رائٹر۔۔۔ عظمی صبا
قسط نمبر25
منہ کیوں لٹکایا ہوا ہے تم نے؟؟ وہ اس کو یوں بیزار دیکھتے ہوئے بے چینی سے مسکرایا۔۔۔!
اوہ۔۔۔
ہیلو بھائی صاحب۔۔۔!! اس کے جواب نہ دینے پر وہ پریشانی سے اسے دیکھتے ہوئے بولا۔
میرا فی الحال مرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔۔!!وہ گاڑی کی اسپیڈ تیز محسوس کرتے ہوئے تیزی سے بولا۔
مسئلہ کیا ہے تمہیں؟؟؟وہ چیختے ہوئے بولا۔
کوئی مسئلہ نہیں ہے۔۔۔وہ بے رخی سے بولا
گھر آگیا ہے تمہارا۔۔!!وہ سنجیدگی سے گاڑی کو روکتے ہوئے بولا۔
ارمان؟؟؟
آخر ہو کیا گیا ہے تمہیں؟؟وہ پریشانی سے بولا۔
اور آج تو تم ے حد ہی کر دی ۔وہ اس کو الزام دیتے ہوئے بولا۔
تم نہیں جانتے اس بیچاری کو کتنی پریشانی اٹھانی پڑی،تم نے بہت غلط کیا آج۔۔۔
بہت غلط۔۔مجھے امید نہیں تھی تم سے۔۔۔!!
مجھے یقین نہیں آرہا کہ ہی وہی ارمان ہے جسے میں جانتا ہوں ،وہ اس پر گہری نظر ڈالتے ہوئے سنجیدگی سے بولا۔
یقین تو مجھے بھی نہیں آرہا کہ یہ میں ہی ہوں ۔۔۔وہ زچ ہو کر بولا۔
میرا دل اور دماغ نجانے کیوں میرے بس میں نہیں ۔۔!
مطلب۔۔؟؟وہ بے چینی سے پوچھنے لگا۔
شکیل۔۔!!وہ بے بس ہوتے ہوئے گاڑی سے باہر آ کھڑا ہوا اور شکیل بھی اس کے پاس آکر کھڑا ہو گیا۔
نجانے کیوں نا چاہتے ہوئے بھی میں خود کو کنٹرول نہیں کر سکتا۔
اس کی ہنسی،اس کے قہقہے ،اس کی باتیں،اس کا غصہ سب گھومتا ہے دماغ میں۔۔!وہ اندھیری شب میں کھڑا ٹھنڈی
ہواکو محسوس کرتے ہوئےبولا۔
مگر کل رات جو کچھ میں نے دیکھا۔۔وہ بے بس ہوتے ہوئے بولا۔
دیکھو ارمان۔۔۔!وہ سنجیدگی سے اس کے جذبات کو محسوس کرتے ہوئے بولا
ہو سکتا ہے کہ جو کچھ تم نے دیکھا وہ سب تمہاری نظر کا دھوکہ ہو ۔۔۔
ضروری نہیں کہ وہ وہی ہو جیسا تم سمجھ رہے ہو۔۔۔!وہ اسے سمجھاتے ہوئے بولا۔
پتہ نہیں شکیل۔۔۔!!
But I want to control myself! ۔۔۔
وہ سنجیدگی سے بولا۔
میں نہیں چاہتا اس کو سوچنا۔۔۔!
مگر اس کی ہنسی،اس کی باتیں، اس کا ساتھ نجانے کیوں ایک عجیب سا سکون دیتی ہیں۔۔!وہ جذباتی ہوتے ہوئے بولا۔
ام م ۔۔۔
تو تم کیوں نہیں اسے بتا دیتےوہ سب جو تم فیل کرتے ہواس کے لئے۔۔۔وہ اسے سمجھاتے ہوئے بولا۔
اوہ۔۔۔کم آن شکیل۔۔۔!
