انقرہ: (یواین پی)ترکی کے صدر طیب اردوغان نے کہا ہے کہ اگر پارلیمان اور عوام نے سزائے موت پر بحال کرنے کے حمایت کرتی ہے تو وہ ملک میں سزائے موت دینے کا قانون رائج کرنے کی منظوری دیں گے۔ گزشتہ روز صدر اردوغان نے گذشتہ ماہ ناکام فوجی بغاوت کے خلاف استنبول میں نکالی گئی ریلی سے خطاب کیا جس میں ہزاروں افراد شریک تھے۔ ریلی میں موجود شرکا سے خطاب میں صدر رجب طیب اردوغان نے کہا کہ وہ ملک میں سزائے موت پر دوبارہ پابندی عائد نہیں کریں گے۔ 15 جولائی کو ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے اب تک 270 افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے۔ امریکہ میں جلا وطن ترکی رہنما فتح اللہ گولن کی حمایتی افراد پر حکومت کا تختہ الٹنے کا الزام ہے جبکہ فتح اللہ گولن نے اس کی تردید کی ہے۔ استنبول میں ہونے والی ریلی سے خطاب میں صدر اردوغان نے کہا کہ سزائے موت کے بارے میں فیصلہ ترکی کی پارلیمنٹ کرے گی۔ میں پہلے سے یہ اعلان کر رہا ہوں کہ میں ترکی کی پارلیمنٹ کے فیصلے کو منظور کروں گا۔ مغربی ممالک ترکی میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد حکومتی کریک ڈوان کے طریقہ کار کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ترکی یورپی یونین میں شمولیت حاصل کرنا چاہتا ہے لیکن یورپی یونین میں شامل ممالک میں سزائے موت دینے پر پابندی ہے۔ استنبول میں ہونے والی ریلی میں صدر اردوغان نے بغاوت کی سازش کا ذمہ دار گولن کو قرار دیا اور کہا کہ ان کی تحریک چلانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