ارمان دل

Published on July 22, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 954)      3 Comments

Uzma-1
قسط نمبر23
رائٹر ۔۔۔ عظمی صبا
تم چلو گے میرے ساتھ؟؟؟شکیل اس سے پوچھتے ۔ہوئے مسکرایا

نہں۔۔۔نہیں۔ارمان تیزی سے بولا۔
میرے بھائی ۔۔مجھے تو معاف ہی رکھو۔۔وہ اس کے سامنے یاتھ جوڑتے ہوئے شرارتی انداز میں مسکرایا۔
ارمان۔۔!!
چلو یار۔۔
مل لینا نا نازیہ سے۔۔۔
۔۔۔اوہ ہو۔۔۔شازیہ سے ۔۔۔۔۔!!وہ مسکراتے ہوئے بولا،
واہ میرے بھائی واہ۔۔
پٹ نا جانا ان نازیہ شازیہ کے چکر میں۔۔۔
بلاؤ نازیہ کو تو آئے شازیہ ۔۔۔وہ قہقہہ لگاتےہوئے بولا۔
میرے بھائی اترو۔۔۔
اپنی بائیک پکڑو اور جاؤ۔۔۔۔وہ گاڑی اس کے گھر کے قریب کھڑی کرتے ہوئے اسے اشارۃََ َ کہہ رہا تھا۔
یار۔۔!وہ التجائیہ انداز میں بولا۔
اچھا۔۔۔
اچھا۔۔مت بناؤ رونی صورت ۔۔۔وہ مسکراتے ہوئے بولا۔
چلتا ہوں۔۔۔جواباَ َ شکیل مسکراتے ہوئے دوبارہ سے گاڑی میں آ بیٹھا۔
٭٭٭
یہ تو بڑ ہوگئی ہے نا زویا۔۔۔سرمد شرارتی انداز میں بولتے ہوئے زویا سے کہنے لگا۔
کیا مطلب ہے آپ کا؟؟؟مسکان پچھلی سیٹ پر بیٹھی لڑنے والے انداز میں پوچھنے لگی۔
کوئی مطلب نہیں ہے۔۔!زویا بات کورفعہ دفعہ کرتے ہوئے بولی۔
نہیں۔۔۔بتائیے نا مجھے سرمد بھائی۔۔۔وہ اصرار کرنے لگی۔
یہ تم ہر بات میں امی امی نہ کیا کرو۔۔۔
جب دیکھو یہی اک بہانہ۔۔۔
ایکسکیوز می۔۔۔!!مسکان اس کی بات کاٹتےہوئے بولی۔
روکو گاڑی۔۔۔۔وہ رونے والے انداز میں بولی۔
مجھے آنا ہی نہیں چاہیئے تھا۔۔
مذاق بناتے ہو تم لوگ میرا۔۔۔وہ غصہ سے بولی۔
اوہ۔۔۔ہو۔۔۔۔
مسکان۔۔۔۔ریلیکس۔۔۔۔
اس کا تو دماغ خراب ہے۔۔۔
چپ کر جاؤ۔۔۔زویا اسے سمجھانے لگی۔
کہہ دیجیئے ان سے دماغ ٹھیک کر لیں۔۔۔یہی بہتر ہو گا ان کے لئے۔۔۔وہ زویا سے کہتے کہتے سرمد کی طرف ایک
آنکھ سے دیکھنے لگی۔
سن لیا؟؟؟زویا اس کی بات سننے کے بعد سرمد سے مسکراتے ہوئے بولی جواباَ َ وہ ہنستے ہوئے گاڑی کے شیشے
سے اس کو دیکھنے لگا اور وہ اسے کھا جانے والی نظروں سے دیکھتے ہوئے گاڑی سے باہر دیکھنے لگی۔
٭٭٭
میں انتظا ر کرتا ہوں یہیں آجاؤ جلدی سے۔۔۔وہ اسے ہوٹل کے قریب ڈراپ کرتے ہوئے بولا۔
یار۔۔۔
آجاؤ نا تم بھی۔۔۔!!وہ اصرار کرتے ہوئے بولا۔
میں کیا کروں گا تم دونوں میں؟؟وہ اس سے پوچھنے لگا۔
