اسلام آباد( یو این پی ) قومی اسمبلی کی خصوصی کشمیر کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس آج (بدھ کو) یہاں پارلیمینٹ ہاؤس میں ہوگا۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز مقبوضہ کشمیر کی تیزی سے تبدیل ہوتی صورتحال نہتے عوام کی بھارتی افواج کے ہاتھوں بہیمانہ شہادتوں کے واقعات اور حکومت پاکستان کے رد عمل پر بریفنگ دینگے ۔کمیٹی کی جانب سے بڑھتی ہوئی بھارتی جارحیت کے خلاف اہم سفارشات کی منظوری دی جائے گی ۔ وزیراعظم کے مشیرخارجہ سمیت وزیرامورکشمیرگلگت بلتستان اور وفاقی وزیراطلاعات و نشریات بھی شریک ہونگے ۔اس خبررساں ادارے کے مطابق اجلاس میں سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹرراجہ ظفر الحق،امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق،سینیٹر پروفیسر ساجدمیر،سینیڑعبدالرحمان ملک اور سینیٹر مشاہدحسین سید کو خصوصی دعوت پر مدعو کیا گیا ہے بھارتی مظالم کے خلاف کشمیرکمیٹی کی سطح پر موثر حکمت عملی طے کرنے کا دعوی کیا گیا ہے کمیٹی میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہے ۔ کمیٹی حکومت کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے سفارتی اور قومی محاز پر کوششیں تیز کرنے کے ضمن میں گائیڈ لائن جاری کرے گی ۔ اس امر کا جائزہ لیا جائے گاکہ کشمیریوں کی اس مشکل ترین وقت میں کس طرح ان کے حق میں موثر انداز میں آواز بلند کی جاسکتی ہے ۔ چیرمین کمیٹی کی کارکردگی پر معترض اپوزیشن کی بڑی جمات پاکستان تحریک انصاف بھی کشمیر کمیٹی میں نمائندگی رکھتی ہے اورمسئلہ کشمیر کو موثر اندازمیں اجاگر کرنے اور کشمیر کمیٹی کی فعالیت کے بارے میں اپنی تجاویزپیش کرے گی ۔یہ بھی یاد رہے کہ کشمیر کمیٹی کا اجلاس ایک طویل عرصہ کے بعد طلب کیا گیا ہے کمیٹی کے باقاعدگی سے اجلاس نہیں ہورہے ہیں اس ضمن میں پیداشدہ صورتحال کا بھی جائزہ لیا جائے گا اور اجلاس طویل عرصہ کے بعد ہونے کی وجوہ پر بھی غور ہوگا یہ بھی خیال رہے کہ کشمیرکمیٹی کے چیرمین مولانا فضل الرحمان کمیٹی کے اختیارات کے معاملے پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں اس ضمن میں کشمیرکمیٹی کو مسئلہ کشمیر پر موثرنگران کمیٹی بنانے کے لئے نئے ضابطہ کار کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی تھی تاہم اس حوالے سے تاحال حکومت کی جانب سے تاحال کوئی حوصلہ افزاء جواب نہیں دیا گیا ہے کشمیرکمیٹی کا موقف ہے کہ کمیٹی میں تمام جماعتوں کونمائندگی حاصل ہے اس لئے کشمیر کمیٹی کو پاکستان کی کشمیر پالیسی کی نگرانی کا اختیار ہونا چاہیے اور مسئلہ کشمیر پر پالیسی سازی میں کشمیر کمیٹی کی مشاورت شامل ہونی چاہیے۔