اسلام آباد(یوا ین پی) سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر چودھری اعتزاز احسن نے یواین پی سے کہا ہے کہ سینیٹ کو یہ اہم اعزاز حاصل ہے کہ شریعت بل کے نام پر آمریت کا راستہ روکا ایک “صاحب خلیفہ”بننے کے لیے اپنی ذات میں تمام آئینی اختیارات کا ارتکاز چاہتا تھا سینیٹ نے اس شریعت کی آڑ میں اس آمرانہ بل کی سخت مزاحمت کرتے ہوئے بل کو پاس نہ ہونے دیا۔ موجودہ حکومت میں اتنی جان بھی نہیں کہ وہ غیرت کے نام پر قتل کے بل کو مشترکہ اجلاس میں پیش کر کے منظور کروا لیتی، اسی طرح اجتماعی عصمت دری کے مقدمہ میں ڈی این اے ٹیسٹ کو غیر اسلامی قرار دینے والے مولانا شیرانی زکام یا نمونیہ ہونے پر کیا ہسپتال جا کر اپنے خون کے ٹیسٹ نہیں کروائیں گے پھر ٹیسٹ کیسے غیر اسلامی ہو گئے ۔ قانون سازی کے معاملے پر سینیٹ نے ہر موقع پر روشن خیالمثبت کردار ادا کیا سائبر کرائم بل میں پارلیمینٹ کی نگرانی اور عدالتی نظر ثانی کی ترمیم اہم کامیابی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو اسلام آباد میں سینیٹ کے 44ویں یوم تاسیس کے موقع پر ،، موجودہ چیلنجز اور سینیٹ کے کردار ،، کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی صدارت میں ہوا خیبرپختونخوا اور بلوچستان اسمبلیوں کے سپیکرز نے بھی خطاب کیا ۔چودھری اعتزاز احسن نے کہا کہ ایسے اہم موقع پر جمہوری قربانیوں کو یاد کرنے کی ضرورت ہے کوڑوں، پھانسیوں ، شہادتوں نے جمہوریت کے تحفظ اور آئین کی بالادستی کے لیے عوام کو جگایا۔ اپوزیشن لیڈر نے واضح کیا کہ پاکستان کے استحکام اور ریاستی اداروں کو آئینی طریقہ کار کے تحت استعمال میں لانے کے تین ستون جمہوریت ، وفاق اور پارلیمانی نظام ہے صوبے ریاست سے پہلے موجود تھے ۔1973کے آئین کے مطابق صوبائی اختیار حق ہے اس ایوان کا کریڈٹ ہے سینیٹ آف پاکستان نے آئینی روح کے خلاف قانون سازی کی مزاحمت کی ہے ملک میں شریعت کے نام پر جب آمریت کھڑی کرنے اور ایک “صاحب” نے خلیفہ بننے کی کوشش کرتے ہوئے آئینی اختیارات کااپنی ذات میں ارتکاز کرنا چاہا تو اسی شریعت بل کی سیینٹ آف پاکستان نے سخت مزاحمت کی تھی سینیٹ میں اسے دو تہائی اکثریت حاصل نہ تھی ہم اور تم نے شریعت کے نام پر آمریت کا راستہ روکاشریعت بل کو یہاں سے پاس نہ ہونے دیا اسی طرح تحفظ پاکستان آرڈیننس میں بھی ہم نے ترامیم کیں۔ سائبر کرائم بل میں 50سے زائد ترامیم کیں اب بھی ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ نامکمل بل ہے تاہم سائبر کرائم بل میں پارلیمینٹ کی نگرانی اور عدالتی نظر ثانی ڈالنا اہم کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل مقدمات میں شواہد کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کو غیر اسلامی قرار دے رہی ہے کیا مولانا محمد خان شیرانی کے زکام ، نمونیہ ہوجانے پر ہسپتال میں خون کے ٹیسٹ نہیں ہوں گے تو یہ ٹیسٹ کیسے غیر اسلامی ہو گئے اسی طرح غیرت کے نام پر قتل میں صلح کی شق کو ختم کرنے پر بھی ہماری طرف سے بل لایا گیا حکومت میں اتنی جان نہ تھی کہ وہ غیرت کے نام پر قتل کے بل کو پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کر کے اسے منظور کروا لیتی سینیٹ نے پاکستان کے تمام طبقات کے حقوق اور تحفظ کے لیے ہمیشہ روشن خیال مثبت کردار ادا کیا ہے یہی بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمودات ہیں۔