اس کی زندگی میں پہلے سے کوئی ہے۔۔۔!!وہ بے بس ہوا۔
مجھے نہیں لگتا ۔۔۔وہ کندھوں کو اچکاتے ہوئے بولا۔
اینی وے۔۔۔۔
جسٹ اے منٹ۔۔۔!
اگر اس کی لائف میں کوئی نہ ہوا تو ؟؟؟وہ اس سے جواب مانگتے ہوئے بولا۔
کیا؟؟؟وہ بات کی وضاحت مانگتے ہوئے بولا۔
تو کیا تم سب ایکسپریس کر دو گے؟؟؟اس پر گہری نظر ڈالتے ہوئے بولا۔
آئی ڈونٹ نو،وہ بے بسی سے بولا۔
ارمان۔۔۔
میرے یار۔۔۔
مجھ سے تمہاری ایسی حالت دیکھی نہیں جا رہی ۔۔۔
پلیز۔۔چیئر اپ۔۔۔وہ اسے ہنساتے ہوئے بولا۔
سب ٹھیک ہو جائے گا۔۔!وہ اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے مسکراتے ہوئے کہنے لگا جواباَ َ ارمان بمشکل
مسکرایا۔
٭٭٭
میں بھی نا کتنی پاگل ہوں۔۔۔
اس انسان کے لئے سوچنے لگی ہوں جس کے پاس پیار محبت کے لئے وقت ہی نہیں۔۔۔۔!
مجھے ہی ستارہ بہت قریب محسوس ہوا تھا مگر یہ بھی ٹوٹ گیا۔۔۔!وہ اشک بار ہوتے ہوئے ڈائری پر سب تحریر
کرنے لگی۔
میں کوئی ڈراہ نہیں کروں گی۔۔۔
بس جواد سر کے پیسے واپس کرتے ہی جاب چھوڑ دوں گی ۔
جہاں لہجے بدل جائیں وہاں واقعی سروائیو کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔۔
بہت مشکل ۔۔۔وہ ڈائری کو بند کرتے ہوئے قلم کو پنسل باکس میں رکھتے ہوئے کرسی سےاٹھ کر بالوں کو جوڑے کی
شکل دیتے ہوئے لی گئی اور ایک عجیب سی سوش میں مصروف ہو گئی۔
٭٭٭
May I disturb you??
شکیل مسکراتے ہوئے دونوں کو لنچ کرتا دیکھ کر دروازہ کھٹکھٹا کر بولا۔
جی۔۔۔!مسکان مسکراتے ہوئے بولی۔جبکہ انشراح کو اس کا وہاں آنا اچھا نہیں تھا لگا کیونکہ وہ جانتی تھی کہ یہ فلرٹی
انسان ہے۔۔۔!
کیسی ہیں میری بہن؟؟؟وہ اپنائیت سے پوچھنے لگا۔ مگر انشراح اس کی بات پر چونکی۔
بہن ۔۔۔وہ آہستہ سے پوچھنے لگی۔
ہاں۔۔!!شکیل اس پر گہری نظر ڈالتے ہوئے بولا۔
آئیے نا شکیل بھائی۔۔۔
آپ بھی ہمارے ساتھ لنچ کیجیئے۔۔وہ التجائیہ انداز میں بولی۔
جی۔۔۔کیوں نہیں۔۔۔۔وہ بے تکلفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسکرایا مگر انشراح ان کی بات کو سمجھ رہی تھی۔
مس انشراح آپ حیران کیوں ہیں؟؟انشراح کو حیران دیکھتے ہوئے پوچھنے لگا۔
نہیں۔۔۔نہیں تو۔۔
بس آپ بھی کسی لڑکی کو بہن بھی بنا سکتے ہیں۔
عجیب لگا۔۔وہ طنز کرتے ہوئے بولی۔
اب ایسی بھی بات نہیں۔۔۔!!وہ بات واضح کرتے ہوئے بولا۔اس کا رویہ دیکھ کر دونوں مسکرانے لگیں۔
اینی وے۔۔۔گلاس میں پانی ڈال کر پیتے ہوئے کرسی پر ٹیک لگاتا ہوا بولا۔
کیوں نہ ٹرپ کا پروگرام بنایا جائے؟؟
کیا کہتی ہو انشراح؟؟؟وہ اس سے پوچھتے ہوئے مسکرایا،مسکان دونوں کی باتیں سن کر مسکرانے لگی۔
ہاں!
