویٰ دینے والے ایک مولانا صاحب بھی ان دنوں برطانیہ میں گزشتہ کچھ دنوں سے موجود ہیں مگر انہوں بھارتی جارحیت اور ظلم و بریت کو ننگی آنکھوں سے دیکھ کر بھی چپ سادھ رکھی ہے مسلمانوں کی نمائندگی کے یوں توکئی لوگ دعوے کرتے ہیں مگر جب مسلمانوں کے حقوق اور بالخصوص کشمیر کا ذکر ہو انہیں سانپ سونگھ جاتا ہے ۔ برطانیہ میں ہونے والے اس مظاہرے میں جہاں لندن سے لیکر برمنگھم، لوٹن ، سلاو، گریٹر نچسٹر، لیڈز ، بریڈفورڈ ، ویکفیلڈ اور دیگر کئی شہروں سے کمیونٹی کے مزببی ، سیاسی اور سماجی راہنماوں کی کثیر تعداد شامل ہوئی وہاں عام لوگ، خواتین، بزرگ حتیٰ کہ بچے بھی ان مظاہروں میں شامل تھے ۔ لاہور ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کشمیر میں جاری ان مظالم کیخلاف مولانا طاہرالقادری برطانیہ میں موجودگی کے باجود شریک نہیں ہوئے اور انکی جماعت بھی مسئلہ کشمیرسے مکمل طور پر لاتعلق رہی حتیٰ کہ بار بار ابطہ کرنے کے باوجود انہوں نے مودی کی مزمت میں ایک لفظ تک کہنے سے کسی انجانے خوف کی بناپر مکمل اجتناب کیا ۔اطلاعات کے مطابق مولانا فضل الرحمن بھی اگلے ہفتے برطانیہ پہنچ رہے ہیں