تم کچھ مت کرنا ۔۔۔
آؤ تو۔۔۔!!
بہت ایکسائیٹڈ ہے نازیہ تم سے ملنے کے لئے۔۔۔
اوہ۔۔۔ہو۔۔۔ شازیہ۔۔۔۔ وہ پھر سے نام بھولتے ہوئے بولا۔
اف۔ف۔۔۔وہ گاڑی سے اترتے ہوئے اس کی بات پر مسکرایا۔
٭٭٭
آئی ایم ویری ایکسائیٹڈ کہ آپ سے آج میری ملاقات ہوئی سچی بہت بہت۔۔۔شازیہ پرجوش ہوتے ہوئے بولی۔
اچھا۔۔۔
شازیہ۔۔۔شکیل اسے ٹوکتے ہوئے بولا۔
جی۔۔۔شکریہ۔
یہ تو آپ کا اور شکیل کا پیار ہے۔۔۔وہ شرارتی انداز میں مسکراتے ہوئے بولا۔
جی تو مس نازیہ آپ کیا کرتی ہیں؟؟؟ وہ مسکرایا۔
جی نازیہ؟؟؟
میں تو۔۔۔وہ بوکھلائی۔
ہاں۔۔۔
ہاں۔۔۔ شازیہ ۔۔۔وہ تیزی سے بولا جس پر ارمان سنجیدگی سے مسکرایا۔
یہ نازیہ کون؟؟؟وہ پریشانی سے ارمان کو مسکراتا دیکھ کر شکیل سے پوچھنے لگی۔
وہ نام ۔۔
ملتے جلتے ہیں نا!
تو پھسل گیا اس کے منہ سے۔۔۔
کیوں ارمان؟؟؟وہ ارمان سے پوچھتے ہوئے اشارۃََ منت سماجت کرنے لاگ۔
ہاں۔۔۔ہاں۔۔۔ وہ دونوں مسکراتے ہوئے اسے ریلیکس کرنے لگے۔
تم لوگ بیٹھو ۔۔۔
میں آئی ۔۔!فون پر بیل بجتے ہی وہ فوراَ َ اٹھ کھڑی ہوئی۔
کہاں جا رہی ہو؟؟؟ سرمد اسے کرسی سے اٹھتے ہوئے دیکھ کر بولا۔
ہاسپٹل سے کال آرہی ہے۔۔۔وہ تیزی سے وہاں سے سائیڈ پر ہوتے ہوئے مسکرائی۔
تمہیں کیا ہوا؟؟؟وہ مسکان کو پریشان دیکھ کر بولی۔
کچھ نہیں سرمد بھائی۔۔۔وہ پریشانی سے بولی۔
کوئی پرابلم ہے؟؟؟؟ وہ اس سے پوچھتے ہوئے بولا۔
نہیں۔۔نہیں تو۔۔!وہ کچھ سوچتے ہوئے بولی۔
ام م م۔۔
تو اور سناؤ۔۔۔
کیسی جا رہی ہے جاب؟؟؟ وہ مسکراتے ہوئے بولا۔
ٹھیک۔۔۔!!وہ سنجیدگی سے بولی۔
صرف ٹھیک ۔۔!!
ہاں۔۔۔!!تھک جاتی ہوں نا بہت۔۔۔وہ بچوں کی طرح بولی۔
اوہ۔۔۔
میری پیاری سی ڈول۔۔
میں صدقے جاؤں۔۔۔
میں آکر روزانہ دبا جاؤں گا تمہیں ۔۔۔وہ شرارتی انادز میں مسکراتے ہوئے ہنسانے لگا۔
ارے نہیں۔۔۔
آپ بھی نا۔۔۔۔وہ اس کی بات سن کر ہنسنے لگی۔
٭٭٭
رک کیوں گئے؟؟وہ اسے سیڑھیوں پر کھڑا دیکھ کر حیرانگی سے بولا۔
کیا ہوا؟؟؟ کوئی جواب نا پا کر اس کی طرف دیکھنے لگا جس طرف اس کا دھیان تھا ۔۔
کچھ نہیں۔۔۔ چلو۔۔۔ وہ سرمد اور مسکان کو ہنس ہنس کر باتیں کرتا دیکھ کر ساکت سا رہ گیا مگر شکیل کے ہلانے پہ
چونکا اور وہاں سے تیزی سے جانے لگا۔
محترمہ ۔۔۔
دیر سے گھر گئی تو پرابلم ہو جائے گی اسے۔۔۔