ٹھیک ہے۔۔
بنا لیتے ہیں۔۔۔!!وہ پرجوش ہوتے ہوئے بولی۔
ہاں۔۔اس بار ٹوڈے گا پروگرام۔۔
کیسا رہے گا۔۔۔
اور مسکان جی آپ بھی دیکھئے گا ذرا کتنا زبردست پروگرام ہو گا ہمارا۔وہ انشراح سے بات کرتے ہوئے مسکان
سے بولا۔
سوری۔۔
میں نہیں جا سکتی۔۔وہ معذرت کرتے ہوئے کھانے کی پلیٹس ٹیبل پر رکھتے ہوئے بولی۔
اوہ۔۔۔
مسکان؟؟کیوں؟؟؟
بس۔۔۔شکیل بھائی میری امی اجازت نہیں دیں گی۔۔۔
شام ڈھلتے گھر پہنچوں تو بھی ناراض ہو جاتی ہیں تو بھلا ہی دو دن۔۔۔!!وہ توقف کے ساتھ بولی۔
بہت مشکل۔۔۔
بلکہ نا ممکن۔۔۔وہ انکار کرتے ہوئےبولی۔جبکہ انشراح افسردہ سا لہجہ لئے خاموش ہو کر دونوں کی باتوں کو سننے
لگی۔
لگتا ہے آپ کی بہت کئیر کرتی ہیں۔۔!!وہ مسکراتے ہوئے پوچھنے لگا۔
جی۔۔بہت۔۔۔وہ زبردستی مسکراتے ہوئےجھوٹ بولنے لگی۔
ام م م۔۔۔۔
بہت بور ہے لائف آپ کی۔۔۔!!وہ تاسف سے بولا،وہ صرف مسکراتی رہی۔
ویسے کبھی آؤٹنگ پر جانے کا اتفاق نہیں ہوا آپ کو کسی کے ساتھ ؟
وہ شرارتی اندازمیں بولا۔
کیا مطلب ہے آپ کا ۔۔۔انشراح غصہ سے بولی۔
اوہ۔۔ہو۔۔۔
مسکان نے تو غصہ نہیں کیااور آپ ہیں کہ۔۔۔وہ مسکراتے ہوئے بولا۔
انشراح۔۔۔!!وہ اسے ریلیکس کرتے ہوئے اشارۃََ َبولی۔
جی۔۔۔
شکیل بھائی۔۔
مجھے صرف سرمد بھائی اور زویا کے ساتھ ہی کہیں باہر جانے کی اجازت ملتی ہے۔۔۔وہ اسے اپنائیت سے بتانے
لگی۔
سرمد بھائی۔۔۔شکیل چونکا۔۔کیونکہ وہی بات وہ واضح طور پر معلوم کرنا چاہتا تھا جو کہ ارمان کو پریشان کئے ہوئے
تی۔
جی۔۔
ابھیکچھ دن پہلے ہی میں،وہ اور زویا آؤٹنگ پر گئے تھے،بہت مزا آیا سچی۔۔وہ شکیل سے بے تکلف ہوتے ہوئے بات
کرنے لگی۔
ام م م۔۔۔۔
یہ سرمد بھائی۔۔
میرا مطلب یہ زویا اور سرمد بھائی کیا خاص بات ہے ان لوگوں میں؟؟وہ تجسس سے پوچھنے لگا۔
میرے بچپن کے دوست ہیں۔۔۔!!وہ مسکراتے ہوئے بولی۔
ام م م۔۔۔۔۔اوہ۔۔۔موبائل فون کو دیکھتے ہوئے وہ اٹھا۔
بہت اچھا لگا آپ سے باتیں کر کے۔۔۔فون ریسیو کرتے ہی وہاں سے چلا گیا۔
یہ کیا چکر ہے بھائی اور بہن کا؟؟؟اس کے جاتے ہی انشراح اس سے پوچھنے لگی۔
یار۔۔۔
کیا ہو گیا ہے؟؟؟وہ حیرانگی سے پوچھنے لگی۔
شکیل بھائی برے نہیں ہیں۔۔۔!!وہ مسکراتے ہوئے بولی۔
ہاں پتہ ہے۔۔۔
مگر فلرٹی ہے ایک نمبر۔۔۔وہ اسے وارن کرتے ہوئے آگاہ کرنے لگی۔
اوہ۔۔۔ہو۔۔۔!!
