تحریر : رانا اعجاز حسین
دوستی کا عالمی دن عالمی پیمانے پر ہر سال 30 جولائی کے دن منایا جا تا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ کسی بھی زمانے میں دوستوں کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں رہا۔ افراتفری ، انتشار، خلفشار ، باہمی تنازعات کے اس دور میں جہاں خونی رشتوں کی قدریں بھی کم ہوگئی ہیں وہیں دوستی کا رشتہ اہم ترین کردار ادا کرتا آیا ہے ۔بلاشبہ نیک سیرت اور مخلص دوست کی معاونت سے زندگی کے گزر بسر میں آسانی اور سہولت واقع ہوجاتی ہے۔ ہر دورمیں ہر انسان ایک مخلص اور سچا دوست چاہتا ہے۔ آج کی تیز رفتار زندگی میں اس دن کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ دوستی انسان کے عزیز ترین رشتوں میں سے ایک رشتہ ہے اور دنیا میں وہ انسان غریب ہے جس کے پاس مخلص دوست نہ ہو۔ ورلڈ فرینڈشپ ڈے کے منانے کا مقصد دوستی کے رشتوں کے ذریعے امن کے کلچر کو فروغ دینا اور دوستی کے رشتے کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد دوستی کے رشتوں کو مزید مضبوط بنانا اور موجودہ بد امنی اور انتشار کے دور میں دوستی کو دوسرے معاشروں ، ممالک اور قوموں کے درمیان پروان چڑھانا ہے تاکہ مختلف اقوام کے درمیان جاری تنازعات کم ہو سکیں۔ یہ دن اِس عزم کے ساتھ منایا جائے کہ لوگوں، ممالک اور مختلف ثقافتوں کے مابین دوستی سے امن کی کوششوں کو فروغ دیا جائے گا۔
اگرچہ امریکہ اور چند دوسرے ممالک میں یہ دن 1919ء سے منایا جا رہاہے، لیکن اس دن کے باقاعدہ طور پر منانے کا آغاز 1958ء میں پیراگوائے سے ہوا۔ دنیا کے دیگر ممالک میں یہ دن مختلف تواریخ کو منایا جاتا رہا ہے، بھارت اور دیگر مشرقی ممالک میں یہ دن اگست کی پہلی اتوار کو منایا جاتا تھا۔ لیکن 2011ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس دن کو ہر سال 30 جولائی کو منانے کا فیصلہ کیا۔ زندگی میں دوستوں کی اہمیت اور دوستی جیسے انمول رشتے کو مزید تقویت دینے کے حوالہ سے دوستی کے عالمی دن کو دن بدن اہمیت حاصل ہو رہی ہے اور دوستی کے اس دن کو امن، بھائی چارے اور سکون کی علامت کے طور پر لیا جاتا ہے۔
معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے اطمینانی،ناگواری کی کیفیت، مایوسی، گھریلو رنجشیں، مالی تنگد ستی، فکرمعاش ، افلاس، احساس محرومی اور معاشرتی ناہمواریاں تیزی سے لو گوں میں ذہنی دباؤ اور افسردگی کا باعث بن جاتی ہیں، ان گھمبیر حالات میں اگر کسی مخلص دوست کی رفاقت میسر ہوتو کٹھن سے کٹھن راستہ بھی آسان معلوم ہوتا ہے ۔ لیکن آج ہمارے معاشرے میں مخلص دوست کا ملنا قدرے مشکل ہوچکا ہے جس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم خود لوگوں کے ساتھ مخلص نہیں رہے اور صرف غرض کے لوگوں سے تعلق رکھنے کو پسند کرتے ہیں ۔ اگر ہم اسلامی تعلیمات کی روشنی میں دوستی جیسے رشتے کا جائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اللہ رب العزت نے تو تمام مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیا ہے ۔سنن ابوداود کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے’’ایک مومن دوسرے مومن کا آئینہ ہے۔اور ایک مومن دوسرے مومن کا بھائی ہے، ضرر کو اس سے دفع کرتا ہے،اور اس کی پاسبانی اور نگرانی کرتا ہے۔‘‘
ایک دوسری حدیث میں حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا ’’سارے مسلمان ( ایک اللہ ، ایک رسول ، اور ایک دین کو ماننے کی وجہ سے )ایک شخص (کے اعضاء و بدن ) کے مانند ہیں، کہ اگر ایک کی آنکھ درد ہوتی ہے تو سارا بدن بے چین ہو جاتا ہے۔ اور اگر اس کا سر درد کرتا ہے تو اس کا سارا بدن تکلیف محسوس کرتا ہے۔( صحیح مسلم)‘‘ اس طرح ایک مسلمان کی تکلیف کا سارے مسلمانوں کو کرب محسوس کرنا چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا’’مسلمان تو وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ ہے۔‘‘ اسی طرح ایک مسلمان کی تکلیف کو سارے مسلمانوں کو محسوس کرنا چاہیے۔ ‘‘ آج دوستی کے عالمی دن کے موقع پر ہمیں اپنی سیرت و کردار پر غور کرنا ہوگا۔اور بغض و عناد ، کینہ کو سینے سے نکال کر اپنی شخصیت کو اس قدر بہتر بنانا ہوگا کہ ہم باہم اتفاق، اخوت و بھلائی، بھائی چارے اور امن و سلامتی کے فروغ کے لئے کردا ر ادا کرنے والے بنیں۔ جب ہمارے اندر یہ اوصاف پیدا ہوں گے تو ہمارا شمار ان لوگوں میں ممکن ہے جو بہت زیادہ مخلص دوست رکھتے ہیں ۔ اور بلاشبہ امیر ترین شحص وہ نہیں جس کے پاس مال و دولت زیادہ ہو ، بلکہ امیر ترین وہ شخص ہے جس کے دوست سب سے زیادہ ہوں ۔