رات کے وقت زیادہ دیر تک گھر سے باہر نہیں رہتی۔۔۔
بلکہ شام ہوتے ہی گھر پہنچنا ضروری ہوتا ہے۔۔۔
اور اب دیکھو۔۔۔
مزے سے بیٹھ کر ڈیٹ مار رہی ہے۔۔۔وہ غصہ سے بولتے ہوئے گاڑی کے اندر بیٹھتے ہوئے گار ڈرائیو کرنے لگا۔
ایک منٹ۔۔!!!
تمہیں اس کے اس وقت باہر ہونے پہ پرابلم ہے یا ۔۔۔!!
پھر کسی لڑکے کے ساتھ ڈیٹ مارنے پہ ۔۔۔وہ اسے سمجھنے کی کوشش کرتے ہوئے بولا۔
مجھے کوئی مسئلہ نہیں۔۔!!وہ گاڑی کی اسپیڈ بڑھاتے ہوئے تیزی سے بولا۔
اوہ۔۔۔ہیلو بھائی صاحب۔۔
مسئلہ نہیں ہے تو گاڑی کی اسپیڈ کیوں بڑھا دی۔۔
فی الحال میرےذمہ بہت سے کام ہیں مرنے کا کوئی ارادہ نہیں میرا۔۔۔!!وہ شرارتی انداز میں مسکراتے ہوئے بولا۔
کہیں تمہیں وہ۔۔۔!!
میرا مطلب۔۔۔!!وہ اپنا خدشہ ظاہر کرتے کرتے رکا۔
کچھ نہیں۔۔۔۔!!گاڑی کی اسپیڈ کم کرتے ہوئے بولا۔
کچھ بھی نہیں ۔۔۔!!!
ٹھیک کہتے ہو تم کہ یہ بھی سب لڑکیوں جیسی ہے۔۔۔!!
وہ بات کرتے ہوئے جذباتی ہوا۔
جب کچھ بھی نہیں ہے تو۔۔۔
تمہیں کیا مسئلہ ہے وہ جس کےساتھ مرضی ہو۔۔!!وہ اس کو مزید جوش دلانے کی غرض سے بولاتاکہ ہو سچ اگل
دے۔
مجھے کوئی مسئلہ نہیں ۔۔۔!!وہ بے رخی سے بولا اور شکیل اسے دیکھتا رہ گیا۔۔کیونکہ آج تک اسے اس کیفیت میں
اس نے دیکھا نہیں تھا اور نہ ہی اس کے منہ سے کبھی ایسی باتیں سنیں تھیں اس نے۔۔۔۔مگر وہ پریشان ضرور تھا۔
٭٭٭
ہوئی بات اس سے؟؟؟زویا مسکان کے گھر اس کو ڈراپ کرتے ہوئے واپسی پر اس سے پوچھنے لگی۔
ارے نہیں یار۔۔۔!!!وہ بے فکری سے بولا۔
واہ۔۔۔
کمال ہو گیا۔۔!!
بڑی بڑی باتیں ہی کرنا آتی ہیں تمہیں۔۔۔
اور بس۔۔۔!
اس کے سامنے جا کر بولتی بند ہو جاتی ہے تمہاری۔۔زویا غصہ سے بولتے ہوئے سرمد کو ڈانٹ رہی تھی۔
اچھا۔۔
اب ڈانٹو تو نہیں نا!
نیکسٹ ٹائم ضرور۔۔!وہ ارادہ کرتے ہوئے بولا۔
دیکھتے ہیں۔۔!!وہ طنزیہ مسکرائی جس پر وہ منہ بسور کہ رہ گیا۔
٭٭٭
جاری ہے

Readers Comments (3)
  1. maya says:

    The best
    Love this.. #UzmaSaba.. keep it up
    Bss episode in time ajyen to mzaaa ajey.. I’m keenly Waiting for your novel..
    Good work
    Great action and devotion..

  2. uzmaSaba says:

    THANKYOU #Maya and thanxxx #UnnPakistan





Free WordPress Theme

Weboy