چھوڑو نا۔۔۔وہ مسکراتے ہوئے بات کوختم کرنے کے لئے کہنے لگی۔
او۔کے،او۔کے۔۔۔وہ مسکراتے ہوئے اس کی طرف دیکھنے لگی۔
٭٭٭
شاہ میر۔۔۔وہ چلاتے ہوئے بولی۔
میں ارمان بھائی سے شکایت کروں گی۔۔۔وہ اسے وارن کرتے ہوئے بولی۔
میں نے کیا کہہ دیا اب؟؟؟وہ کشمکش میں مبتلا ہوا۔
دیکھو۔۔۔حیا ۔۔۔وہ اسے سمجھاتے ہوئے بولا۔
میں صرف کام کی خاطر بات کرتا ہوں ان سے۔۔
اور ویسے بھی حرج ہی کیا ہے؟؟؟
تمہیں مسئلہ کیا ہے آخر؟؟؟وہ اسے سمجھاتے سمجھاتے غصہ سے پوچھنے لگا۔
واہ۔۔۔وہ طنزیہ مسکرائی۔
کام کی خاطر ۔۔۔
سب سمجھتی ہوں میں۔۔وہ پریکٹس کے لئے سفید کوٹ پہنتے ہوئے چیزوں کو ہاتھ میں تھامے ایمرجنسی وارڈ میں
جانے لگی۔
حیا۔۔۔!! وہ زچ ہو کر بولا۔۔
دماغ نہیں کھاؤ اب میرا۔۔۔وہ وہاں سے جاتے ہوئے پیچھے مڑ کر زچ ہوتے ہوئے کہنے لگی۔
موٹی کہیں کی۔۔۔!!وہ اس کے جانے کے بعد منہ بسور کر کہنے لگا۔
٭٭٭
اوئے مجنوں کی اولاد۔۔ارمان کوگم سم دیکھ کر شرارتی انداز میں اس کے قریب جاتے ہی پرجوش لہجے میں اس کے
کندھے پر ہاتھ مارتے ہوئے کہنے لگا۔
کیا یار تم بھی۔۔۔۔!!وہ چونکا۔
کیا میں بھی؟؟؟
ایک گڈ نیوز لایا ہوں تمہارے لئے اور تم ہو کہ منہ پھلائے ہوئے ہو۔۔۔وہ اس سے پوچھتے ہوئے انتہائی افسردہ ہوتے
ہوئے اس کے سامنے کرسی پر بیٹھ گیا۔
گڈنیوز؟؟؟
کیسی گڈ نیوز؟؟؟وہ پریشانی میں مبتلا ہوتے ہوئے بولا۔
وہ۔۔
آج میری بات ہوئی تمہاری مسکان سے۔۔!وہ است تنگ کرتے ہوئے تجسس پیدا کرنے لگا۔
میری مسکان؟؟؟
پلیز یار۔۔۔وہ زچ ہو کر بولا۔
اور کیا بات ہوئی تمہاری اس سے؟؟وہ پریشانی سے پوچھنے لگا۔
میں نے اسے سب بتا دیا۔۔۔!!وہ شرارتی نظروں سے اس کا تعاقب کرنے لگا۔
کیا؟؟
کیا کہہ رہے ہو تم؟؟؟
کیا سب بتا دیا؟؟؟وہ کھا جانے والی نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے چونکا۔
ریلیکس! ریلیکس۔۔۔!!وہ اسے پرسکون کرتے ہوئےاشارۃ َ َ سمجھانے لگا۔
کیا ریلیکس۔۔۔!!
