اسلام آباد (یواین پی) پانامہ لیکس ایشو پر پاکستان تحریک انصاف اور علامہ طاہر القادری کے دھرنوں و احتجاج سے پیدا ہونے والی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے حکومت نے پلان بی تشکیل دے دیا ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف عہدہ صدارت اور سابق گورنر کے پی کے سردار مہتاب وزیر اعظم کے لئے تجویز کر لئے گئے ہیں۔ ذرائع نے وثوق سے بتایا ہے کہ حکومت اپنے اندر سے پیدا ہونے والی دراڑوں سے خوف زدہ ہے اور خدشہ کیا جا رہا ہے کہ پانامہ لیکس پر اگر احتجاج طول پکڑ گیا تو پھر پاکستان مسلم لیگ کے اندر ایک گروپ اور جنم لے سکتا ہے اور وہ حکومت گرانے کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے وزیر اعظم میاں نواز شریف کو قریبی حلقہ نے تجویز دی ہے کہ پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے احتجاج میں اگر صورتحال پیچیدگی کی جانب بڑھتی ہے تو پھر فوری طور پر ان ہاؤس تبدیلی ناگزیر ہو جائے گی تاہم اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کو اعتماد میں لیا جائے کہ وہ جمہوریت کو پروان چڑھانے میں ایک بار پھر حکومت کا ساتھ دے اگر انہوں نے انکار کر دیا تو پھر ملک کے نئے وزیر اعظم کے لئے سابق گورنر سردار مہتاب کا نام زیر غور لایا گیا ہے وزیر اعظم کی خواہش ہے کہ وزیر اعظم چھوٹے صوبہ سے بنا کر احساس محرومی ختم کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان تحریک انصاف کی پروان چڑھتی تحریک کو بھی کمزور کیا جائے۔