تم سے سب شیئر کیا اور تم نے سب آگے پہنچا بھی دیا؟؟
یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس کی لائف میں پہلے سے کوئی اور ہے ۔وہ پریشانی سے کہتے ہوئے دکھی ہوا۔
کوئی نہیں ہے اسکی لائف میں ۔۔!!وہ بے پرواہ ہوتے ہوئے بولا۔
اور بے فکر رہو کچھ نہیں بتایااسے میں نے۔۔۔وہ اسے پرسکون کرتے ہوئے بولا۔
کیا مطلنب؟؟وہ پریشان ہوتے ہوئے لیپ ٹاپ کو بیگ میں رکھتے ہوےاٹھ کھڑا ہوا۔
مطلب وطلب چھوڑو۔۔۔!!!
اب جلدی کرو ۔۔اس کو وہ سب بتا دو جو تم اس کے لئے فیل کرتے ہو۔۔وہ اسے مشورہ دیتے ہوئے اس کے ساتھ باہر
جانے کے لئے اٹھ کھڑا ہوا۔
ویر ی فنی۔۔۔وہ بے پرواہ ہو کر ہنسنے لگا۔
Anything laugh about it???
وہ اس پر گہری نظر ڈالتے ہوئے اسے سمجھنے کی کوشش کرنے لگا۔
لیو اٹ یار۔۔۔۔!!
لیو دس میٹر؟؟وہ حیرانگی سے تیوری چڑھاتے ہوئے اس سے پوچھنے لگا۔۔۔!!
کیوں؟؟؟
کیا تم سیریس نہیں ہو؟؟؟وہ پریشانی میں مبتلا ہوا۔
پتہ نہیں۔۔وہ عجیب سی کشمکش میں مبتلا ہوتے ہوئے آفس سے باہر جاتے ہوئے شکیل کے ساتھ ہوٹل کا سروے کرنے
میں مصروف ہوا۔
ارمان۔۔۔!!
اٹس رئیلی وہری امبیرسنگ ۔۔۔!!وہ دکھی انداز میں بولا جبکہ وہ خاموش ہی رہا۔
آپ بالکل بھی فکر نہ کریں میڈم۔۔۔
انشاءاللہ !آپ کے بیٹے کی برتھ ڈے کا ارینجمنٹ سب سے اعلیٰ ہوگا۔۔مسکان وہاں ہوٹل میں موجود ایک عورت کو
مطمئن کرتے ہوئے کہنے لگی۔۔
وہ سب تو ٹھیک ہے۔۔!!
لیکن ہمیں لائٹس کا ارینجمنٹ بہتر چاہیئے ۔وہ اسے اپنی مرضی سے آگاہ کرتے ہوئے بولی۔
جی۔۔۔ضرور۔۔!
مجھے دیں آپ اسے۔۔۔!وہ اس کی گود سے اس کا دو سالہ بچہ پکڑتے ہوئے مسکرائی۔۔۔اور اس کے ساتھ باتیں کرنے
میں مصروف ہوگئی۔
یہاں یہاں میرے خیال سے مزید لاٹننگ کا انتظام ہونا چاہیئے ۔۔!ارمان شکیل سے سنجیدہ مزاجی سے بات کرتے ہوئے
ہوٹل کا چکر لگا رہا تھا اور مقررہ جگہ کی شناخت بھی کر رہا تھا جہاں انتظام کی کمی تھی ۔
ہاں۔۔۔!!
میں ابھی کرتا ہوں مینج ۔۔اور فون پر نمبر ملاتے ہوئے تھوڑی سی سائیڈ پر ہوتے ہوئے بات کرنے لگا۔
ادھر مسکان اس بچے کے ساتھ کھیلنے اور باتیں کرنے میں مصروف تھی، اس کی باتوں اور ہنسی کی آواز کا تعاقب
کرتے کرتے وہ وہاں آ پہنچا جہاں وہ موجود تھی۔
میرا پالا بچہ۔۔۔
برتھ ڈے آنے والی ہے۔۔!!
ماما کیک کھلائیں گی میرے بیٹے کو۔۔۔!!
وہ مسکراتے ہوئے اس کی پیشانی چومنے لگی وہ بچہ اس کی آواز اور اس کو اپنے ساتھ باتیں کرتا ہوا دیکھ کر
مسکرانے لگا اور اس سے مانوس ہو گیا۔
اشا اب۔۔۔جاؤ ماما پاش۔۔۔
ہم کل ملیں گے۔۔۔!!وہ مسکراتے ہوئے اسے اس کی ماں کو دینے لگی۔۔۔مگر بچہ تھا کہ ا سکی گود سے اترنے کا نا م
ہی نہیں تھا لے رہا۔
اوہ۔۔۔!
جاؤ نا۔۔۔!!
ابھی آنٹی کو بہت کام ہیں نا!!
پلیج۔۔جاؤ۔۔۔!!
نہیں تو میں نے کل کوئی نہیں آنا۔۔۔وہ مسکراتے ہوئے اسے دھمکی دینے لگی۔نجانے بچے کا کیا سمجھ آیا کہ جلدی
سے اتر کر اپنی ماں کے پاس چلا گیا۔ماں اس کی بچے کے ایسا کرنے پر مسکرائے جا رہی تھی اور اسے پکڑتے
ہی اسے چومنے لگی۔
اچھا۔۔۔
چلتی ہوں۔۔۔
بے فکر رہیئے گا ۔۔۔وہ مسکراتے ہوئے اس سے کہنے لگی۔
بائے عبداللہ ۔۔۔!!وہ بچے کی طرف مسکراتے ہوئے دیکھ کر وہاں سے واپس آفس کی طرف جانے لگی۔
٭٭٭
ارمان۔۔!!شکیل اسے اسے عجیب سا کھویا سا محسوس کرتے ہوئے بلانے لگا کہ اچانک اس کا دھیان سامنے سے آتی
ہوئے مسکان پرپڑاجو اپنی ہی موجوں میں گم مسکراتی ہوئی آ رہی تھی۔
ہاں۔۔۔!!
بول دیا لائٹنٹگ کا۔۔!!وہ تیزی سے اپنے خیالوں سے نکلتے ہوئے اس کی جانب متوجہ ہوا۔
ہاں۔۔۔بول تو دیا ہے ۔۔وہ اس کوعجیب نظروں سے دیکھتے ہوئے پریشان ہوا۔
لیکن تم۔۔۔!!وہ اپنی بات مکمل کرتے ہوئے رکا۔
مس مسکان!!آپ یہاں؟؟؟شکیل اسے اپنے پاس سے گزرتے ہوئے مسکرایا۔
جی۔۔۔!!
روم نمبر فورٹی ون میں جو گیسٹ ہیں ان کے بیٹے کی برتھ ڈے کے سلسلے میں کچھ کام تھا یہاں۔۔۔!!وہ مسکراتے
ہوئے اسے آگاہ کرنے لگی۔
ام م م ۔۔۔
اچھا۔۔۔کوئی مسئلہ تو نہیں ہے؟؟؟وہ مسکراتے ہوئےپوچھنے لگا۔
جی۔۔۔نہیں۔۔۔۔وہ ایک نظر ارمان پر ڈالتے ہوئے شکیل سے مسکراتے ہوئے کہنے لگی اور پھر وہاں سے چلی
گئی۔ارمان کو اس کا یہ انداز نا جانے کیوں بے قرار کر گیا اور سب سے بڑھ کر اس کی لا پرواہی ۔۔کیونکہ اس نے
ارمان سے کوئی بات نہیں بلکہ لاپرواہی سے دیکھا۔۔۔!!اور ارمان کی بات مسکان بھول نہیں تھی پائی،اس لئے اس نے
اس پر زیادہ توجہ نہیں دی کیونکہ وہ جانتی تھی کہ کہیں اس کے صبر کا پیمانہ لبریز نہ ہو جائے مگر وہ بھولی
نہیں تھی کہ ارمان نے کیسے بلا ضرورت اوور ٹائم کے لئے روکا تھا۔
٭٭٭
کیسی ہو کزن؟؟؟شاہ میر شرارتی انداز میں ا س کے پاس سے گزرتے ہوئے ٹی وی لاؤنج میں جا پہنچا ۔
ہاں ٹھیک ہوں۔۔۔!!وہ دروازے سے مڑی اور ٹی وی لاؤنج میں آن پہنچی۔
کہاں سے آرہے ہو؟؟؟ وہ اس پر گہری نظر ڈالتے ہوئے بولی۔
کہاں سے مطلب؟؟
باہر سے آرہا ہوں ۔۔وہ مسکراتے ہوئے والٹ نکال کر پیسے گنتے ہوئے کہنے لگا
پتہ ہے مجھے۔۔۔۔
باہر سے کہاں سے؟؟؟وہ زچ ہو کر بولی۔
حیا۔۔۔ریلیکس۔۔۔۔!ثناء جوس کا جگ لے کر ٹیبل پر رکھتے ہوئے بولی۔
کیوں بحث کررہے ہوتم لوگ ؟؟؟وہ دونوں سے پوچھتے ہوئے گلاس میں جوس ڈالنے لگی۔
بحث۔۔۔
میں کہاں آپی۔۔۔۔
یہ ہی کر رہی ہے فضول بحث میں۔۔۔!آپی کے ہاتھ سے جوس کا گلاس لیتے ہوئے صوفہ پر بیٹھ کر پینے لگا۔
فضول میں؟؟؟وہ چیخی۔۔۔
نہیں مجھے نہیں پینا جوس۔۔۔!
اسے ہی پلائیں یا اس کی سو کالڈ گرل فرینڈ زکو جن سے مل کر آ رہا ہے یہ۔۔۔!!آپی کے ہاتھ سے جوس پیچھے
کرتے ہوئے غصہ سے کہتے ہوئے سیڑھیاں چڑھنے لگی۔۔
حیا۔۔۔۔حیا۔۔۔۔!ثناء اس کو آواز دیتے دیتے رہ گئی۔
یہ کیا کہہ کر گئی ہے؟؟؟
کون سی گرل فرینڈز؟؟؟آپی چونکتے ہوئے پوچھنے لگی۔
ایسے ہی کہہ رہی پاگل۔۔۔!!وہ لا پرواہی سے بولا۔
پاگل؟؟؟حیا سیڑھیاں چڑھتے چڑھتے رک گئی اور مڑتے ہوئے کھا جانے والی نظروں سے اسے دیکھنے لگی۔
میں ہوں پاگل؟؟؟
آپی چیک کریں اس کاوالٹ اور اس میں لگی تصویر ۔۔۔!!!
وہ دور سے اشارہ کرتے ہوئے بولی۔
آپی۔۔۔!!!
پاگل ہے یہ۔۔۔۔۔پاگلوں کی ڈاکٹر۔۔۔وہ طنز و مزاح کرتے ہوئے بات کو ٹالنے لگا۔
ٹھہر جاؤ تم ذرا۔۔۔۔وہ فوراََ سے سیڑھیاں اترتے ہوئے اس پر آ جھپٹی۔
آپی۔۔۔
بچاؤ۔۔۔۔!آپی۔۔۔!!وہ اس کے ہاتھ سے والٹ چھیننے لگی اور شاہ میر چلانے لگا مگر ثناء دونوں کو سمجھا نہ سکی
بمشکل ہی دونوں کی لڑائی ختم ہوئی ۔
چڑیل کہیں کی۔۔۔!!وہ تیزی سے جان سے بچاتے ہوئے اٹھا اور وہاں سے چلا گیا جبکہ حیا تھکن سے سانس بحال
کرتے ہوئے ریلیکس ہونے لگی اور غصہ سے اسے گھورنے لگی۔
٭٭٭
کیسی لگ رہی ہے ہی تصویر ؟؟وہ مسکراتے ہوئے دھیمے انداز میں بولا۔
دیکھتا ہوں بعد میں۔۔۔وہ ڈرائیو کرتے ہوئے ایک نظر اس پر ڈالتے ہوئے سامنے دیکھنے لگا۔
یار دیکھو تو۔۔۔!وہ زبردستی دکھانے کی کوشش کرتے ہوئے بولا۔
اوہ۔۔۔ہو۔۔
دکھاؤ کیا ہے آخر؟؟؟ وہ زچ ہوتے ہوئے بولا۔
اچانک سے اس کی نظر اسکی اور اپنی تصویر کوموبائل پر دیکھتے ہوئے وہ چونکا اور ایک دم سے گاڑی کی
بریک پر پاؤں رکھتے ہوئے شکیل کی طرف معنی خیز نظروں سے دیکھنے لگا۔
کیا ہے یہ سب؟؟؟وہ غصہ سے بولا۔
تصویر ہے اور کیا ہونا ہے؟؟
اتنا غصہ کس بات پر ہےتمہیں؟؟؟ وہ مسکراتے ہوئے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔
حد ہوتی ہے شکیل۔۔۔!!وہ غصہ سے گرجا۔
یار ۔۔!!وہ دھیما سا لہجہ اختیار کرتے ہوئے بولا۔
مجھے تو لگا تھا تمہیں اچھا لگے گی۔۔۔!!جبکہ ارمان اسے کھا جانے والی نظروں سے دیکھتے ہوئے گاڑی کو دوبارہ
ڈرائیو کرنے لگا۔
برتھ ڈے کے فنکشن پر شکیل نے دونوں کی تصویر کیپچر کی تھی۔،وہ بس اسے دکھا ہی رہا تھا ۔۔۔دونوں ایک دوسرے
سے فاصلے پر کھڑے تھے مگر شکیل نے تصویر ہی ایسے کی تھی کہ دونوں اکھٹے کھرے نظرآ رہے تھے۔۔
ناراض تو نہ ہو یار ۔۔۔!!شکیل اسے منانے کی کوشش کرتے ہوئےبولا۔
ڈیلیٹ کرو اسے ابھی کہ ابھی ۔۔۔!!وہ اسے نصیحت کرتے ہوئے بولا۔
مگر کیوں؟؟؟وہ زچ ہوا۔
دیکھو کتنا اچھا کپل ہے نا یار۔۔۔۔وہ اسے تنگ کرتے ہوئے شرا رتی انداز میں بولا۔
شکیل۔۔۔پلیز۔۔۔وہ التجائیہ بولا۔
میں نہیں چاہتا اس پر کوئی حرف آئے۔۔
یہ ٹھیک نہیں ہے پلیز۔۔۔۔!!وہ اسے سمجھاتے ہوئے بولا۔
واہ۔۔۔!!وہ حیرت سے بولا۔
ابھی سے اتنی پرواہ۔۔۔!!وہ ہنسا۔
تو پھر کیوں نہیں کر دیتے اظہارِ محبت؟؟؟وہ صلاح دیتے ہوئے بولا۔
جبکہ ارمان اس کی بات سوچتے ہوئے گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے اک عجیب سی دنیا میں محو ہو گیا۔
٭٭٭
جاری ہے